خبریں

ملک میں کم روزگار اور توقع کے مطابق روزگار نہ ہونا بڑا مسئلہ:نیتی آیوگ

نیتی آیوگ کے نائب چیئرمین راجیو کمار نے کہا، ‘ مجھے نہیں لگتا کہ ہم بےروزگاری سے پریشان ہیں۔  ممکنہ طور پر یہ بےروزگاری نہیں بلکہ کم روزگار یا غیراطمینان بخش روزگار کا معاملہ ہے۔  ‘

Photo: Reuters

Photo: Reuters

نئی دہلی: نیتی آیوگ کے نائب چیئرمین راجیو کمار نے کہا کہ بےروزگاری نہیں بلکہ ملک میں نوجوانوں کو توقع کے مطابق روزگار نہیں ملنا اور کم روزگار زیادہ بڑا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ زمینی حقیقت کے مقابلے نوجوان نسل کی توقعات زیادہ ہیں۔  کمار نے کہا کہ بڑھتی ٹکنالوجی کی مداخلت اور روزگار پیداوار کے درمیان اس مشکل وقت میں ایک توازن بنانے کا چیلنج ہے۔

انہوں نے کہا، ‘ ہمیں اس حقیقت سے واقف ہونا چاہیے کہ ہندوستان ایک مشکل وقت میں اقتصادی تبدیلی کے دور سے گزر رہا ہے۔  آپ کے پاس ایک طرف خودکار مشین، روبوٹ، مصنوعی سمجھ جیسی چیزوں کا ابھرتا رجحان ہے، وہیں دوسری طرف روزگارپیداوار ہے۔  اسی لئے ہمیں اس سے نمٹنے کے لئے بہت سمجھداری بھرا راستہ نکالنے کی ضرورت ہے۔  ‘

بجٹ کے بعد صنعتی بورڈ سی آئی آئی اور ‘ انسٹی ٹیوٹ آف اکانومک گروتھ ‘ (آئی ای جی) کے ذریعے مشترکہ طور پر منعقد کانفرنس میں حالانکہ انہوں نے غیر ممالک سے ‘ کٹ پیسٹ ماڈل ‘ یا کسی دیگر چیز کے ذریعے معاملے کے فوراً حل کے لئے کسی بھی قسم کی پہل کو لےکر آگاہ کیا۔

کمار نے کہا کہ اس سنگین مسئلہ سے نمٹنے کے لئے ساتھ مل‌کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔  انہوں نے آگے کہا، ‘ اصل میں نوجوان آبادی کو جو ملا ہے، وہ اس سے مطمئن نہیں ہیں۔  ان کی توقعات زمینی حقیقت سے میلوں آگے ہیں۔  ‘

نیتی آیوگ کے نائب چیئرمین نے کہا، ‘ یہ سچائی ہے۔  مجھے نہیں لگتا کہ ہم بےروزگاری سے پریشان ہیں۔  ممکنہ طور پریہ بےروزگاری نہیں بلکہ کم روزگار یا غیراطمینان بخش روزگار کا معاملہ ہے۔  ملک آج جس حالت کا مقابلہ کر رہا ہے، اس کے پیچھے اصل وجہ یہ ہو سکتی ہے۔  ‘

انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنا دھیان مہارت کی تربیت پر دیا ہے اور یہ روزگار  کے نظریے سے ایک مثبت پہل ہے۔  اس سے لوگوں کی توقعات پوری ہوں‌گی اور ساتھ ہی روزگار کے  تربیت یافتہ نوجوان لوگ سامنے آئیں‌گے۔ بجٹ میں ایم ایس پیکے بارے میں کمار نے کہا کہ تمام ریاستی حکومتوں کے ساتھ اجلاس 15 سے 20 فروری کو ہونا ہے۔  اس میں اس کے طور طریقوں پر غور کیا جائے‌گا۔

مالی سال2018-19 کے بجٹ میں کسانوں کو ان کی پیداوار لاگت کی 50 فیصد زیادہ ایم ایس پی دینے کی تجویز ہے۔