خبریں

غلط تفتیش کرنے کو لےکر سی بی آئی پر 15 لاکھ کا جرمانہ

مہاراشٹر اسٹیٹ ہیومن رائٹس کمیشن نے کہا کہ مرنے والے  کے والد سات سالوں سے انصاف کے لئے بھٹک رہے ہیں۔  لیکن مجسٹریٹ کورٹ کو پتا چلا کہ سی بی آئی نے غلط تفتیش کی جس سے اس کے کام کرنے کے طریقے پر شک اٹھتا ہے۔

فوٹو: ویکی پیڈیا

فوٹو: ویکی پیڈیا

نئی دہلی: مہاراشٹر اسٹیٹ ہیومن رائٹس کمیشن (ایم ایس ایچ آرسی) نے سنٹرل  بیوروآف انویسٹی گیشن(سی بی آئی) کے ڈائریکٹر پر ایک معاملے کی غلط تفتیش کو لےکر 15 لاکھ روپئے کا جرمانہ لگایا ہے۔پتریکا کی خبر کے مطابق ایک ایم بی اے طالب علم کی موت کے معاملے میں غلط تفتیش کرنے کی وجہ سے انصاف ملنے میں ہوئی دیری پر سی بی آئی ڈائریکٹر پر 15 لاکھ روپئے کا جرمانہ لگایا گیا ہے۔اپنے حکم میں کمیشن نے کہا ہے، ‘ مردہ طالب علم کے والد گزشتہ  سات سالوں سے انصاف کی امید میں بھٹک رہے ہیں۔  لیکن مجسٹریٹ کورٹ کو پتا چلا ہے کہ سی بی آئی نے غلط سمت میں تفتیش کی۔ جس سے سی بی آئی کے کام کرنے کے طریقے پر بھی شک اٹھتا ہے۔’ میڈیکل تفتیش میں دوسری  گڑبڑیوں کو دیکھتے ہوئے کورٹ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ تفتیش طریقے سے نہیں کی گئی ہے اور ملزم کو بچانے کی کوشش کی گئی ہے۔

غور طلب ہے کہ مردہ ایم بی اے طالب علم سنتوش اپنے تین دوستوں وکاس ، جتیندر اور دھیرج کے ساتھ نوی ممبئی کے ایک کامپلیکس کی چوتھی منزل پر رہتا تھا۔  15 جولائی 2011 کو وہ پہلی منزل کی بالکنی میں مردہ حالت میں پایا گیا۔ کھارگڑھ پولیس نے جتیندر کے بیانات کے مطابق حادثاتی طورپر ہوئی موت کا مقدمہ درج کیا تھا۔  جتیندر نے بتایا تھا کہ سنتوش شراب کے نشے میں تھا اور اس نے ٹائلٹ کی کھڑکی سے کود‌کر خودکشی کر لی۔مقامی پولیس کی تفتیش سے غیرمطمئن ہونے پر سنتوش کے والد نے 2012 میں ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی۔ کورٹ نے معاملے میں سی آئی ڈی جانچ‌کے حکم دئے لیکن وجئے تفتیش کی رفتار دیکھ‌کر مطمئن نہیں تھے۔  ان کی مانگ پر ہائی کورٹ نے سی بی آئی جانچ‌کے حکم دے دئے۔سی بی آئی کی رپورٹ 2017 میں پنویل مجسٹریٹ جےایم چوہان نے یہ کہتے ہوئے نامنظور کر دی تھی کہ شراب کے نشے میں ہوتے ہوئے کسی کے لئے بھی فلش ٹینک پر چڑھ‌کر کھڑکی کھولنا ناممکن ہے۔

نوبھارت ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق سی بی آئی نے اپنی تفتیش میں واقعہ کو خودکشی کا معاملہ بتا کر پنویل کے مجسٹریٹ کورٹ میں رپورٹ جمع کر دی تھی۔  کورٹ نے اس رپورٹ میں خامیاں بتاتے ہوئے اس کو منظور کرنے سے انکار کر دیا اور  قتل کے ملزم کو گرفتار کرنے کے حکم دئے تھے۔ساتھ ہی کورٹ نے کہا تھا ‘تفتیش میں موت کے وقت اور دیگر گڑبڑیوں کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ تفتیش طریقے سے نہیں کی گئی ہے اور ملزم کو بچانے کی کوشش کی گئی ہے۔’ جس کے بعدبہار کے پٹنہ کے رہنے والے سنتوش کے والد وجئے سنگھ نے ہیومن رائٹس کمیشن کے پاس شکایت درج کروائی تھی۔  کمیشن کا کہنا ہے کہ یہ بنیادی حقوق کی پامالی کا معاملہ ہے اس لئے 6 ہفتے کے اندر جرمانے کی رقم دی جائے اور افسروں کے خلاف انضباطی کاروائی کی جائے۔کمیشن کے ممبر ایم اے سعید نے حکم میں سی بی آئی کو کہا کہ وہ اپنے افسروں کو ایسے معاملوں کی تفتیش میں حساس رہنے کو کہے اور اصول قاعدوں کے مطابق ہی تفتیش کرے۔