خبریں

لینن کے بعد تمل ناڈو میں پیریار اور بنگال میں شیاما پرساد مکھرجی کےمجسمہ کو نقصان پہچایا گیا

تریپورہ کے سبروم شہر میں لینن کے ایک اور مجسمہ کو نقصان پہچایاگیا۔  میڈیا رپورٹ کے مطابق، وزیر اعظم نریندر مودی نے ان واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کارروائی کی ہدایت دی۔

فوٹو:فیس بک ،اے این آئی

فوٹو:فیس بک ،اے این آئی

نئی دہلی : تریپورہ میں بی جے پی کی تاریخی جیت‌کے بعد گزشتہ سوموار کو بےلونیا شہر میں قائم روسی انقلاب کے ہیرو ولادمیر لینن کا مجسمہ توڑے  جانے کے بعد سے ملک کی مختلف ریاستوں سے بھی مختلف شخصیتوں کے مجسمے توڑنے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔

تمل ناڈو کے ویلور ضلع‎ میں پیریار کے مجسمہ کو مسمار کرنے کی کوشش کی گئی۔  ان واقعات کی کڑی میں مغربی بنگال کا بھی نام جڑا، جہاں پر جن سنگھ کے بانی شیاما پرساد مکھرجی کے مجسمہ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔

مجسموں کو نقصان پہنچانے کی وجہ سےبدامنی کے حالات سے نمٹنے کے لئے پولیس کے ذریعے متعلقہ جگہوں پر دفعہ 144 لگایا گیا ہے۔  وہیں، بدھ کو وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اس تعلق سے اپنے اندیشے کا اظہارکیا ہے اور ان واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کڑی کارروائی کرنے کی بات کہی ہے۔

جنوبی تریپورہ کے بےلونیا شہر میں سوموار کو لینن کا مجسمہ توڑنے کے بعد منگل کو جنوبی تریپورہ کے ہی ایک دیگر شہر سبروم میں لینن کے مجسمہ کو مسمار کیا گیا۔  سبروم راجدھانی اگرتلہ سے تقریباً 135 کلومیٹر دور ہے۔لینن کے مجسمہ کو گرانے کے لئے ماکپا اور مغربی بنگال میں اس کےسخت مخالف ترنمول کانگریس نے بی جے پی کو ذمہ دار ٹھہرایا۔

تریپورہ ماکپا کے ضلع سکریٹری تپس دتّا نے الزام لگایا کہ پارٹی پولت بیورو کے ممبر اور سابق جنرل سکریٹری پرکاش کرات نے کچھ مہینے پہلے جس مجسمہ کی نقاب کشائی کی تھی، اس کو بی جے پی کارکنان نے گرایا۔  دتّا نے بتایا کہ مجسمہ گرانے کے بعد بھارت ماتا کی جئے کے نعرے لگائے گئے۔

ادھر، بی جے پی رہنما ایچ راجا کے قابل اعتراض تبصرہ کے بعد منگل کی رات کو تمل ناڈو کے ویلور ضلع کے تروپتّور کارپوریٹ آفس میں لگے سماجی مصلح اور دراوڑ تحریک شروع کرنے والے ای وی راماسوامی ‘ پیریار ‘ کے مجسمہ کو مسمار کرنے کی کوشش کی گئی۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، بی جے پی رہنما ایچ راجا نے تمل میں کی گئی ایک فیس بک پوسٹ میں کہا تھا، ‘ لینن کون ہے اور لینن اور ہندوستان کے درمیان کیا تعلق ہے؟  ہندوستان اور کمیونسٹ کے درمیان کیا تعلق ہے؟  آج تریپورہ میں لینن کا مجسمہ ہٹایا گیا اور کل تمل ناڈو میں ای وی راماسوامی پیریار کا مجسمہ گرایا جائے‌گا۔  ‘

حالانکہ فیس بک پر اس پوسٹ کے اپلوڈ ہونے کے بعد بی جے پی رہنما ایچ راجا نے یہ پوسٹ ہٹا لی اور بدھ صبح اس پوسٹ کے لئے معافی بھی مانگی۔  ایچ راجا نے اس تبصرہ کے لئے پیج ایڈمن کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔  فی الحال ان کے اس بیان سے بی جے پی نے کنارہ کر لیا ہے۔

تمل ناڈو پولیس کے مطابق، اس واقعہ کو نشے میں رہے دو لوگوں نے انجام دیا۔  ضلع کے ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ دونوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔  ان کی پہچان موتھورمن اور فرانسس کے طور پر ہوئی ہے۔  دونوں نے نشے کی حالت میں تروپتّور میں مجسمہ مسمار کر دیا۔ پولیس کو شک تھا کہ موتھورمن بی جے پی کا کارکن ہے، وہی مانا جاتا ہے کہ فرانسس بھاکپا کا کارکن ہے۔

اس بیچ بی جے پی کی تمل ناڈو اکائی نے بدھ کو موتھورمن کو پارٹی سے برخاست کر دیا۔  بی جے پی کے ریاستی صدر  تملسائی سندرراجن نے ایک مختصر بیان میں کہا، ‘ مُتھورمن کو پارٹی سے اخراج کیا جا رہا ہے۔  ‘

اس بیچ بھاکپا نے کہا ہے کہ فرانسس پارٹی کا کارکن نہیں ہے۔  بھاکپا ریاست اکائی کے سکریٹری آر موتھوراسن نے کہا کہ فرانسس پارٹی کا ممبر نہیں ہے اور نہ ہی وہ اس سے کسی طرح جڑا ہوا ہے۔خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، ویلّور کے واقعہ کے بعد کوینبٹور کے گاندھی پورم واقع پیریار کے مجسمہ پر تحفظ بڑھا دیا گیا ہے۔

اس واقعہ کے بعد تمل ناڈو کے کوینبٹور شہر میں بی جے پی دفتر پر پیٹرول بم سے حملہ کیا گیا۔  واقعہ میں کسی کے ہلاک ہونے کی جانکاری نہیں ہے۔  سی سی ٹی وی فوٹیج میں دفتر پر پیٹرول بم پھینکنے کے بعد دو لوگ بھاگتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

ان  واقعات کے بعد بدھ کو کولکاتا کے کالی گھاٹ میں لگے ہندوستانی جن سنگھ کے بانی شیاما پرساد مکھرجی کے مجسمہ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔  اس تعلق سے چھے لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔مجسمہ کو جزوی طور پر نقصان پہنچایا گیا اور مجسمہ کے چہرے پر کالک بھی پوتی گئی۔

انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق، ملزمین نے مجسمہ کو نقصان پہنچانے کے لئے چھینی اور ہتھوڑی کا استعمال کیا اور پھر اس پر کالک پوت دی۔ انہوں نے تریپورہ میں لینن کے مجسمہ کو نقصان پہنچانے کے خلاف نعرے بھی لگائے۔  مجسمہ کے آگے ‘ریڈیکل  ‘ لکھا ایک پوسٹر رکھ دیا گیا۔  رپورٹ کے مطابق، ریڈیکل  ایک الٹرا لیفٹ طلبہ تنظیم کا نام ہے۔

واقعہ پر رد عمل دیتے ہوئے بی جے پی کے نیشنل  سکریٹری راہل سنہا نے کہا، ‘ جب بھی بایاں بازو اقتدار سے باہر ہوتے ہیں تب وہ ایسے ہتھکنڈا اپناتے ہیں۔  انتہا پسند لوگ ملک مخالف ہیں۔  ‘

انڈین ایکسپریس کی ہی خبر کے مطابق، پولیس کے ذریعے اس تعلق سے ایک لڑکی سمیت چھے لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔  لڑکی جادھو پور یونیورسٹی کی طالبہ بتائی جاتی ہے جس کا الٹرا لیفٹ گروپ سے تعلق ہے۔

اس بیچ، وزیر اعظم نریندر مودی نے واقعات کے سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا انتباہ دیا ہے۔  ایک سرکاری بیان کے مطابق، وزیر اعظم نے اس مدعا پر وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سے بھی بات کی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے ملک کے کچھ حصوں سے آئے توڑپھوڑ کے واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ قصوروار پائے جانے والے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے‌گی۔

مرکزی وزارت داخلہ نے کہا کہ اس نے توڑپھوڑ کے ان واقعات کو سنجیدگی سے لیا ہے۔  ساتھ ہی، ریاستی حکومتوں کو ان معاملوں میں سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔وزارت نے کہا کہ ایسے واقعات میں ملوث تمام لوگوں کے ساتھ سختی سے پیش آیا جائے اور قانون کے مناسب اہتماموں کے تحت ان کے خلاف معاملہ درج کیا جائے۔