عالمی خبریں

عرب نامہ :امریکی وزیر خارجہ کا دورہ مشرق وسطی،عراق کی بازآبادکاری اورکردی ریاست کے قیام پر روس کی تشویش

عراق کی بازآبادکاری کے حوالہ سے موجودہ امریکی انتظامیہ  کا موقف کا مشتبہ نظرآرہا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ  صدر ٹرمپ کی نیت اس کام میں پرائیوٹ کمپنیوں کو لگانے کی ہے جس سے وہ منافع کماسکیں۔

الشرق الاوسط : امریکی وزیر خارجہ ٹیلرسن قاہرہ سے ایک مشکل دورے کاآغاز کررہے ہیں

الشرق الاوسط : امریکی وزیر خارجہ ٹیلرسن قاہرہ سے ایک مشکل دورے کاآغاز کررہے ہیں

شام میں ایک مسئلہ پر اتفاق نہیں ہو پاتا ہے کہ دوسرا مسئلہ متنازع ہوجاتا ہے، پہلےآپریشن “زیتون کی شاخ” کی وجہ سے  امریکہ اور ترکی میں شدید اختلافات دیکھے گئے تھے۔ امریکی وزیرخارجہ ٹیلرسن کے مشرق وسطی کے سفر کے بعد اختلافات کی نوعیت بدل گئی ہے لیکن اب روس مشرقی شام میں  امریکہ کے زیرسایہ کرد ریاست کے قیام  سے ناراض ہے۔پچھلے ہفتہ ایران اور ترکی کے درمیان ناراضگی بڑھ گئی تھی جسے روس نے کم کرنے کی کوشش کی۔  مختصر یہ کہ اس وقت شام علاقائی اور عالمی طاقتوں کےلیے ایک میدان جنگ بن گیا ہے، اس میں ملک شام کے سیاسی مسائل  کے حل اورخون خرابہ پر روک تھام کےلیے کوششیں کم اور عالمی طاقتوں کے آپسی اختلاف پر زیادہ سیاسی اور سفارتی کوششیں ہورہی ہیں۔ جس کی وجہ سے مستقبل قریب شام کا کوئی سیاسی حل نظر نہیں آرہا ہے، البتہ عالمی طاقتوں کو اپنے جنگی ہتھیاروں کی کامیاب تجربے اور ہتھیار کی عالمی منڈی میں عمدہ داموں فروخت کے مواقع شام کے جنگی محاذ سے مل رہے ہیں۔

ریکس  ٹیلرسن کے مشرق وسطی کے دورے  کو علاقائی اخباروں نے کافی اہمیت دی ۔کیونکہ اس دورے کے دوران متوقع زیر بحث موضوعات کافی  اہمیت کے حامل تھے ۔ روزنامہ  الشرق الاوسط  نے اس  کی رپورٹنگ کچھ یو ں کی ہے، امریکی وزیر خارجہ  ٹیلرسن قاہرہ سے  ایک  مشکل  دورے کاآغاز کررہے ہیں  جس میں قیام امن  کےعلاوہ ،شامی بحران، عراق کی بازآبادکاری، دہشت گردی کے خلاف جنگ  اور لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحدی کشیدگی جیسے امور شامل ہوں گے، لیکن امریکی وزیر خارجہ کا  ترکی کا سفر مشکل ترین ہوگا کیونکہ  انقرہ   اور واشنگٹن کےتعلقات بالکل خراب ہوچکے ہیں  ۔

ٹیلرسن  کا پہلا اسٹیشن قاہرہ  ہے  ، صدر سیسی سے گفتگو کے بعد انہوں نے کہا کہ امریکہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں مصر کے ساتھ کھڑا ہے اورصدر ڈونالڈ ٹرمپ کےالقدس کو اسرائیلی  دارالخلافہ بنائے جانے  کے فیصلہ کے خلاف رد عمل   کو  ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  اسرائیل اور فلسطین کے درمیان  قیام امن  کے وعدے پر واشنگٹن قائم ہے۔ قاہرہ کے بعد ٹیلرسن  عراق کی بازآبادکاری پر ہونے والے کانفرنس میں شرکت کے لیے کویت جائیں گے  اور پھر عمّان بھی جائیں گے جہاں پر وہ قیام امن اور شامی نزاع پر بات چیت کریں گے ۔ اس کے بعد اسرائیل اور لبنان  کے مابین سرحدی کشیدگی پر گفتگو کے لیے بیروت بھی جائیں گے۔

 الرای : عراق کی بازآبادکاری پر کویت میں 12تا 14 فروری 218منعقد ہونے والے تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس


الرای : عراق کی بازآبادکاری پر کویت میں 12تا 14 فروری 218منعقد ہونے والے تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس

عراق کی تعمیر نو یا بازآبادکاری  پر کویت میں 12تا 14 فروری 218منعقد ہونے والے تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس  کی خبرکو مختلف اخباروں میں مختلف انداز میں شائع کیا، خلیجی اخباروں نے اسے ایک قابل تعریف قدم قراد دیا، غیر خلیجی اخباروں نے تعمیری نو کے لیے اندازہ شدہ 100-88 بلین  ڈالرنہ جمع ہونے کی وجہ سے کانفرنس کو ناکام قرار دیا۔ کویت سے شائع ہونے والااخبار “الرای”  لکھتا ہے کہ”  آج عراق کی بازآبادکاری   کےلیے کویت میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کی سرگرمیوں کا آغاز ہوگا  ۔ جس میں 70 سے زائد انسانی حقوق کی علاقائی اور بین الاقوامی تنظیمیں، 25عراقی اور 15 کویتی تنظیمیں حصہ لیں گی اور 70 ممالک کی 1850 کمپنیوں کی نمائندگی 2300 افراد کریں گے۔ اس کانفرنس کا مقصد  عراق میں جنگ کی وجہ سے خراب ہونے والے بنیادی ڈھانچوں،اسکولوں، شفاخانوں اور مرافق عامہ  کی تعمیر نو  ہے۔اور ماہرین کے مطابق اس کے لیے100بلین ڈالر کی ضرورت ہے۔

المصری الیوم : عراق کی بازآبادکاری کانفرنس کی ناکامی کے بعد عبادی کی سیاسی موت عنقریب

المصری الیوم : عراق کی بازآبادکاری کانفرنس کی ناکامی کے بعد عبادی کی سیاسی موت عنقریب

مصر سے شائع ہونے والے ایک لیڈنگ اخبار نے عراق کی بازآبادکار ی پر ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کو ناکام قرار دیا۔اخبار “المصری الیوم” اپنے 14 فروری 2018 کے شمارہ میں “عراق کی بازآبادکاری کانفرنس کی ناکامی کے بعد عبادی کی سیاسی موت عنقریب” میں لکھتا ہے۔ کویت میں عراق کی بازآبادکاری کانفرنس کی ناکامی کے بعد عراقی حکومت میں منہ میں طمانچہ لگا ہے  اور اس کی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ تعمیر نو کے لیے اندازہ شدہ رقم سے بہت ہی کم رقم ڈونر ممالک نےقرضوں اور سرمایہ کاری کے طورپر اعلان کیے ہیں۔ اس میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اس کوشش میں مصروف ہیں کہ بازآبادکاری کام  انٹرنیشنل پرائیوٹ کمپنیوں کو مل جائے۔اگر ایسا ہوتا ہے تو عراقی صدر حیدر العبادی  کےلیے ملک میں سیاسی استحکام برقرار رکھنا بہت ہی مشکل ہوگا۔  خاص طور پر جب کہ عبادی   12 مئی 2018 کو ہونے والے الیکشن کے لیے صدارتی امیدوار بھی ہیں اور ان کا مقابلہ  تہران حامی شیعہ سیاسی جماعتوں سےہے۔ مغربی سفارت کاروں کا یہ خدشہ ہے کہ عبادی کی شکست ملک کو ایک نئے فرقہ وارانہ نزاع میں ڈال دےگا۔

اخبار کے مطابق عراق کو اس بازآباکاری کے کام کے لیے تقریبا 88 بلین ڈالر کی ضرورت ہے  اور کانفرنس کے تین دنوں میں ڈونر ممالک کی طرف سے دی جانے والی رقم 4  بلین ڈالر سے زیادہ نہیں ہے جس کا بیشتر حصہ خلیجی ممالک جیسے سعودی عربیہ، امارات، بحرین اور قطر  نے اعلان کیا ہے۔

اخبار مزید لکھتا ہے کہ امریکی وزارت خارجہ  نے 2014 سے عراق کو 1 اعشاریہ 7 بلین  ڈالر انسانی مدد کے طور پر 6 بلین اقتصادی اور سلامتی  امداد کے طور پر دیا  ہے لیکن یہ سب صدر اوبامہ کے عہد ہ صدارات میں ہوا۔  عراق کی بازآبادکاری کے حوالہ سے موجودہ امریکی انتظامیہ  کا موقف کا مشتبہ نظرآرہا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ  صدر ٹرمپ کی نیت اس کام میں پرائیوٹ کمپنیوں کو لگانے کی ہے جس سے وہ منافع کماسکیں۔

الشرق الاوسط : مشرقی شام میں امریکی امداد سے قائم ہونے والی 'کردی ریاست' کے قیام کی وجہ سے روسی حکام میں تشویش

الشرق الاوسط : مشرقی شام میں امریکی امداد سے قائم ہونے والی ‘کردی ریاست’ کے قیام کی وجہ سے روسی حکام میں تشویش

18 فروری 2018 کے شمارہ میں لندن سے شائع ہونے والے اخبار “الشرق الاوسط”   نے خبر دی ہے کہ مشرقی شام  میں امریکی امداد  سے قائم ہونے والی ‘کردی ریاست’ کے قیام کی وجہ سے روسی حکام میں تشویش  پائی جاتی ہے اورایک روسی دستاویز نے  باخبر کیا ہے کہ  امریکہ کے مشرقی شام میں باقی رہنے اور کردیوں کے علاقہ میں خاص یونٹس کو متعین کرنے کی امریکی نیت کی وجہ سے کردی حکومت کے سرگرم افراد کو تقویت ملے گی اور اس کی وجہ سے بین الاقوامی فیصلہ نمبر 2254  کی روشنی میں شامی وحدت کو برقرار کرنے میں رخنہ پیدا ہوگا۔