خبریں

سری سری روی شنکر کے ایودھیا داخلہ پر پابندی لگائے حکومت : سابق بی جے پی ایم پی

سری سری روی شنکر نے کہا ہے کہ ؛یہ معاملہ نہیں سلجھا تو ملک سیریا بن جائے‌گا۔  ایودھیا مسلمانوں کا مذہبی مقام نہیں ہے۔  ان کو اس مذہبی مقام پر اپنا دعویٰ چھوڑ‌ کر مثال پیش کرنی چاہیے۔  ‘

فوٹو : فیس بک

فوٹو : فیس بک

نئی دہلی :بی جے پی کے سابق رکن پارلیامنٹ اور رام جنم بھومی ٹرسٹ سے جڑے ڈاکٹر رام ولاس ویدانتی نے آرٹ آف لونگ کے مکھیا روحانی گروسری سری  روی شنکر کے ایودھیا میں داخلہ پر حکومت سے پابندی لگانے کی مانگ کی ہے۔دینک جاگرن کی خبر کے مطابق ویدانتی کا کہنا ہے کہ سری سری روی شنکر کا ایودھیا معاملے سے کوئی لینادینا نہیں ہے اور وہ بغیر وجہ سمجھوتہ کے لئے الگ فارمولا بنا رہے ہیں، جس کو رام جنم بھومی سے جڑے لوگ منظور نہیں کریں‌گے۔

ویدانتی نے آگے کہا کہ سری سری روی شنکر کا اچانک رام پریم کسی کے گلے نہیں اتر رہا ہے اور ان کو شری رام جنم بھومی کے نام پر کاروبار نہیں کرنے دیا جائے‌گا۔گورکھ ناتھ مندر کے ہولی تقریب میں حصہ لینے پہنچے ڈاکٹر ویدانتی نے دہلی روانہ ہونے سے پہلے سری سری  روی شنکر کی ایودھیا معاملے میں مداخلت پر نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کہا کہ وہ کسی دیوی دیوتا کو مانتے نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رام جنم بھومی کا مسئلہ ملک کے سنتوں، آر ایس ایس، وشو ہندو پریشد اور بی جے پی نے نمایاں طور پر اٹھایا ہے اور اس کے لئے بہت سارے رہنما اور سنت جیل بھی گئے ہیں۔  جنم بھومی  تحریک میں سری سری کا کہیں بھی پتا نہیں تھا۔  اب وہ مداخلت کر رہے ہیں، جس کو منظور نہیں کیا جائے‌گا۔سری سری  پر حملہ بولتے ہوئے ویدانتی نے کہا، ‘ روی شنکر آرٹ آف لونگ نام کا این جی او چلاتے ہیں اور وہ رام جنم بھومی کو بھی این جی او سمجھ رہے ہیں۔  ان کو یہ کاروبار نہیں کرنے دیں‌گے۔  ‘

شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین سید وسیم رضوی پر ویدانتی نے کہا کہ رضوی اس میر باقی کے خاندان سے ہیں، جنہوں نے بابری مسجد بنوائی تھی اور جب ان کا کہنا ہے کہ ملک کے 80 فیصد مسلمان چاہتے ہیں کہ مندر وہیں بنے، جہاں رام للا براجمان ہیں تو اس کو لےکر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔  ان کی باتوں پر اعتراض کرنے کا حق کسی کو نہیں ہے۔

دریں اثنا آج تک کی خبر کے مطابق سری سری  نے ایودھیا تنازعے پر کہا ہے کہ اگر یہ تنازعہ نہیں سلجھا تو ہندوستان سیریا بن جائے‌گا۔سری سری  ایودھیا تنازعے کو عدالت کے باہر سلجھانے کی وکالت کرتے رہے ہیں اور انہوں نے سوموار کو پھر زور دیتے ہوئے کہا کہ معاملہ کورٹ کے باہر ہی سلجھانا چاہیے۔

انہوں نے آگے کہا، ‘ یہ معاملہ نہیں سلجھا تو ملک سیریا بن جائے‌گا۔  ایودھیا مسلمانوں کا مذہبی مقام نہیں ہے۔  ان کو اس مذہبی مقام پر اپنا دعویٰ چھوڑ‌ کر مثال پیش کرنی چاہیے۔  ‘

عدالت میں چلے رہے معاملے پر سری سری کہتے ہیں کہ اگر عدالت سے فیصلہ آیا بھی تو لوگ منظور نہیں کریں‌گے، کیونکہ ایک فریق کو ہار منظور کرنا پڑے‌گا۔  ہارنے والا فریق مان بھی جائے‌گا، لیکن کچھ وقت بعد پھر تنازعہ شروع ہو جائے‌گا۔خود کی تنقید پر ان کا کہنا ہے کہ لوگ ان کی کوشش کی تنقید اس لئے کر رہے ہیں کیونکہ وہ تنازعے کو بڑھانا چاہتے ہیں۔  مندر  کی جگہ  پر ہسپتال کا مشورہ بیوقوفی بھرا ہے، کیونکہ بھگوان رام کو دوسرے مقام پر پیدا نہیں کرایا جا سکتا اور اسلام متنازع زمین پر عبادت کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔

مولانا سلمان ندوی کا بچاؤ کرتے ہوئے سری سری نے کہا کہ اس موضوع میں کسی طرح کے پیسے کا آفر نہیں دیا گیا ہے۔  ندوی نے عدالت کے باہر مسئلہ سلجھانے کی حمایت کی تھی، جس کی وجہ  پرسنل لا بورڈ نے ان کو بورڈ سے باہر کر دیا۔حالانکہ سری سری  کے ساتھ ایودھیا تنازعے پر سمجھوتہ کے نئے فارمولا پر مشورہ دینے والے ندوی نے اب اپنا رخ بدلتےبدلتے ہوئے کہا ہے کہتنازعے پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہئیے۔جن ستا میں شائع ایک خبر کے مطابق سری سری کے بیان پر ردعمل کا اظہا ر کرتے ہوئے شیعہ سینٹرل وقف بورڈ  کے چیئر مین سید وسیم رضوی نے جواب دیا  ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں سیریا جیسے حالات کبھی پیدا نہیں ہو سکتے ،کیوں کہ یہاں ہندو اور مسلمان دونوں سیکولر ہیں۔