خبریں

مدھیہ پردیش میں غذائی قلت سے ہر دن 92 بچوں کی موت : ریاستی حکومت

مدھیہ پردیش کےWomen and Child development( ڈبلیو سی ڈی ڈپارٹمنٹ) کےاعداد و شمار کے مطابق ریاست میں جنوری 2016 سے جنوری 2018 کے درمیان قریب 57000 بچوں نے غذائی قلت کے سبب دم توڑ دیا۔

malnutrition reuters

نئی دہلی :غذائی قلت کے سبب اکثر سرخیوں میں رہنے والے مدھیہ پردیش میں ہر روز 92 بچوں کی موت غذائی قلت کے سبب ہوتی ہیں۔  یہ جانکاری مدھیہ پردیش اسمبلی میں خود ریاست کی وومن اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ منسٹر ارچنا چٹنیس نے دی ہے۔دینک بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق اسمبلی میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے قبول کیا کہ ریاست میں غذائی قلت سے روز مرنے والے بچوں کی تعداد 92 ہو گئی ہے۔  2016 میں یہ اعداد و شمار 74 تھا۔تازہ اعداد و شمار جنوری 2018 کے ہیں۔

ڈبلیو سی ڈی ڈپارٹمنٹ کے اعداد و شمار کی بنیاد پر دینک بھاسکر اخبار نے لکھا ہے کہ ریاست میں جنوری 2016 سے جنوری 2018 تک قریب 57000 بچوں نے غذائی قلت کی وجہ سے دم توڑ دیا۔اس بیچ 1 جنوری 2016 سے 31 جنوری 2017 کے درمیان 396 دنوں میں 5 سال تک کے مردہ بچوں کی تعداد 28948 رہی، جبکہ 6 سے 12سال کے 462بچوں کی موت ہوئی۔ اس طرح اس مدت میں کل 29410 بچوں کی موت ہوئی۔  اس طرح اوسطاً روزانہ 74 بچوں کی موت ہوئی۔تو وہیں اپریل 2017 سے ستمبر 2017 کے درمیان کے 183 دنوں میں 1 سال تک کے 13843بچے غذائی قلت کے سبب لقمہ اجل بن گئے۔  1 سے 5 سال کے 3055 بچوں کی موت ہوئی۔ اس طرح کل 16898 بچوں کی موت ہوئی۔  183دن میں اوسطاً روزانہ 92 بچوں کی موت ہوئی۔وہیں تازہ اعداد و شمار اکتوبر 2017 سے جنوری 2018 کے درمیان کے 123 دنوں کے ہیں۔  اس مدت میں 0 سے 1 سال تک کے مردہ بچوں کی تعداد 9124 تھی۔  تو وہیں 1 سے 5 سال کی عمر کے درمیان والے 2215 بچوں کی موت ہو گئی۔  یعنی کہ کل 11339 بچوں کی موت ہوئی۔  جس کا روزانہ اوسط 92 نکلتا ہے۔

اعداد و شمار سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ غذائی قلت سے لڑنے کے مدھیہ پردیش حکومت کے دعوے اس دوران کھوکھلے ہی ثابت ہوئے ہیں۔  کیونکہ اس مدت میں ریاست میں غذائی قلت میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔جہاں1 جنوری 2017 تک کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اس وقت تک 7060320 بچوں کا ریاست میں وزن کیا گیا۔  جن میں سے 5613327 بچوں کا وزن درست تھا۔جبکہ 12 لاکھ 84 ہزار 36 کم وزن کے پائے گئے اور 1 لاکھ 62 ہزار 957 بچے انتہائی غذائی قلت کا شکار ملے۔ کل 14 لاکھ 46 ہزار 993 بچے  غذائی قلت کا شکار  تھے۔تو فروری 2017 میں وزن کئے گئے 7135036 میں سے 1417800بچے غذائی قلت کا شکار  پائے گئے۔  اس دوران بھلےہی تعداد میں کمی درج کی گئی۔  لیکن دسمبر 2017 میں تولے گئے 6984872 بچوں میں بھی 14 لاکھ کے اوپر غذائی قلت کا شکاربچے ملے۔  غور طلب ہے کہ اس دوران 2 لاکھ کم بچوں کا وزن کیا گیا۔

بہر حال یہاں یہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ جب ستمبر 2016 میں ریاست کے شیوپور ضلع جس کو ‘ ہندوستان کا ایتھوپیا ‘ بھی کہا جاتا ہے، میں غذائی قلت کے سبب 116 بچوں کی موت ہوئی تھی تو ریاستی حکومت نے اس تعلق سےوائٹ پیپر لانے کا اعلان کیا تھا۔  لیکن ریاست کی شیوراج حکومت غذائی قلت کو لےکر کتنی سنجیدہ ہےیہ اس بات سے پتا چلتا ہے کہ اب تک اس سنگین مسئلے پر وائٹ پیپر نہیں لایا جا سکا ہے۔