حقوق انسانی

’مشرقی غوطہ میں امکاناً جنگی جرائم کا ارتکاب ہوا ہے‘

اقوام متحدہ ميں انسانی حقوق کے کمشنر نے کہا ہے کہ مشرقی غوطہ میں حملہ کرنے والوں کی نشاندہی ہو چکی ہے۔ انہوں نے تمام ملزمان کو انصاف کے کٹہرے ميں لانے کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔

Syria_DWEng

عالمی ادارے کے انسانی حقوق کے کمشنر زید رعد الحسین نے امکان ظاہر کیا ہے کہ شام کے محصور علاقے مشرقی غوطہ پر فضائی حملے اور گولہ باری جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتے ہیں اور اِس سلسلے ميں عدالتی کارروائی بہت ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مشرقی غوطہ پر حملے کرنے والے اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ اُن کی شناخت کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔ الحسین نے یہ بھی کہا کہ مستقبل میں چلائے جانے والے مقدمے کے لیے دستاویز جمع بھی کی جا رہی ہیں۔

شام کی خانہ جنگی میں محصور زدہ علاقے مشرقی غوطہ پر گزشتہ بارہ ایام کے دوران کیے جانے والے حملوں کو انتہائی تباہ کن اور خون ریز قرار دیا گیا ہے۔ ان حملوں میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مشرقی غوطہ، شام کے دارالحکومت دمشق کے نواح میں اونچی نیچی پہاڑیوں کے بیچ گھرا ہوا چار لاکھ سے زائد آبادی والا شہر ہے۔ شامی فوج نے اس شہر کا سن 2013 سے محاصرہ کر رکھا ہے۔

UN_HRC_DW

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشنر زید رعد الحسین

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر زید رعد الحسین نے چوبیس فروری کو مشرقی غوطہ کے لیے تیس روزہ جنگ بندی کی قرارداد منظور ہونے کے تناظر میں کہا کہ ایسے اقدامات کے باوجود مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں فضائی حملوں کا مسلسل سامنا ہے۔ ہیومن رائٹس کونسل کے ایک خصوصی اجلاس ہی میں انہوں نے مشرقی غوطہ پر جاری حملوں کے تناظر میں جنگی جرائم کے ممکنہ ارتکاب کا حوالہ دیا۔ یہ اجلاس برطانیہ کی درخواست پر طلب کیا گیا تھا۔

جنیوا میں قائم ہیومن رائٹس کمیشن کی صدر دفتر میں زید رعد الحسین کا کہنا تھا کہ مشرقی غوطہ سمیت شام کے دیگر مقامات پر ایسے واضح اشارے ملے ہیں کہ جنگی جرائم کے ساتھ ساتھ انسانیت کے خلاف جرائم کا بھی ارتکاب کیا گیا۔ الحسین کے مطابق خوفناک بمباری اور گولے داغے جانے سے عام لوگوں کی ہلاکت ہوئی۔ انہوں نے ایسی رکاوٹوں يا کارروائیوں کی مذمت بھی کی جو جنگی جرائم کے ملزمان کو انصاف کے کٹہرے تک لانے کے راستے میں کھڑی کی گئی ہیں۔