حقوق انسانی

چھتیس گڑھ : فرضی مقدموں میں پھنسائے جا رہے آدیواسی

آدیواسی اکثریتی چھتیس گڑھ میں جل ، جنگل اور زمین پر قبضے کو لےکر کارپوریٹ-پرست سرکاری نظام اور آدیواسیوں کے درمیان جدو جہد جاری ہے۔  حالیہ دنوں میں آدیواسیوں کو فرضی معاملوں میں پھنسانے سے متعلق واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

ستمبر 2017 میں چھتیسگڑھ کے وزیراعلیٰرمن سنگھ کا گھیراؤ کرنے پہنچے آدیواسی  کسانوں کو گرفتار کرتی پولیس

ستمبر 2017 میں چھتیس گڑھ کے وزیراعلیٰ رمن سنگھ کا گھیراؤ کرنے پہنچے آدیواسی  کسانوں کو گرفتار کرتی پولیس

بےشمار معدنی خزانےوالے چھتیس گڑھ ریاست میں کسان، مزدور، بہوجن، آدیواسیوں پر سرکاری استحصال کے واقعات  بڑھتے  جا رہے ہیں۔  جل ، جنگل اور زمین سے آدیواسی دور کئے جا رہے ہیں۔  اپنے حق-حقوق کے لئے وہ لگاتار جدوجہد کر رہے ہیں۔  صوبے میں حال کے مہینوں میں گزرے کچھ واقعات پر نظر ڈالیں تو حالت کی سنگینی کا اندازہ آسانی سے ممکن ہے۔

پہلی مثال کانکیر ضلع کے پکھانجور بلاک کے پرتاپور کا ہے۔  یہاں کے روایتی گرام سبھا کے ممبروں، صدر / صدر، سکریٹریوں کے خلاف نکسلی جیسے سنگین الزامات میں معاملے درج کر دئے گئے ہیں۔  جبکہ دیہی گرام سبھا کے حقوق کے تئیں  بیدار ہوکر آئینی فیصلے لینے لگی تھی۔  12 دسمبر 2017 کو درج ایف آئی آر کے مطابق جان سے مارنے کی کوشش، دھماکہ خیز مادہ رکھنے اور استعمال کرنے کے تحت گرام سبھا کے صدر راجارام کومرا اور صدرشیام لال کومرا کو ملزم بنایا گیا ہے۔  حالانکہ پولیس نے ابھی تک دونوں کو گرفتار نہیں کیا ہے۔  اس تعلق سے تفتیش کرنے کی بات کہی جا رہی ہے۔

دوسرا معاملہ ہجرت کی لڑائی سے جڑا ہے۔  ویدانتا کمپنی کو چھتیس گڑھ کے بلودا بازار ضلع کے تحت بارنواپارا سینکچوری علاقے کو کھدائی کے لئے مختص کیا گیا ہے۔  کمپنی نے کام کرنا شروع کر دیا ہے اور اس کے لئے اس علاقے میں رہنے والے لوگوں کو مارپیٹ کر بھگایا جا رہا ہے۔  ایک آدیواسی فیملی نے اس کے خلاف آواز اٹھایا تب کمپنی کی شہ پر محکمہ جنگل  کے افسروں کے ذریعے ان کے ساتھ مارپیٹ کی گئی اور ان کے خلاف کئی مقدمہ درج کئے گئے۔  پولیس نے بھی کارروائی کرتے ہوئے فیملی کے مکھیا راج کمار کوندھ کو گرفتار کر جیل بھیج دیا۔  حالانکہ 11 دن بعد ہی عدالت نے ان کو ضمانت دے دی۔

مونگیلی ضلع کے پتھریا تھانہ علاقہ علاقے میں دلت خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کرنے والوں کو گرفتار کرنے اور ان کو تحفظ دینے والے رہنماؤں کے خلاف یکجا ہوئے مقامی لوگ 

مونگیلی ضلع کے پتھریا تھانہ علاقہ علاقے میں دلت خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کرنے والوں کو گرفتار کرنے اور ان کو تحفظ دینے والے رہنماؤں کے خلاف یکجا ہوئے مقامی لوگ

تیسرا واقعہ گزشتہ فروری مہینے میں مونگیلی ضلع کے پتھریا تھانہ علاقہ کا ہے۔  ڈھوڈھاپور باشندہ ایک دلت خاتون کے ساتھ ٹھاکروں نے گینگ ریپ کیا۔  جب متاثرہ نے پولیسمیں معاملہ درج کرانا چاہا تو اس کو بھگا دیا گیا۔  بعد میں سماجی کارکنان کی مداخلت کے بعد پولیس کو معاملہ درج کرنا پڑا اور ملزمین کی گرفتاری ہوئی۔  سماجی کارکن وجئے شکنر پرتے اس معاملے کے بارے میں بتاتے ہیں کہ گینگ ریپ کے ملزمین کو بھارتیہ  جنتا پارٹی کے ریاستی صدر یا ایم ایل اے وزیر نے تحفظ دیا تھا اور پولیس پر کارروائی نہ کرنے کا دباؤ بنایا تھا۔  جب میں نے اس پورے معاملے کو لےکر سوال اٹھایا تو بی جے پی کے کارکنان نے دھمکاتے ہوئے میرے خلاف تھانے میں شکایت کر دی۔  وہیں اس معاملے میں مقامی تھانے دار نے تفتیش جاری رہنے کی بات کہی ہے۔

آدیواسیوں کے حقوق کو لےکر لگاتار کام کرنے والے سماجی کارکن ہمانشو کمار 

آدیواسیوں کے حقوق کو لےکر لگاتار کام کرنے والے سماجی کارکن ہمانشو کمار

آدیواسیوں کے حقوق کو لےکر لگاتار جدو جہد کرنے والے سماجی کارکن ہمانشو کمار کے مطابق چھتیس گڑھ میں آدیواسیوں پر فرضی مقدموں کا سیلاب آ گیا ہے۔  وہ کہتے ہیں کہ دنیا کے 62 ممالک میں آدیواسیوں کو ختم کر دیا گیا ہے۔  آسٹریلیا میں تو آدیواسیوں کی لاشوں کے بدلے سامراجیہ وادی طاقتیں لوگوں کو پیسہ دیتی تھی۔  اسی طرح سے چھتیس گڑھ میں حکومت آدیواسیوں کو جھوٹے مقدموں میں پھنسانے اور انکاؤنٹر کے نام پر ان کا قتل کرنے پر نقد انعام دے رہی ہے۔  ہمانشو کمار نے بتایا کہ آج چھتیش گڑھ کی جیلوں میں سب سے زیادہ آدیواسی بند ہیں۔  حالت یہ ہے کہ آدیواسی قیدیوں کو سونے کے لئے جگہ نہیں ملتی ہے اور ان کو شفٹ میں دو-دو گھنٹے کے لئے سونا پڑ رہا ہے۔  ان کے مطابق آدیواسیوں کے خلاف درج معاملوں میں سے 95 فیصدی معاملوں میں ملزمین کو عدالت کے ذریعے بری کیا جاتا ہے۔

بہر حال چھتیس گڑھ کے قبائلی علاقوں میں سرکاری طور پر استحصال اوردباؤ کے واقعات کی فہرست لمبی ہے۔  مقامی سطح پر آدیواسی اس کے خلاف تحریک کر کے اپنی مخالفت کا اظہار کرتے ہیں۔  لیکن ان کے ووٹ سے رکن پارلیامنٹ اور ایم ایل اے بننے والے ابھی بھی خاموش ہیں۔

(بہ شکریہ فارورڈ پریس)