خبریں

رویش کمار کا بلاگ : گزشتہ چار سال کی تاریخ انتخابی جیت کے ساتھ انتخابی جھوٹ کی تاریخ بھی ہے

گجرات میں اسمبلی انتخاب کے وقت نرمدا کے پانی کو لےکر عوام کو خواب دکھائے گئے لیکن اب گرمی آنے سے پہلے حکومت نے کہہ دیا ہے کہ آب پاشی کے لئے پانی نہیں ملے‌گا۔

Narmada: Prime Minister Narendra Modi offers prayers to Narmada River during the inauguration of Sardar Sarovar Dam at Kevadiya in Narmada district on Sunday. PTI Photo (PTI9_17_2017_000072B)

ہندوستان میں گزشتہ چار سال کی تاریخ انتخابی جیت کے ساتھ انتخابی جھوٹ کی بھی تاریخ ہے۔اس جھوٹ کو ایک ایونٹ کی طرح عوام کے سامنے اتارا گیا،میڈیا کو لگاکر اس کو سچ کے قریب بنایا گیا اور انتخاب ختم ہوتے ہی سب اس جھوٹ کو وہیں چھوڑ روانہ ہو گئے۔  رہنما اقتدار لے گیا اور عوام اس جھوٹ کے ساتھ وہیں کی وہیں رہ گئی۔آپ کو یاد ہوگا رائےدہندگان کو ناظرین بنانے کے لئے ایک تماشہ کیا گیا تھا۔  پانی میں اترنے والا ہوائی جہاز اتارا گیا تاکہ نئے خواب یا نئے نئے جھانسے دکھائے جا سکے۔امید ہے لوگ روز اس ہوائی جہاز سے سابرمتی میں اترتے ہوں‌گے۔  دوسرا جھوٹ تھا جس کا اب پردہ فاش ہوا ہے۔  وہ جھوٹ ہے نرمدا کا پانی گجرات پہنچائے جانے کا جھوٹ۔

اس وقت عوام کو خواب دکھائے گئے کہ نرمدا کے اس پانی سے کیاکیا ہوگا اب گرمی آنے سے پہلے گجرات حکومت نے کہہ دیا ہے کہ 15 مارچ سے آب پاشی کے لئے آبی ذخیرہ کا پانی نہیں ملے‌گا۔  لیکن انتخابات کے دوران لگے کہ پانی آ گیا ہے اس کے لئے مدھیہ پردیش کے لئے ضروری پانی کے زخیرے کو گجرات روانہ کر دیا گیا۔پانی کی رفتار اور مقدار بڑھا دی گئی تاکہ وزیر اعظم جب 17 ستمبر 2017 کو افتتاح کرنے آئیں تو آبی ذخیرہ بھرا رہے اور بھرے آبی ذخیرہ کو دکھاکر وہ اپنی تقریر لمبی کھینچ سکیں۔ایسا ہی ہواتقریر ختم ہوئی اور اب پانی بھی ختم ہو چکا ہے۔  کیا اس دوران 17 ستمبر تک پانی پہنچانے کے لئے جو پانی چھوڑا گیا اس کے لئے مدھیہ پردیش کی نرمدا گھاٹی اتھارٹی پر تحفظ کے معیار سے کھلواڑ کرنے کے لئے دباؤ ڈالا گیا؟

سب سے پہلے اسکرال اور اب انڈین ایکسپریس کی سومیا  اشوک نے اس جھوٹ کی پول کھول دی ہے۔  سردار سروور تالاب باندھ کا پانی اپنی کمتر سطح پر پہنچ گیا ہے۔  تب انتخاب کو دیکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ سطح پر پہنچا دیا گیا تھا۔اتوار کے انڈین ایکسپریس میں اویناش نائر اور پریمل دابھی کی دو پیج کی لمبی رپورٹ چھپی ہے۔  زمین درک گئی ہے اور کسان ٹھگا ہوا اپنے خوابوں کو بھاپ بن‌کر اڑتا دیکھ رہا ہے۔  آپ فراڈ اور جھوٹ کی سیاست کو سمجھنا چاہتے ہیں تو دونوں رپورٹ پڑھنے کی محنت کر لیجئے‌گا۔سرکاری دستاویزوں کی بنیاد پر رپورٹر نے لکھا ہے کہ پانچ دنوں تک مدھیہ پردیش نے غیرمتوقع طور پر پانی چھوڑا ہے تاکہ جلدی گجرات پہنچ‌کر وہ انتخابی جھوٹ دکھانے میں کام آ سکے۔  آبی ذخیرہ کی طرف پانی چھوڑے جانے کی ایک سرحد ہے۔  اس کی دھار کی رفتار طے ہے۔رکارڈ بتاتے ہیں کہ اس دوران تین دنوں تک پانی پانچ گنا زیادہ چھوڑا گیا۔  مودی جی نے افتتاح کیا اور پانی کی رفتار روک دی گئی۔

گجرات میں گرمی آنے سے پہلے ہی حکومت نے اعلان کر دیا ہے کہ وہ 15 مارچ سے آبی ذخیرہ کا پانی آب پاشی کے لئے نہیں دے‌گی۔  12 سے 17 ستمبر کے درمیان پانچ دنوں میں پانی کی سطح 3.39 میٹر اونچی ہو گئی جبکہ 1 سے 28 اگست 2017 کے درمیان 15 دنوں تک پانی چھوڑنے پر پانی کی سطح 2 میٹر ہی بڑھی۔ مدھیہ پردیش نے 777 ملین کیوبک میٹر پانی چھوڑا تھا۔  عام طور پر کسی بھی آبی ذخیرہ میں ایک سکینڈ میں 3 لاکھ 63 ہزار 300 لیٹر کی رفتار سے چھوڑا جاتا ہےاس دوران 19 لاکھ31 ہزار 400 لیٹر کی رفتار سے پانی چھوڑا گیا۔  چھ گنا زیادہ۔اس سے احمد آباد، موربی اور سریندر نگر کے لاکھوں کسانوں کی آنکھیں چمک گئیں۔  انہوں نے بھرا ہوا آبی ذخیرہ دیکھا تو اپنی زراعت کے پھر سے سونا میں بدلنے کے خواب دیکھ لئے۔  اب ان کو سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ کیا کریں۔پانی نہیں دینے کا اعلان ہو چکا ہے۔  بیچ میں فصل برباد ہو گئی تو اس کا قرض کیسے اتاریں‌گے۔  نرمدا وادی اتھارٹی عام طور پر گجرات کو پانی دیتا تھا، اس سال اس سے بھی 45 فیصد کم پانی ملا ہے۔

پتا کیجئے کہاں انتخاب ہےکہاں پر اس طرح سے خواب دکھانے کے لئے جھوٹ کی عمارت بنائی جا رہی ہے۔  اس وقت نرمدا کے کمانڈ علاقے میں پانی آنے سے ہریالی آ بھی گئی تھی۔  اب جب پانی اتر رہا ہے، کھیت پھر سے سوکھنے لگے ہیں۔  جھوٹ دکھنے لگا ہے۔ گنگا بھی اس جھوٹ کے ساتھ جی رہی ہے اور اب نرمدا بھی۔ جھوٹ صرف گجرات کے کسانوں سے نہیں بولا گیا، نرمدا سے بھی بولا گیا۔  جب ندیوں کو دیوی ہی مانتے ہیں تو کم سے کم بھگتی کی خاطر ہی سہی ان کے نام پر جھوٹ تو نہ بولا جائے۔ کیا رہنما واقعی ان ندیوں کو نالا سمجھتے ہیں،جب جو چاہا بول دیا،دکھا دیا؟

( یہ مضمون رویش کمار کے فیس بک پوسٹ کا ترجمہ ہے۔)