خبریں

عرب نامہ :شام میں جنگ کے بڑھتے آثار؟

ہندوستانی وزیراعظم نریندرمودی  کے دورہ فلسطین،متحدہ عرب امارات، عمان کا مشرق وسطی کے اخباروں میں چرچا رہا ، خاص طورسے فلسطینی،اماراتی اور عمانی اخبارات نے اہتمام کے ساتھ ہندوستانی وزیراعظم کی آمداور ہندوستان اور عرب ممالک کے تعلقات پر خبریں،مضامین اور دونوں ممالک کے سیاسی اور غیر سیاسی رہنماؤں کے بیانات شائع کیے۔

اسرائیل اور ایران نے شام میں سرخ لکیر کراس کی

اسرائیل اور ایران نے شام میں سرخ لکیر کراس کی

اس ہفتہ بھی شام مختلف حوالوں سے چھایا رہا ۔ شام میں ادلب کے قریب سوخوئی طرز کے طیارہ  (Super Jet)گرنے پر بہت سے بیانات آئے، میڈیا میں اس بات پر کافی چہ میگوئیاں ہوئیں کہ یہ  کام کس نے انجام دیا اور کون سا میزائل اس کو گرانے کےلیے استعمال کیا گیا ، پھر ترک  فوجیوں  اور اسد کے حامیوں کے ساتھ جھڑپوں کی خبریں آئیں۔ترک افواج کے حملوں کی وجہ سے ایران اور ترکی  میں اختلافات کے درمیان روس  نے اختلافات کم کرنے کی کوشش کی۔  8 فروری 2018 کو شامی حکومت نے غوطہ پر حملہ کیا، جس میں  43 سے زائد افراد کی ہلاکت کی خبر ہے،اس بمباری میں مبینہ طورپر کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال ہو ا  اور دم گھٹنے کی وجہ سے کئی درجن افراد ہلاک ہوگئے اور ہلاک ہونے والوں میں سے بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔

اس حادثہ سے متاثر ہوکر رندہ تقی الدین نے  روزنامہ “الحیاۃ” میں  ایک کالم بعنوان “شام میں جرائم پر فل اسٹاپ درکار ہے” لکھا ہے ان کا یہ کالم “الحیاۃ” کے انٹرنیشنل ایڈیشن میں چھپا ہے، وہ لکھتی ہیں، جس شخص کی نظر شام میں جاری جنگ  کے نتیجہ میں ملک شام اور وہاں کے مکینوں پرنازل ہونے والی مصائب اور آفات  پر ہے وہ  کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر سیکوریٹی کونسل  کے قراردوں کی سنجیدگی  پر سوال اٹھاتا ہے۔ 2013 میں یہ خبر آئی کہ صدراوبامہ نے شامی ایئر بیس پر حملہ سے اس لیے گریز کیا ، کیونکہ ان کی اور ولادیمیر پوتین  کی اس بات پر مفاہمت ہوگئی تھی کہ  بشار الاسد اور ان کی حکومت  کیمیائی ہتھیاروں کو ضائع کردیں گے اور سلامتی کونسل  میں کیمیائی ہتھیاروں کی سپردگی اور تلف کیے جانے  کےلیے ٹائم لائن کےلیے قرارداد پاس کی گئی، جیسا کہ متوقع تھا  ہوا ویسا ہی۔ کوئی کیمیائی ہتھیار ضائع نہیں کیا گیا ۔ کیونکہ بشارالاسد اور ولادیمیرپتن کو کسی بین الاقوامی قانون کی پاسداری کا کوئی خیال نہیں ہے۔ شام میں کیمیائی اسلحہ کا عدم  استعمال جیسا کہ “آستانہ”  کانفرنس میں فیصلہ ہوا تھا ایک  خیال بن کر رہ گیا۔  مشرقی غوطہ  پر کلورین گیس کے استعمال سے 22 زائد افرادصرف دم گھٹنے سے ہلاک ہوگئے ، جس میں زیادہ تر بچے تھے۔ تقریبا ہر 24 گھنٹہ میں شام کے کسی نہ کسی شہر میں حملہ ہوتا ہے اور بسااوقات ان ڈاکٹروں پر بھی حملہ کیا جاتا ہے جو مریضوں اور زخمیوں کے علاج میں مصروف ہیں۔

روزنامہ "الحیاۃ" : "شام میں جرائم پر فل اسٹاپ درکار ہے"

روزنامہ “الحیاۃ” : “شام میں جرائم پر فل اسٹاپ درکار ہے”

بشار الاسد کو بلا روک ٹوک چھوڑدینا درحقیقت شامی قوم کے خلاف   ایک قسم کا بین الاقوامی جر م ہے۔بین الاقوامی برادری  کو اس کا نوٹس لینا چاہیے اورطاقت اور دانشمندی کے ساتھ ان جرائم کو روکنے کی کوشش کرنا چاہیے، بین الاقوامی کمیونٹی کی صرف یہ ذمہ داری نہیں ہے کہ  وہ سوتشی، اور آستانہ  جیسے بے نتیجہ کانفرنسیں منعقد کریں  جس کا مقصد شام میں روس کی جڑیں مضبوط کرنا ہیں، درحقیقت بین الاقوامی مندوب برائے شام اسٹیفن دی میستورا نے سوتشی کے ڈرامہ میں شرکت کرکے غلطی کی۔ امریکی انتظامیہ سے یہ مطالبہ ہے کہ جس طرح اس نے پہلے کیمیائی ہتھیاروں کے مراکز پر بمباری کی تھی ، اسی طرح پھر کرے، کیونکہ صرف پابندیوں سے کام نہیں چل رہاہے۔

10 فروری 2018 سنیچر کی صبح حالات  اتنے دھماکہ خیز ہوگئے تھے کہ کچھ پل کے لیے ایسا محسوس ہوا   ایک علاقائی جنگ شروع  ہوگئی ۔

 و اقفان حال  کی اس وقت سانسیں رک گئی جب  شامی حکومت نے ایک اسرائیلی جہاز  “ایف 16” کا تعاقب کرکے گرادیا اور اس کے بعد اسرائیلی ایئر فورس نے  ایرانی اور شامی 12 ٹھکانوں کو پے درپے  نشانہ بنایا ، لبنا ن ،شام اور اردن کی سرحدوں پر اسرائیلی فضائیہ کی گونج سنائی دے رہی تھی ، لبنان کے صدر نے مشورہ کےلیے فورا لبنانی وزیر اعظم کو  سعد الحریر ی سے رابطہ کیا کیونکہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان  دیوار کی تعمیر کو لیکر کشیدگی برقرار ہے۔ لیکن بہت ہی جلد تمام فریق  نے ضبط نفس سے کام لیا  اور حالات بگڑنے سے بچ گئے۔

اخبار الخلیج : بین الاقوامی مالیاتی ادارہ انٹرنیشنل مونیٹری فنڈ کے سربراہ کریسٹن لاگارڈ نے عرب ممالک کو پبلک سیکٹر کی تنخواہوں اورسبسڈی پر حکومتی اخراجات میں کمی کی خبر

اخبار الخلیج : بین الاقوامی مالیاتی ادارہ انٹرنیشنل مونیٹری فنڈ کے سربراہ کریسٹن لاگارڈ نے عرب ممالک کو پبلک سیکٹر کی تنخواہوں اورسبسڈی پر حکومتی اخراجات میں کمی کی خبر

بین الاقوامی مالیاتی ادارہ انٹرنیشنل مونیٹری فنڈ  کے سربراہ  کریسٹن لاگارڈ نے  عرب مونیٹری  فورم کے ایک مباحثہ میں حصہ لیتے ہوئے کہا عرب ممالک بےروزگاری کے مسئلہ میں سب سے اوپرہیں۔ کریسٹن لاگارڈنےعرب ممالک کو پبلک سیکٹر اور حکومتی سبسڈی میں کٹوتی کی ضرورت پر زوردیا تاکہ اخراجات پر قابو پایا جاسکے اور روزگار کے مواقع پیدا کیے جاسکیں اور  اورمستقل شرح نمو برقرار رکھاجاسکے، لاگارڈ نے بعض عرب ممالک میں ہونے والے اصلاحات کو ایک مستحن قدم قرار دیا لیکن اقتصای اور سماجی مشکلات پر قابو پانے کےلیے مزید اقدامات کرنے پر زوردیا۔ انہوں نے کہاکہ  پبلک سیکٹر کی تنخواہوں  اورسبسڈی پر حکومتی اخراجات میں کمی لائے جائے  اورصحت، تعلیم اور عمومی سرمایہ کاری پر خصوصی توجہ دی جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا توانائی کے شعبہ میں سبسڈی دینے کا کوئی  سبب نہیں ہے، کیونکہ یہ بہت ہی مہنگا ہے۔ بحرین کے ایک کثیر الاشاعت نیوزپیپر “اخبار الخلیج”  کے علاوہ دیگر  اخبارات نے بھی یہ خبر شائع کی ہے۔

ان خبروں کے علاوہ ہندوستانی وزیراعظم نریندرمودی  کے دورہ فلسطین،متحدہ عرب امارات، عمان کا مشرق وسطی کے اخباروں میں چرچا رہا ، خاص طورسے فلسطینی،اماراتی اور عمانی اخبارات نے اہتمام کے ساتھ ہندوستانی وزیراعظم کی آمداور ہندوستان اور عرب ممالک کے تعلقات پر خبریں،مضامین اور دونوں ممالک کے سیاسی اور غیر سیاسی رہنماؤں کے بیانات شائع کیے۔

عرب امارات سے شائع ہونے والا انگلش روزنامہ “گلف نیوز” نے بڑی خبروں کے ضمن میں لکھا ہے ” ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی مشرق وسطی کے دورے پرہیں۔ اس دورے میں ہندوستانی وزیراعظم کا پہلاپڑاؤ فلسطین ہوگا،جہاں رام اللہ میں ان کی ملاقات فلسطین صدر محمود عباس سے ہوئی۔  دوسری منزل عرب امارات ہوگی جہاں وہ  “ورلڈ گورنمنٹ سمٹ” میں کلیدی خطبہ پیش کریں گے اور اس دورے کی تیسری اور آخری منزل عمان ہوگی۔