خبریں

بودھ اورمسلم تصادم کے بعد سری لنکا میں ایمرجنسی کا اعلان

گزشتہ سال  سے سری لنکا میں ان  دو  فرقوں کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے، بعض شدت پسند بودھ کے گروہوں نے مسلمانوں پر الزام لگایا ہے کہ یہ  لوگوں کو   زبردستی مذہب بدلنے پر مجبور کرتے ہیں اور  بودھ کے آثار قدیمہکو نقصان  پہنچا رہے ہیں۔

فوٹو:رائٹرس

فوٹو:رائٹرس

کولمبو: سری لنکا کے ضلع کینڈی میں  بودھ اور مسلمانوں کے تصادم  کے ایک دن بعد منگل کو تشدد  پر قابو پانے کے لیےملک میں  ایمرجنسی  کا علان کیاگیا ہے۔گزشتہ سال  سےسری لنکا میں ان  دو  فرقوں کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے، بعض شدت پسند بودھ گروہوں نے مسلمانوں پر الزام لگایا ہے کہ یہ  لوگوں کو   زبردستی  مذہب بدلنے پر مجبورکرتے ہیں اور  بودھ کے آثار قدیمہ  کو نقصان  پہنچا رہے ہیں۔

واضح ہو کہ کچھ بودھ قوم پرستوں  نےسری لنکا  میں  روہنگیا مسلم  پناہ گزینوں   کی موجودگی کے خلاف احتجاج کیا ، یہ وہ بودھ لوگ ہیں   جو زیادہ تر  بدھ میانمار سے  ہیں، جہاں بودھ قوم پرستی بڑھتی ہوئی  دکھائی دےرہی ہے۔دیاسیری جیا سیکارانے رائٹرز کو بتایاکہ  “خصوصی کابینہ کے اجلاس میں، ملک کے دیگر حصوں میں فسادات کو روکنے کے لئے دس دن کے لئے  ایمرجنسی کا ا علان کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔”

سوشل میڈا پوسٹس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان کاکہنا تھا کہ”یہ  فیصلہ بھی لیا گیا تھا کہ ان  لوگوں    کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی   جو فیس بک کے ذریعہ تشدد پھیلا رہے ہیں”۔حکومت نے ایک  مسلم ملکیت والے دکان پر فائرنگ کے بعد فوج اور پولیس کو کینڈی بھیجا اور کرفیو نافذ کیا۔