خبریں

مجرموں کا انکاؤنٹر رام راجیہ کی شروعات ہے : یو پی کے نائب وزیر اعلیٰ کا بیان

اترپردیش میں یوگی حکومت کے آنے کے بعد بڑھے انکاؤنٹروں پر نائب وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ یوپی اکیلی ایسی ریاست ہے جہاں نظم و ضبط  بنائے رکھنے کے لئے بڑی سطح پر قدم اٹھائے جا رہے ہیں۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: اتر پردیش میں بڑھتے انکاؤنٹروں پر تنقید کا سامنا کر رہی یوگی حکومت کی طرف سے ان انکاؤنٹروں کو جائز ٹھہرانے کی کوشش لگاتار کی جا رہی ہے۔  اس بار ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ نے مجرموں کو مارنے کو صحیح ٹھہرایا ہے۔ٹائمس آف انڈیا کی خبر کے مطابق اتوار کو پھول پور ضمنی انتخاب کی تشہیر کے دوران موریہ نے اس اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجرموں کو مارنا رام راجیہ قائم کرنے کی طرف ایک قدم ہے۔موریہ نے کہا، ‘ یوپی اکیلی ایسی ریاست ہے جہاں قانون اور نظام بنائے رکھنے کے لئے بڑی سطح پر کام کیا جا رہا ہے۔  ہماری ترجیح ان کو (مجرموں کو) مارنا نہیں ہے۔  لیکن اگر ہتھیاربند لوگ پولیس پر حملہ کرتے ہیں، تو ان پر جوابی کاروائی کی جائے‌گی۔  ہمارا مقصد برائی کو ہٹانا اور پر امن ماحول کو یقینی بنانا ہے۔  یہ رام راجیہ ہے۔  ‘

واضح ہو کہ گزشتہ سال مارچ سے یوگی حکومت کے آنے کے بعد سے 1240انکاؤنٹروں کو انجام دیا گیا ہے، جس میں 40 مجرم مارے گئے اور 305 زخمی ہوئے۔نائب وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ دنوں ہوئے انویسٹرس سمٹ میں کاروباریوں نے بھی حکومت کے ذریعے اٹھائے گئے اقدام پر اتفاق جتایا تھا۔  انہوں نے کہا، ‘ سوال یہ ہے کہ کیا ہم یوپی میں عوامی جگہوں پر رائفل ہاتھ میں لئے آدمیوں کو کسی کو دھمکاتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں؟ ‘ واضح ہو کہ گزشتہ فروری میں ہیومن رائٹس کمیشن نے نوئیڈا میں ایک جم ٹرینر کو سب انسپکٹر کے ذریعے مبینہ طور پر گولی مارے جانے کے بعد اترپردیش سرکار کو نوٹس بھیجتے ہوئے کہا تھا کہ ریاست میں پولیس کھلے عام اپنی طاقتوں کا غلط استعمال کر رہی ہے۔

اس سے پہلے بھی نومبر مہینے میں کمیشن نے ریاست میں حکومت کے پہلے چھے مہینے میں پولیس تصادم میں مجرموں کے مارے جانے کو مبینہ طور پر اپنی کامیابی بتائے جانے پر نوٹس جاری کرکے چھے ہفتے میں تفصیلی رپورٹ مانگی تھی۔تب کمیشن نے مانا تھا کہ قانونی نظام کی حالت بہت سنگین ہونے پر بھی کوئی ریاستی حکومت تصادم میں قتل جیسی تدبیروں کو بڑھاوا نہیں دے سکتی۔  اس سے عدالتی عمل سے الگ مبینہ مجرموں کے قتل کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔ کمیشن نے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ کا وہ مبینہ بیان پولیس اور ریاستی حکومت دستوں کو مجرموں کے ساتھ اپنی من مرضی کی کھلی چھوٹ دینے جیسا ہے۔ اس کا نتیجہ سرکاری ملازم کے ذریعے اپنی طاقت کے غلط استعمال کی شکل میں بھی سامنے آ سکتا ہے۔

فروری میں اسمبلی میں بجٹ سیشن کے شروع ہونے پر اپوزیشن نے ان انکاؤنٹروں کی ایوان میں مخالفت بھی کی تھی، جس پر یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا تھا کہ جو لوگ سماج کا ماحول بگاڑنا چاہتے ہیں اور بندوق کی زبان سمجھتے ہیں ان کو اسی طرح سے جواب دیا جانا چاہیے۔اس کے بعد ایوان میں وزیراعلیٰ نے قانون ساز کونسل میں اپوزیشن پر مجرموں کےتئیں ہمدردی کا اظہار کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ صوبہ میں پولیس تصادم کا سلسلہ نہیں تھمے‌گا۔

اتوار کو ٹائمس آف انڈیا سے بات چیت کے دوران کیشو پرساد موریہ نے کاس گنج تشدد کے تناظر میں بات کرتے ہوئے ترنگا یاترا کو قوم پرستی کا اظہار بتایا۔ انہوں نے کہا، ‘ کاس گنج تشدد اور قتل بدقسمتی ہے۔  حالانکہ یہ یاترائیں اظہار کی آزادی ہیں۔  بھلے یہ 26 جنوری پر ہوں یا کسی دیگر خصوصی دن پر، وہ ملک کے لئے ہیں۔ ان کی افادیت پر سوال اٹھانا غلط ہے۔  ‘