خبریں

راہل میرے بھی باس، بی جے پی کو ہرانے کے لئے ہم خیال جماعتوں کے ساتھ کام کریں‌گے:سونیا

سونیا گاندھی نے کہا کہ اقلیتوں اور دلتوں کے خلاف تشدد اتفاقیہ نہیں بلکہ منصوبہ بند ہے تاکہ سماج کا پولرائزیشن کر گھٹیا سیاسی فائدہ لیا جا سکے۔

Photo: Reuters

Photo: Reuters

نئی دہلی : کانگریس صدر راہل گاندھی کو اپنا بھی باس بتاتے ہوئے سونیا گاندھی نے جمعرات کو کہا کہ پارٹی کی قسمت بدلنے کا عمل شروع ہو گیا ہے اور وہ اگلے انتخاب میں بی جے پی کی ہار یقینی بنانے کے لئے ہم خیال  سیاسی جماعتوں کے ساتھ کام کریں‌گی۔انہوں نے سی پی پی کی اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے الزام لگایا کہ حکومت اقلیتوں کے خلاف تشدد کی سازش کر رہی ہے تاکہ سیاسی فائدہ کے لئے سماج کا پولرائزیشن کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کرناٹک میں دکھائی دے‌گا جہاں کچھ مہینے میں انتخاب ہونے والا ہے۔سونیا نے صدر کے طور پر 19 سال تک کانگریس کی کمان سنبھالنے کے بعد گزشتہ سال ہی یہ ذمہ داری چھوڑی تھی۔سونیا نے پارٹیکے رکن پارلیمان سے کہا کہ وہ کانگریس صدر راہل گاندھی کی قیادت میں جوش، وابستگی اور وفاداری کے ساتھ کام کریں۔

انہوں نے کہا کہ راہل ان کے بھی ‘ باس ‘ ہیں۔انہوں نے کہا، ‘ ہم نے نئے کانگریس صدر کا انتخاب کیا ہے اور میں آپ کی طرف سے اور اپنی طرف سے ان کو مبارکباد دیتی ہوں۔  اب وہ میرے بھی باس ہیں اس بارے میں کوئی شک نہیں رہنا چاہیے اور میں یہ جانتی ہوں کہ آپ سبھی ان کے ساتھ اسی جوش، وابستگی اور وفاداری کے ساتھ کام کریں‌گے جیسا آپ نے میرے ساتھ کیا۔  ‘

سابق کانگریس صدر نے کہا، ‘ میں مطمئن ہوں کہ ہم پارٹی کے احیا اور بہتر مستقبل کے لئے ان کی قیادت میں مل‌کر کام کریں‌گے۔  عمل شروع ہو گیا ہے۔  ‘انہوں نے الزام لگایا کہ مودی حکومت سچائی کاسامنا نہیں کر رہی ہے۔  انہوں نے کہا کہ یہ بات بدھ کو پارلیامنٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر سے واضح ہو جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ کانگریس صدر اور دیگر معاونین کے ساتھ کام کریں‌گے اور ہم  خیال سیاسی پارٹیوں کے ساتھ صلاح و مشورہ کر کے یہ یقینی بنائیں گی کہ اگلے عام انتخاب میں بی جے پی کی ہار ہو اور ہندوستان جمہوریت، سیکولرازم، رواداری اور  اقتصادی ترقی کے راستے پر چل سکے۔انہوں نے کہا کہ اقلیت خوف زدہ ہیں اور ان پر وحشیانہ حملے ہو رہے ہیں، وہیں دلتوں اور خواتین کےساتھظلم وستم ہو رہا ہے۔

سونیا نے کہا، ‘ کئی معاملوں میں یہ تشدد بالخصوص اقلیتوں اور دلتوں کے خلاف، اتفاقیہ نہیں بلکہ منصوبہ بند ہے تاکہ سماج کا پولرائزیشن کر گھٹیا سیاسی فائدہ لیا جا سکے۔  ‘انہوں نے کہا کہ یہ اتر پردیش اور گجرات میں دیکھا گیا اور کوئی شک نہیں ہے کہ یہ کرناٹک میں بھی دیکھا جائے۔  انہوں نے کہا، ‘ اس طرح کا پولرائزیشن جمہوریت کے لئے جرم ہے لیکن حکومت اس کو دوسرے طریقے سے دیکھ رہی ہے۔  ‘