خبریں

…کہاں ہے، نہ کھاؤں گا، نہ کھانے دوں گا، کہنے والا ملک کا چوکیدار؟

راہل گاندھی نے ٹوئٹر پر لکھا ہے، ‘ پہلے للت، پھر مالیا، اب نیرو بھی ہوا فرار۔  کہاں ہے ‘ نہ کھاؤں‌گا، نہ کھانے دوں‌گا ‘ کہنے والا ملک کا چوکیدار؟  صاحب کی خاموشی کا راز جاننے کو عوام بےقرار، ان کی خاموشی چیخ چیخ کر بتائے وہ کس کے ہیں وفادار۔  ‘

Photo: Reuters / Facebook

Photo: Reuters / Facebook

نئی دہلی :ملک کا سب سے بڑا بینک گھوٹالہ کرکے 11000 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم لےکر بیرون ملک بھاگ گئے نیرو مودی ،ملک میں سیاست گرم ہو گئی ہے۔صرف اپوزیشن کے رہنما ہی نہیں، بی جے پی کے اپنے رہنما اور اس کی معاون جماعت بھی پورے معاملے میں حکومت کے طریقہ  کار کو سوالوں کے کٹہرے میں کھڑا کر رہی ہیں۔  ساتھ ہی، پورے معاملے میں وزیر اعظم کی خاموشی پر بھی سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔بی جے پی کی معاون جماعت شیوسینا کے ترجمان اخبار ‘ سامنا ‘ نے لکھا ہے کہ ‘ نہ کھاؤں‌گا نہ کھانے دوں‌گا ‘ کے نعرے کے ذریعے ملک میں بد عنوانی کو ختم کرنے کا وزیر اعظم کا اعلان ناکام ہو گیا ہے۔  سامنا میں شائع اداریہ میں الزام لگائے گئے ہیں کہ ہیرا کاروباری بی جے پی کا ‘ حصہ دار ‘ رہا تھا اور اس نے انتخابات کے لئے رقم جٹانے میں پارٹی کی مدد کی تھی۔

آگے لکھا گیا ہے، ‘ یہ روشنی میں آیا ہے کہ نیرو مودی جنوری میں ہی ملک سے بھاگ گیا تھا۔  حالانکہ کچھ ہفتہ پہلے ہی وہ (عالمی اقتصادی فورم کے دوران) داووس میں وزیر اعظم کے ساتھ دیکھا گیا تھا۔  ‘پارٹی نے الزام لگایا کہ ایسے کئی نیرو مودی تھے جو بی جے پی کو انتخابات میں جیت دلانے اور اس کا خزانہ بھرنے میں اس کی مدد کر رہے تھے۔  پارٹی نے پوچھا کہ نیرو کے خلاف ایف آئی آر پہلے ہی درج کی جا چکی تھی، تب وہ داووس جانے اور صنعت کاروں کے ساتھ وزیر اعظم مودی سے ملنے میں کیسے کامیاب ہو گیا؟  انفورس منٹ ڈائریکٹوریٹ صرف تب حرکت میں آیا اور نیرو کی جائیدادوں کو تب سیل کیا جب وہ ملک چھوڑ چکا تھا۔

ویڈیو:پی این بی گھوٹالہ اور میڈیا

مراٹھی روزنامہ میں شیوسینا کے حوالے سے کہا گیا، ‘ چھگن بھجبل اور لالو پرساد جیسے رہنما بد عنوانی کے معاملوں میں جہاں جیل میں ہیں، وہیں شراب کاروباری وجے مالیا اور نیرو مودی ٹھیک حکومت کی ناک کے نیچے سے ملک چھوڑ‌کر بھاگ گئے۔  ‘ بدعنوانی سے آزاد ہندوستان ‘ اور ‘ شفاف حکومت ‘ کی باتیں محض تین سال میں ہی کھوکھلی ثابت ہو گئی ہیں۔  کسان خودکشی کر رہے ہیں کیونکہ وہ 100 سے لےکر 500 روپے تک کا قرض نہیں چکا سکتے، لیکن یہاں ایسے لوگ بھی ہیں جو لاکھوں کروڑوں روپے ڈکارنے کے بعد بھاگ گئے ہیں۔

بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی (بھاکپا) کے جنرل سکریٹری ایس سدھاکر ریڈّی بھی مودی کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہیں۔  ریڈّی نے کہا، ‘ ہر مدعے پر وزیر اعظم رد عمل دیتے ہیں، ٹوئٹ اور تبصرہ کرتے ہیں، لیکن جب ایسے سنگین واقعات ہوتے ہیں تو وہ کیوں نہیں بولتے ہیں یا تبصرہ کرتے ہیں؟ ‘

انہوں نے کہا کہ سال 2016 میں ہری پرساد نام کے آدمی نے وزیر اعظم دفتر کو معاملے کی شکایت کی تھی اور نیرو مودی کی گرفتاری کی گزارش کی تھی۔  لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔  اس لئے نیرو مودی کے ملک سے بھاگنے کے لئےپی ایم او ذمہ دارہے۔  ہم مانگ کرتے ہیں کہ وزیر اعظم اس پر رد عمل دیں۔

وہیں، دہلی کے وزیراعلیٰ اور عآپ کے صدر اروند کیجریوال نے گھوٹالہ میں بی جے پی حکومت کی اعلیٰ قیادت کے شامل ہونے کا الزام لگایا ہے۔  انہوں نے کہا کہ ارب پتی نیرو مودی کے ملک سے بھاگنے کی وجہ شاید یہی ہو۔  انہوں نے مرکزی حکومت سے جواب مانگا ہے کہ نیرو مودی اور شراب کاروباری وجے مالیا کو کب گرفتار کیا جائے‌گا؟

انہوں نے کہا، ‘ 11000 کروڑ روپے کا گھوٹالہ کرکے نیرو ملک سے بھاگ نکلا، جو کہ صرف اتفاق نہیں ہو سکتا۔  کئی ایجنسی اس میں شامل ہیں اور اعلیٰ سطح کی حمایت کے بغیر یہ ممکن نہیں ہے۔  ‘وہ آگے بولے، ‘ اس لئے یہ صاف ہے کہ مرکزی حکومت کی صف اوّل اس معاملے میں شامل ہے۔  ورنہ یہ کیسے ممکن ہے کہ وجے مالیا 9000 کروڑ روپے لےکر اور نیرو مودی 11000 کروڑ روپے لےکر بھاگ جائے؟ ‘

راہل گاندھی نے بھی بی جے پی کی اعلیٰ قیادت کے گھوٹالہ میں شامل ہونے کے خدشے  کا اظہار کیا ہے۔  انہوں نے کہا، اتنا بڑا گھوٹالہ بنا اعلیٰ سطح کے تحفظ کے نہیں ہو سکتا۔ساتھ ہی انہوں نے بھی وزیر اعظم کی خاموشی پر سوال اٹھایا۔  انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا ہے، ‘ پہلے للت، پھر مالیا، اب نیرو بھی ہوا فرار۔  کہاں ہے ‘ نہ کھاؤں‌گا، نہ کھانے دوں‌گا ‘ کہنے والا ملک کا چوکیدار؟  صاحب کی خاموشی کا راز جاننے کو عوام بےقرار، ان کی خاموشی چیخ چیخ کر بتائے وہ کس کے ہیں وفا دار؟ ‘

وہیں، ہمیشہ اپنے بغاوتی لہجوں سے بی جے پی کی ناک میں دم کرنے والے شتروگھن سنہا نے اس بار بھی اپنے لفظوں کے تیر سے وزیر اعظم پر حملہ کیا ہے۔  انہوں نے ایک کے بعد ایک تین ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا، ‘ ہے پردھان سیوک، ہے پردھان رکشک، چوکیدارِ وطن، سبھی گھوٹالہ کرکے دن دہاڑے ایک کے بعد ایک بیرون ملک فرار ہوگئے۔  کیا ہمیں اس کے لئے ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم نہرو جی کو ذمہ دار ٹھہرانا چاہیےجنہوں نے بین الاقوامی اڑانوں کے لئے ایئر لائنس کو لائسنس دیا؟ ‘

انہوں نے آگے لکھا، امید ہے کہ ہمارے چوکیدارِ وطن کا کیش لیس ہونے کا خواب پی این بی والے معاملے میں سنجیدگی سے نہ لے لیا گیا ہو ‘  اگلے ٹوئٹ میں انہوں نے تین ‘ پی ‘ کا ذکر کیا۔  انہوں نے کہا ‘ تین پی نے اس وقت ہندوستان میں بہت شور اور قہر مچا رکھا ہے۔  پکوڑا، پی ایم اور پی این بی۔  ‘ انہوں نے ٹوئٹ میں آگے وزیر اعظم مودی پر طنز کرتے ہوئے کہا ‘ بڑا چوکیدار سو گیا، چھوٹا دمدار کھو گیا، اور ہم سب دیکھتے رہ گئے۔  ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)