خبریں

سی وی سی کی ہدایت کے باوجود بینک نہیں دیتے بدعنوان افسروں پر مقدمہ چلانے کی اجازت 

سینٹرل ویجیلنس کمیشن کو بینکوں کے نو افسروں کے خلاف مقدمہ چلائے جانے کی اجازت ملنے کا انتظار ہے۔  ان کو سی بی آئی نے بد عنوانی میں مبینہ طور پرملوث ہونے کی وجہ سے حراست میں لیا تھا۔

علامتی فوٹو : رائٹرس

علامتی فوٹو : رائٹرس

نئی دہلی: سینٹرل ویجیلنس کمیشن (سی وی سی) کے کئی بار کہنے کے باوجود پنجاب نیشنل بینک (پی این بی) اور دوسرے دو بینکوں نے اپنے نو افسروں کے خلاف بد عنوانی کے الزامات میں مقدمہ چلانے کی اجازت نہیں دی ہے۔  کمیشن کے پاس دستیاب اطلاعات سے اس کی جانکاری ملی ہے۔اصول کے مطابق، سی وی سی کی ایسی گزارش پر متعلقہ تنظیم یا محکمے کو چار مہینے کے اندر اس پر فیصلہ کر لینا چاہیے۔

کمیشن سے ملی جانکاری کے مطابق، کل 23 معاملوں میں 39 افسروں پر مقدمہ کی کارروائی کی جانی ہے۔  اس میں بینکوں کے سینئر افسر اور آئی اے ایس افسر شامل ہیں۔  ان کے اوپر مقدمہ چلائے جانے کی اجازت کی درخواست متعلقہ دفتروں میں زیر التوا پڑے ہیں۔  ان میں چار معاملے بینکوں سے جڑے ہیں۔  جن میں دو معاملے  اسٹیٹ بینکآف انڈیا، ایک یوکو بینک اور ایک پی این بی کا ہے۔

کمیشن کو ان معاملوں میں ملوث بینکوں کے نو افسروں کے خلاف مقدمہ چلائے جانے کی اجازت ملنے کا انتظار ہے۔  ان کو سی بی آئی نے بد عنوانی میں  مبینہ طور پرملوث ہونے کے لئے حراست میں لیا تھا۔ان نو افسروں میں پانچ اسٹیٹ بینک اور تین یو کو بینک کے ہیں جن پر مقدمہ چلائے جانے کی اجازت دینے کا کام جون 2017 سے زیر التوا ہے۔  وہیں، پی این بی کے چیف منیجر رینک کے ایک افسر کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت دینے کا کام 30 اگست 2017 سے زیر التوا ہے۔

باقی معاملے مرکزی حکومت کے مزدور محکمہ، ریلوے وزارت اور  دفاعی و تجارتی وزارتوں اور کچھ ریاستی حکومتوں کے سامنے زیر التوا ہیں۔  سی وی سی کو ان معاملوں میں جموں و کشمیر، ہماچل پردیش، کرناٹک، چھتیس گڑھ، آندھر پردیش اور اروناچل پردیش جیسی ریاستوں سے بھی وہاں تعینات کئی افسروں کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت کا انتظار ہے۔