خبریں

کھیل کی دنیا: خاتون کھلاڑیوں کے ساتھ فیس میں امتیاز اورنشانہ باز رضوی کا عالمی کپ میں ریکارڈ

بی سی سی آئی کے نئے کنٹریکٹ کے تحت ایک طرف جہاں مردو ں کے لیے ایک نیا گریڈ اے پلس بنا کر انہیں سالانہ سات کروڑ دیا جائے گا وہیں دوسری طرف خواتین کےلیے پہلا اور ٹاپ گریڈ صرف اے ہے اور اس گریڈ میں شامل خاتون کھلاڑیوں کو صرف 50لاکھ روپئے ملیں گے۔

علامتی تصویر

علامتی تصویر

ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ نے کرکٹ کھلاڑیوں کے لیے  نئے سالانہ کنٹریکٹ کا اعلان کر دیا ہے۔اس بار اس کنٹریکٹ میں ایک نئے گریڈ اے پلس کا اضافہ کیا گیا ۔اس گریڈ والے کھلاڑیوں کو سالانہ 7کروڑ روپئے ملیں گے۔اس گریڈ میں وراٹ کوہلی، روہت شرما، شیکھر دھون،بھونیشور کمار اور جسپریت بمراہ شامل ہیں۔کرکٹ کے جانکار اس فہرست میں روہت شرما کی موجودگی اور مہندر سنگھ دھونی ، روی چندرن اشون کی غیر موجودگی سے حیران ہیں۔پہلے ٹاپ گریڈ کے لئے دو کروڑ ملتے تھے جس میں اب اضافہ کرکے سات کروڑ کر دئے گئے ہیں۔گریڈ اے کے کھلاڑیوں کو پانچ کروڑ ملیں گے جن میں ایم ایس دھونی، اشون، روندر جڈیجہ،مرلی وجے، چیتیشور پجارا،اجنکیا رہانے اور ردمان ساہا شامل ہیں۔گریڈ بی میں لوکیش راہل،امیش یادو ،کلدیپ یادو،یجویندر چہل،ہاردک پانڈیہ،ایشانت شرما اور دنیش کارتک شامل ہیں جنہیں سالانہ تین کروڑ ملیں گے۔گریڈ سی کے کھلاڑیوں کو ایک کروڑ سالانہ ملیں گے جن میں اکشر پٹیل، منیش پانڈے،کیدار جادھو،کرون نائر،سریش رینا،پارتھو پٹیل اور جینت یادو شامل ہیں۔

جس طرح زندگی کے ہر شعبے میں خواتین کے ساتھ تعصب برتا جاتا ہے اسی طرح کرکٹ میں بھی ان کے ساتھ کچھ ایسا ہی ہورہا ہے۔ نئے کنٹریکٹ کے تحت ایک طرف جہاں مردو ں کے لیے ایک نیا گریڈ اے پلس بنا کر انہیں سالانہ سات کروڑ دیا جائے گا وہیں دوسری طرف خواتین کےلیے پہلا اور ٹاپ گریڈ صرف اے ہے اور اس گریڈ میں شامل خاتون کھلاڑیوں کو صرف 50لاکھ روپئے ملیں گے۔یعنی ٹاپ گریڈ کے مرد کھلاڑیوں کو سالانہ7کروڑ اور ٹاپ گریڈ کی خاتون کھلاڑیوں کو صرف 50 لاکھ۔دھیان رہے کہ مردوں کی طرح حال ہی میں ہندوستان کی خاتون کرکٹ ٹیم نے بھی ساؤتھ افریقہ کے خلاف ون ڈے اورٹی20دونوں سیریز جیتنے میں کامیابی حاصل کی۔اس کے باوجود مردوں کے مقابلے انہیں اتنے کم پیسے کیوں ملے یہ ایک اہم سوال ہے۔

ShamiWithWife_FB

اپنی  بیوی  کے باؤنسر کے شکار ہوئے کرکٹر محمد شمی کسی بھی گریڈ میں شامل نہیں ہیں۔شمی کی اہلیہ نے اس پر متعدد عورتوں سے رشتے بنانے کا الزام لگایا ہے۔حالانکہ شمی نے اس سے انکار کیا ہے مگر شمی کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ شمی نہ صرف اپنی بیوی کو اذیت دیتا ہے بلکہ وہ غیر عورتوں سے رشتہ قائم کرکے اپنی بیوی سے الگ بھی ہونا چاہتا ہے۔بیوی نے شمی پر لڑکیوں کی سپلائی اور میچ فکسنگ تک کا الزام لگا دیا ہے ۔آنے والے دنوں میں یہ معاملہ کیا رخ اختیار کرتا ہے یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا۔

ہندوستان میں بہت ہی گنے چنے ایسے نشانے باز ہیں جو عالمی سطح پر کچھ بہتر کرتے ہیں جس سے ان کا اور ہندوستان کا نام روشن ہوتا ہے۔ایسے ہی نشانے بازوں میں اب شہزر رضوی بھی شامل ہو گئے ہیں۔زیادہ تر لوگ اس نام سے ناواقف ہیں مگر گزشتہ دنوں یہ تب سرخیوں میں آئے جب میکسیکو میں عالمی کپ کے دوران انہوں نے ریکارڈ قائم کرتے ہوئے گولڈ میڈل جیتا۔میرٹھ سے تعلق رکھنے والے رضوی نے 10میٹر ایئر پسٹل کے فائنل میں موجودہ اولمپک چمپئن جرمنی کے کرسٹین ریز کو پچھاڑ کر پہلی پوزیشن پر قبضہ کیا۔ویسے تو اس مقابلہ میں دوسرے ہندوستانی نشانے بازوں نے بھی گولڈ جیتے مگر رضوی نے243.3کے پوائنٹ کے ساتھ ریکارڈ بناتے ہوئے جیت حاصل کی۔اسی مقابلہ کے دوران خواتین کے 10میٹر ایئر پسٹل مقابلے میں ہریانہ کی منو بھاکر نے گولڈ جیتا۔انہوں نے مزید ایک گولڈ 10میٹر ایئر پسٹل کے مکسڈ ایونٹ میں جیتا۔گیارہویں جماعت کی طالبہ منو نے گزشتہ سال نیشنل شوٹنگ چمپئن شپ میں 9گولڈ سمیت15میڈل حاصل کئے تھے۔ 10میٹر ایئر پسٹل ایونٹ میں تو انہوں نے اولمپئن نشانے باز حنا سدھو کو شکست دے کر سب کو حیران کر دیا تھا۔آنے والے دنوں میں ہندوستان کو رضوی اور منو سے کافی امیدیں ہیں۔

فوٹو: اے این آئی

فوٹو: اے این آئی

گزشتہ دنوں انڈین پریمیئر لیگ کی دو ٹیموں نے اپنے اپنے کپتان بدلے۔تجربہ کار وکٹ کیپر بلے باز دینیش کارتک کو کولکاتہ نائٹ رائیڈرس کا کپتان بنایا گیا جبکہ دہلی کے ہی رہنے والے گوتم گمبھیر کو دہلی ڈیئر ڈیولس کاسات سال بعد دوبارہ کپتان بنایا گیا۔رابن اتھپا کے کے آر کے نائب کپتان ہوں گے۔کارتک کی کپتانی میں ٹیم کیسا مظاہرہ کرے گی یہ تو وقت بتائے مگر کپتان بنتے ہی انہوں نے جو ایک خاص بات کہی اس کے مطابق وہ وراٹ کوہلی کے جیسا کپتان بننا چاہتے ہیں جو خود بھی بہتر بلے بازی کرتے ہیں اور ٹیم کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔گوتم گمبھیر کو دہلی ڈیئر ڈیولس نے گزشتہ دنوں ہوئی نیلامی میں دوبارہ ٹیم میں شامل کیا ہے۔گمبھیر کو بھی خوشی ہے کہ وہ اپنی گھریلو ٹیم کے ساتھ دوبارہ جڑ گئے ہیں۔کولکاتہ کو دو بار چمپئن بنانے والے کپتان گمبھیر کے لئے یہ ایک چیلنج ہوگا کہ وہ اپنی گھریلو ٹیم کو خطاب دلا کر ایک اہم کارنامہ انجام دیں۔