خبریں

کھیل کی دنیا : آکلینڈ میں ریکارڈوں کی بارش اورغریبی سے پریشان دہلی کا اوسین بولٹ

کوہلی دنیا کے صرف دوسرے ایسے کھلاڑی ہیں جنہوں نے ٹسٹ اور یک روزہ دونوں طرح کی کرکٹ میں900 سے زائد ریٹنگ پوانٹ حاصل کئے۔

علامتی تصویر/پی ٹی آئی

علامتی تصویر/پی ٹی آئی

پہلے ٹسٹ کرکٹ اس کے بعد یک روزہ کرکٹ اور پھر اس کے بعد جب ٹی 20کرکٹ کا آغاز ہوا تھا تو ہندوستان سمیت دنیا کے بہت سے ممالک نے اس طرز کی کرکٹ کو شروع کرنے پر اعتراض کیا تھا۔ان ممالک کی دلیل تھی کہ ٹسٹ کرکٹ ہی اصلی کرکٹ ہے اور اس طرح صرف20-20اووروں کی کرکٹ سے کرکٹ کا مذاق بن جائے گا۔مگر میچ کے دوران چوکوں چھکوں کی بارش اور دو چار گھنٹے میں ہی نتیجہ نکل جانے کی وجہ سے صرف 20 اووروں کے اس کرکٹ میچ کو بہت پسند کیا جانے لگا۔ہندوستان میں آئی پی ایل کا آغاز ہوا اور اس کے بعد دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی کھیلا جانے لگا۔اس کی مقبولیت کی سب سے بڑی وجہ ہے چوکوں اور چھکوں کی بارش۔ابھی حال میں سہ رخی سیریز کے تحت آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلے گئے میچ کے دوران ایک دو ریکارڈ نہیں بنے بلکہ ریکارڈوں کی بارش ہو گئی۔اس میچ میں آسٹریلیا نے ہدف کا پیچھا کرتے ہوئے245رن بنا دئے اور بعد میں بلے بازی کرتے ہوئے سب سے زیادہ رن بنا کر میچ جیتنے کا ریکارڈ بنا دیا۔اس میچ میں کل ملا کر32چھکے لگے۔یہ ٹی20کے ایک میچ میں سب سے زیادہ چھکوں کے ریکارڈ کی برابری ہے۔2016میں ہندوستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ہونے والے میچ کے دوران بھی32چھکے لگے تھے۔نیوزی لینڈ کے مارٹن گپٹل نے اسی میچ کے دوران ٹی20میں سب سے زیادہ رن بنانے کا ریکارڈ قائم کیا۔انہوں نے اپنی ٹیم کے برینڈن میکالم کا ریکارڈ توڑا۔

افغانستان کی کرکٹ ٹیم نے ابھی بہت زیادہ کرکٹ نہیں کھیلی ہے مگر اس کے گیندبازراشد خان نے یک روزہ کرکٹ میچ میں گیند بازوں کی درجہ بندی میں پہلی پوزیشن حاصل کرکے ہر کسی کو حیران کر دیا ہے۔وہ تازہ درجہ بندی میں ہندوستان کے جسپریت بمراہ کے ساتھ پہلے نمبر پر ہیں۔راشد نے یہ کمال 19سال اور153دن کی عمر میں کیا جو کہ سب سے کم عمر میں ایک ریکارڈ ہے۔راشد نے پاکستان کے ثقلین مشتاق کا ریکارڈ توڑا۔

ہر نئے دن ایک نیا ریکارڈ اپنے نام کرنے والے وراٹ کوہلی نے درجہ بندی میں بھی کمال دکھایا۔کوہلی دنیا کے صرف دوسرے ایسے کھلاڑی ہیں جنہوں نے ٹسٹ اور یک روزہ دونوں طرح کی کرکٹ میں900 سے زائد ریٹنگ پوانٹ حاصل کئے۔ٹسٹ میں وہ912پوائنٹ کے ساتھ دوسرے جبکہ ون ڈے میں909پوائنٹ کے ساتھ پہلے نمبر پر ہیں۔اس معاملے میں وہ عظیم ہندوستانی بلے باز سچن تندولکر سے کافی آگے نکل گئے ہیں۔ون ڈے کرکٹ میں سب سے زیادہ ریٹنگ پوانٹ کا ریکارڈ ویسٹ انڈیز کے ووین رچرڈز کے نام ہے۔انہوں نے1985میں935ریٹنگ پوائنٹ حاصل کئے تھے۔ون ڈے میں اب تک صرف12ایسے کرکٹر ہوئے ہیں جنہوں نے900یا اس سے زائد ریٹنگ پوائنٹ حاصل کئے ہیں۔ان میں ووین رچرڈس،ظہیر عباس،گریگ چیپل،ڈیوڈ گاور،ڈین جونس،جاوید میانداد، وراٹ کوہلی،برائن لارا،اے بی ڈیویلیرس، ہاشم آملہ،گیری کرسٹن اور ڈیسمنڈ ہینس کے نام شال ہیں۔

عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ عام طور پر کھلاڑیوں کی کارکردگی میں کمی آتی ہے مگر کچھ ایسے کھلاڑی ہوتے ہیں جن پر عمرکا اثر نہیں ہوتا۔ایسے ہی کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں ٹینس کی دنیا کے عظیم اسٹار روجر فیڈرر۔اب تک20گرینڈ سلیم خطاب جیت چکے فیڈرر نے راٹرڈم اوپن کا خطاب جیت کر اپنے خطابوں کی تعداد 97کر لی۔اب ان کی خواہش ہے کہ وہ اپنے خطاب کی سنچری مکمل کر لیں۔ان دنوں وہ جس فارم میں چل رہے ہیں اس سے ایسی امید کی جا سکتی ہے کہ انہیں اپنے خواب کو پورا کرنے میں بہت مشکل نہیں ہوگی۔

دہلی کے وزیر اعلیٰ کے ساتھ نثار احمد/ٹوئٹر

دہلی کے وزیر اعلیٰ کے ساتھ نثار احمد/ٹوئٹر

ہندوستانی ایتھلیٹکس میں اب اپنی ایک خاص پہچان بنا چکے نثار احمد ان دنوں اسی جمائیکا میں ہیں جہاں سے دنیا کے سب سے تیز انسان اوسین بولٹ آتے ہیں۔نثار وہاں کئی دوسرے ایٹھلیٹ کے ساتھ ٹریننگ کے لئے گئے ہوئے ہیں۔وہاں منعقد اسٹیٹ لیگ گیمس میں سلور میڈل جیتنے والے نثار احمد کو اس بات کا افسوس ہے کہ کئی گولڈ میڈل جیتنے کے بعد بھی اب بھی ان کی زندگی غریبی میں گزر رہی ہے۔گزشتہ دنوں کئی اخبارات میں نثار کے والد اور ان کی ماں کی پریشانیوں کے تعلق سے خبریں شائع ہونے کے بعد ان کی مدد کیلئے کئے ہاتھ سامنے آئے تھے مگر نثار کو اب بھی اس مدد کا انتظار ہے جس کا اعلان کیا گیا تھا۔حال ہی میں کھیلو انڈیا اسکول گیمس میں بھی نثار نے ریکارڈ بنائے۔اس کے علاوہ گزشتہ سال بھوپال میں منعقد اسکول گیمس میں بھی انہوں نے گولڈ جیتا۔33ویں جونیئر ایتھلیٹکس چمپئن شپ میں نثار نے100اور200کی ریس ریکارڈ وقت کے ساتھ جیتی۔ اب تک کئی میڈل جیت چکے نثار سمیت ان دنوں پورے ہندوستان کو اس بات کی امید ہے کہ آنے والے دنوں میں اولمپک میں وہ بہتر کرکے ملک کا نام روشن کریں گے مگر افسوس اس بات کا ہے کہ جس نثار سے ہم سب کو بہتر کارکرردگی کی امید ہے وہ اب بھی غریبی کی زندگی جینے کو مجبور ہے۔