خبریں

نئے بی جے پی ہیڈ کوارٹرپر ممتا کا سوال، کہاں سے آیا اتنا پیسہ؟ 

ممتا نے کہا کہ بینکنگ گھوٹالے، نوٹ بندی کے ایک سال پہلے سے پلان کئے جا رہے تھے۔  مرکزی حکومت کیا کر رہی تھی؟  ٹی وی پر تقریر اور دوسروں کو نصیحت دینے کے بجائے ان کو کام کرنا چاہیے۔

Photo: PTI/ Facebook

Photo: PTI/ Facebook

نئی دہلی : مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے دہلی میں بنے نئے بی جے پی ہیڈ کوارٹر کو لےکر بی جے پی کے ذریعے ڈینگ ہانکنے کی تنقید کی ہے۔  ساتھ ہی دنیا کے مبینہ سب سے بڑےپارٹی دفتر کو بنانے کے لئے رقم کہاں سے جمع کی گئی، اس پر سوال کھڑا کیا ہے۔

مغربی بنگال کے بہرام پور میں ایک جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے ترنمول کانگریس صدر اتوار کو دہلی کے دین دیال اپادھیائے شاہراہ پر بی جے پی کے نئے دفتر کے افتتاح کا ذکر کرتے ہوئے بولیں، ‘ ایک سیاسی جماعت کو اپنی سوچ میں مہذب ہونا چاہیے اور مغرور نہیں ہوناچاہیے۔  بی جے پی دنیا کے سب سے بڑےپارٹی دفتر کا افتتاح کرنے کے بارے میں ڈینگ ہانک رہی ہے۔  ان کو اس بارے میں شرمندہ ہونا چاہیے۔  ‘

دی ٹیلی گراف کی خبر کے مطابق، انہوں نے بی جے پی صدر دفتر بنانے میں آئے خرچ‌کے ذرائع پر سوال کرتے ہوئے پوچھا، ‘ کہاں سے وہ اتنی رقم پا رہے ہیں؟ ‘اس دوران انہوں نے کہا، ‘ اس ملک کے لوگ سیاسی جماعتوں کو کروڑوں روپیوں کے اوپر بیٹھا دیکھنا پسند نہیں کرتے ہیں۔  یہ ملک کی بدقسمتی ہے کہ اس پر اس طرح کی ایک جماعت حکومت کر رہی ہے۔  ‘

بی جے پی صدر امت شاہ نے اتوار کو کہا تھا کہ 1.70 لاکھ مربع فٹ رقبہ میں دہلی میں بنا بی جے پی کا نیا صدر دفتر دنیا کے کسی بھی دیگر سیاسی جماعت کے دفتر سے بڑا ہے۔

ممتا کے بیان پر فوراً رد عمل دیتے ہوئے بی جے پی نے کہا کہ اس نے چٹ فنڈ کے نام پر عوام کی رقم کی گھپلے بازی کرکے پارٹی دفتر کی تعمیر نہیں کی ہے۔پارٹی کے ریاستی  جنرل سکریٹری سینتن بسو نے کہا، ‘ ہم نے اپنی رقم سے پارٹی دفتر کی تعمیر کی ہے۔  ہمارے وزرا نے چٹ فنڈ کے نام پر عوام کی رقم کی گھپلےبازی نہیں کی ہے۔  ‘

واضح  ہو کہ مغربی بنگال میں کچھ سال پہلے چٹ فنڈ گھوٹالہ ہوا تھا، جس میں ترنمول کانگریس کے کئی رہنماؤں کے نام آئے تھے۔ترنمول کے ذرائع نے بتایا کہ ممتا بنرجی آگے بھی بی جے پی کی ایمانداری اور شفافیت پر سوال اٹھاتی رہیں‌گی۔  وہ بی جے پی کے بدعنوانی سے آزاد ہونے کے ‘ مکھوٹا ‘ کو اتار‌کر بی جے پی کے بھروسے کے کھیل کو اجاگر کرنے کی کوشش کرتی رہیں‌گی۔اس کے ساتھ ہی جلسہ میں انہوں نے پنجاب نیشنل بینک میں ہوئے ملک کے سب سے بڑی بینکنگ گھوٹالے پر بھی حکومت پر نشانہ سادھا۔  انہوں نے کہا، ‘ اگر آپ اپنی محنت کی کمائی، زندگی بھر کی جمع پونجی بینکوں میں رکھتے ہیں، تو یہ کوئی لے بھاگتا ہے۔  ہم سب جانتے ہیں۔  قریب سے دیکھیے، آپ پائیں‌گے کہ پی این بی اکیلا نہیں ہے۔  دوسرے بینک بھی دن دہاڑے لوٹے جا رہے ہیں اور بڑے چہرے تحفظ پا رہے ہیں۔  ‘

انہوں نے آگے دعویٰ کیا کہ کئی قومی بینکوں میں منصوبہ بند طریقے سے  ملازمین کی تقرری کی گئیں اور کئی سالوں تک ان کا تبادلہ نہیں کیا گیا۔مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ، ‘ یہ چیزیں روشنی میں تب آئیں‌گی جب معاملے کی تفصیلی اور غیر جانبدارانہ تفتیش ہو۔  بڑے بینکنگ گھوٹالے نوٹ بندی کے ایک سال پہلے سے پلان کئے جا رہے تھے۔  اس بیچ مرکزی حکومت کیا کر رہی تھی؟  ٹی وی پر تقریر اور دوسروں کو نصیحت دینے کے بجائے ان کو کام کرنا چاہیے۔  کس نے ان مجرموں کو تحفظ دیا، جواب دینا مرکز کی ذمہ داری ہے اور ان کو جواب دینا چاہیے۔  ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)