خبریں

سرنج اور سوئیوں پر کمایا جاتا ہے 1250 فیصد تک کا منافع : این پی پی اے

این پی پی اے(National Pharmaceutical Pricing Authority)نے سرکاری ذرائع، صنعت کاروں اور امپورٹ سے دستیاب اعداد و شمار کی بنیاد پر سرنج اور سوئیوں میں دوا بیچنے والوں کے ذریعے کمائے جا رہے منافع کا تجزیہ کیا ہے۔

(फोटो: रॉयटर्स)

نئی دہلی: National Pharmaceutical Pricing Authority (این پی پی اے) نے کہا ہے کہ ملک میں سرنج اور سوئیاں کافی اونچی قیمت پر بیچی جا رہی ہیں۔  ڈسٹریبیوٹر کو یہ مصنوعات جس دام پر دئے جاتے ہیں، آگے ان کو کئی گنا قیمت پر بیچا جاتا ہے۔  کچھ معاملوں میں تو 1250 فیصد تک کا منافع کمایا جاتا ہے۔این پی پی اے نے کہا کہ سرکاری ذرائع اور صنعت کاروں اورامپورٹ سے دستیاب اعداد و شمار کی بنیاد پر اس نے سرنج اور سوئیوں میں کاروبار  مارجن یا منافع کا تجزیہ کیا ہے۔ریگولیٹر نے ایک اطلاع میں کہا کہ سوئی کے ساتھ 5 ایم ایل کی ہائپوڈرمک ڈسپوزیبل سرنج ڈسٹریبیوٹر کو اوسطاً 2.31 روپے میں دی جاتی ہیں۔  انھیں 13.08 روپے کی زیادہ خودرہ قیمت پر بیچا جا رہا ہے۔  اوسط منافع جہاں 636 فیصدپڑتا ہے تو کئی جگہ اس میں زیادہ سے زیادہ منافع 1251 فیصد تک کمایا جا رہا ہے۔

وہیں سوئی کے بغیر 50 ایم ایل کی ہائپوڈرمک ڈسپوزیبل سرنج کو زیادہ سے زیادہ 1249 فیصد منافع کے ساتھ بیچا جا رہا ہے۔  ڈسٹریبیوٹر کو اس کی لاگت 16.96 روپے پڑتی ہے اور آگے اس کو 97 روپے کی خوردہ قیمت پر بیچا جاتا ہے۔  جہاں اس پر اوسط منافع 214 سے 664 فیصد پڑتا ہے تو زیادہ سے زیادہ منافع کئی جگہوں پر 1249 فیصد تک کمایا جاتا ہے۔ریگولیٹر نے کہا کہ ایک ایم ایل کی سوئی کے ساتھ انسولن سرنج کو 400 فیصد کے منافع پر بیچا جا رہا ہے۔  وہیں بنا سوئی والی اس سرنج پر 287 فیصد منافع کمایا جا رہا ہے۔

این پی پی اے نے کہا کہ ڈسپوزیبل ہائپوڈرمک سوئی کے ڈسٹریبیوٹر کو معمولی قیمت 1.48 روپےپڑتی ہے اور اس کو 4.33 روپے کے زیادہ سے زیادہ خوردہ قیمت پر بیچا جاتا ہے۔  جہاں اس کا اوسط منافع 270 فیصد پڑتا ہے۔  وہیں زیادہ سے زیادہ 789 فیصد تک کے اونچے منافع پر اس کو بیچا جاتا ہے۔اپیڈیورل سوئی (Epidural Injection)کے ڈسٹریبیوٹر کو معمولی قیمت 160روپے پڑتی ہے۔اس کو 730 روپے کی زائد قیمت پر بیچا جا رہا ہے۔  یعنی اس میں 356 فیصد کا فائدہ حاصل کیا جا رہا ہے۔

All India Syringes Needles Manufacturers Associationکے صدر راجیوناتھ نے کہا، ‘ ہم نے سرنج اور سوئی پر این پی پی اے کی رپورٹ کا مطالعہ کیا ہے۔  ہم مانتے ہے کہ ان مصنوعات پر بہت اونچے کاروبار مارجن کی وجہ ہسپتال یا خوردا گراہک کاروباریوں کو اونچے فائدے کی لالچ دےکر اپنے ساتھ جوڑے رکھنے کی قواعد ہے۔  ان کو حریف برانڈوں کے مقابلے میں بڑے منافع کی لالچ دے کر لبھایا جاتا ہے۔  ‘

غور طلب ہے کہ گزشتہ مہینہ این پی پی اے نے انکشاف کیا تھا کہ دلی این سی آر کے ذاتی ہسپتال دوا، سرنج اور دیگر دوسرے کنزیومیبلس اور ڈائگنوسٹک پر 1737 فیصدی تک منافع کما رہے ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے  ان پٹ کے ساتھ)