خبریں

وزیر اعظم کےغیرملکی سفر سے متعلق ایئر انڈیا کے بل عوامی کیے جائیں:سی آئی سی

چیف انفارمیشن کمشنر نے وزارت خارجہ کو کہا ہے کہ ان ریکارڈوں کو نیشنل سیکورٹی کا معاملہ بتا کرآرٹی آئی کے تحت جانکاری دینے سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔

Photo: PTI

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی:انفارمیشن کمیشن نے وزارت خارجہ کو 2013 سے 2017 کے درمیان وزیر اعظم کے غیرملکی سفر کے دوران  ایئر انڈیا کے چارٹرڈ ہوائی جہاز پر آئے خرچ سے جڑے دستاویزوں کو عوامی کرنے کی ہدایت دی ہے۔ چیف انفارمیشن کمشنر آرکے ماتھر نے وزارت کی اس دلیل کو خارج کر دیا کہ وزیر اعظم کے غیرملکی سفر کے لئے ایئر فورس اور ایئر انڈیا کے استعمال میں آئے بل  کی رقم، حوالہ نمبر اور بل کی تاریخ سے جڑی تفصیل سے متعلق دستاویز ایک مقام پر مرتب نہیں ہیں اور درخواست گزاروں کے ذریعے مانگی گئی اطلاعات کو یکجا کرنے کے لئے بڑی تعداد میں افسروں کو لگانا پڑے‌گا۔

معاملے میں کوموڈور (سبکدوش) لوکیش بترا نے مالی سال 2013-2014سے2016-2017 کے درمیان ، وزیر اعظم کےغیرملکی سفر سے متعلق بلوں، چالانوں اور دیگر دستاویزوں کی جانکاری مانگی تھی۔  سماعت کے دوران بترا نے کہا کہ ان کو وزارت کے ذریعے ادھوری جانکاری دی گئی، جس کے بعد انہوں نے کمیشن سے رابطہ کیا جو آرٹی آئی سے متعلق معاملوں میں ٹاپ اپیلی اتھارٹی ہے۔

انہوں نے کہا، ‘ وہ چاہتے تھے کہ عوام کو یہ اطلاع ملے کہ کس مرحلے میں اور کس عوامی  اتھارٹیکے تحت یہ بل اور چالان ادائیگی کے لئے زیر التوا ہیں۔’بترا نے کہا، ‘ ایئر انڈیا نقدی کی تنگی سے جوجھ رہی ایئر لائن ہے، جو فائدہ نہیں کماتی۔  اس لئے، ان بلوں کے حل میں تاخیر سے سود کی رقم میں اضافہ ہوگا جس کو ٹیکس دہندگان کی جیب سے بھرا جائے‌گا۔  ‘

بترا نے کہا، ‘ ان رکارڈوں کو نیشنل سیکورٹی کا حوالہ دے کرآر ٹی آئی کے تحت دینے سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔  کیونکہ یہ ایئر انڈیا کے ذریعے فراہم کی گئی خدمات کے لئے دائیگی کرنے سے متعلق صارف کی دین داریوں کی فطرت میں آتا ہے۔  ‘

غور طلب ہے کہ بڑے پبلک آفیسر کے ذریعے اکثر مانگی گئی اطلاعات کو نہ دینے کے تعلق سے کہا جاتا ہے کہ اس میں نیشنل سیکورٹی کا معاملہ ہے۔دونوں فریقوں کو سننے کے بعد ماتھر نے کہا کہ بقایہ قابل ادائیگی رقم کی ادائیگی کرنے کے لئے آخرکار ان بل اور چالانوں کو اکٹّھا کرنے کی ضرورت ہوگی ہی۔ اور ایسا کہہ‌ کر انہوں نے وزارت خارجہ کی دلیلوں کو خارج کر دیا۔

چیف انفارمیشن کمشنر نے کہا، ‘ اگر ان بلوں کی ادائیگی بھی کی جا چکی ہے تو وہ بھی ان بل یا چالانوں کے یکجا کے بعد ہی کیا گیا ہوگا۔  ‘ انہوں نے کہا، ‘ آگے جو بھی ادائیگی کی جانی ہے، اس کو بل / چالانوں کو جمع کرنے کے بعد کیا جانا چاہیے۔ یہ دیکھتے ہوئے کمیشن کی رائے ہے کہ وزارت خارجہ کے ذریعے درخواست گزار کو مالی سال 2013-2014 سے2016-2017 کے درمیان کا ایئر انڈیا سے متعلق وزیر اعظم کے غیرملکی سفر کا بل دستیاب کرایا  جانا  چاہیے۔  ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)