خبریں

محسن شیخ قتل معاملہ:مذہب کی بنیاد پر کسی قتل کو جائز نہیں ٹھہرایا جاسکتا: سپریم کورٹ 

محسن کے مبینہ طور پر ڈاڑھی رکھنے اور ہرے رنگ کی شرٹ پہننے پر 2014 میں اس کا قتل کر دیا گیا تھا۔  سپریم کورٹ نے تمام ملزمین کو پھر سے حراست میں لینے کی ہدایت دی۔  ممبئی ہائی کورٹنے ملزمین کو ضمانت دے دی تھی۔

Photo: Reuters

Photo: Reuters

نئی دہلی:سپریم کورٹ نے 2014 میں پونے میں سافٹ ویئر انجینئر محسن شیخ کے قتل معاملے میں تین ملزمین کو ضمانت دینے کے ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلے کی تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ عدالت ایسا تبصرہ نہیں کر سکتی جو کسی ایک کمیونٹی کے حق میں یا دوسرے کے حق میںغلط بد نیتی کو ظاہر کرتی ہو۔

سپریم کورٹ نے اس معاملے میں تین ملزمین کو ضمانت دینے سے متعلق ممبئی ہائی کورٹ کے12 جنوری، 2017 کا حکم کومنسوخ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سمجھنا مشکل ہے کہ کورٹ نے یہ کیوں کہا کہ مقتول کی غلطی صرف اتنی تھی کہ وہ دوسرے مذہب کا تھا۔  تینوں ملزم مبینہ طور پر ہندو راشٹریہ سیناکے ممبر تھے۔

جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس ایل ناگیشور راو کی بنچ نے کہا کہ ان کو اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ عدالت ملک کی تکثیریت سے  پوری طرح باخبر ہے اور وہ اس طرح کا کوئی تبصرہ نہیں کر سکتی جو کسی ایک کمیونٹی کے حق میں یا دوسرے کے متعلق غلط بیانی لگتی ہو۔عدالت کے نقطہ نظر کی تنقید کرتے ہوئے سپریم کورٹنے کہا کہ یہ ممکن ہو سکتا ہے کہ جج متاثر کے لیے کسی قسم کے ذاتی منشا کا امکان دور کرنا چاہتے ہوں اور صرف فرقہ وارانہ حسد پر ہی زور دینا چاہتے ہوں۔  یہ بھی ممکن ہے کہ سنگل جج کی منشا کسی خاص کمیونٹی کے جذبات کو مجروح کرنا یا دوسری کمیونٹی کےجذبات کی حمایت کرنا نہیں ہو لیکن اس میں مستعمل لفظ ایسی تنقید کو دعوت دیتے ہیں۔

سپریم کورٹنے تمام ملزمین کو حراست میں لینے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ عدالت  ان کی ضمانت عرضی پر نئے سرے سے غور کرے۔  پونے میں 24 سالہ محسن کے مبینہ طور پر داڑھی رکھنے اور ہرے رنگ کی شرٹ پہننے پر دو جون 2014 کو تقریباً 25 آدمیوں نے اس پر حملہ کرکے اس کا قتل کر دیا تھا۔  ان میں سے دو نابالغ تھے۔  اس حملے کے دوران وہ اپنے دوستوں کے ساتھ رات کا کھانا کھانے جا رہا تھا۔

واضح ہو کہ چھترپتی شیواجی اور شیوسینا کے بانی بال ٹھاکرے کی قابل اعتراض تصویریں سوشل میڈیا پر اپلوڈ کئے جانے کی وجہ اس علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدگی تھی۔  جان و مال کو نقصان پہنچایا جا رہا تھا۔  اسی دوران محسن شیخ کا قتل کر دیا گیا تھا۔معاملے کے تینوں ملزمین گنیش عرف رنجیت شنکر یادو، اجئے دلیپ لالگے اور وجے راجیندر گنبھیرے کو عدالت  کی طرف سےضمانت دینے کی مخالفت میں محسن شیخ کے بھائی مبین شیخ نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)