خبریں

پچھلے چار سالوں میں سب سے زیادہ ہتھیار خریدنے والا ملک بنا ہندوستان

گلوبل تھنک ٹینک اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ کی رپورٹ میں سال 2008 سے 2012 اور 2013 سے 2017 کے درمیان ہندوستان کے ذریعے ہتھیار خریدنے کی شرح میں 24 فیصد کا اضافہ ہوا۔

(فوٹو : رائٹرس)

(فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی :دنیا بھر میں ہتھیار خریدنے کی ہوڑ میں سب کو پچھاڑتے ہوئے ہندوستان سب سے زیادہ ہتھیار خریدنے والا ملک بن گیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق، ہندوستان 2013 سے 2017 کے درمیان بڑے ہتھیاروں کی خرید کے معاملے میں سب سے بڑاامپورٹر تھا، جو کہ پوری دنیا میں کل ہتھیار امپورٹ  کا 12 فیصد ہے۔ہندوستان میں ہتھیارامپورٹ  کرنے کی شرح میں 24 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔  یہ اضافہ سال 2008 سے 2012 اور 2013 سے 2017 کے درمیان درج کیا گیا۔یہ رپورٹ گلوبل تھنک ٹینک اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ (ایس آئی پی آر آئی) کی طرف سے جاری کی گئی ہے۔  ہتھیار خریدنے والوں کی فہرست میں ہندوستان کے بعد سعودی عرب، مصر، یو اے ای، چین ، آسٹریلیا، الجیریا، عراق، پاکستان اور انڈونیشیا ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، سال 2013 سے 2017 کے درمیان ہندوستان کی طرف سے امپورٹ  کئے جانے والے ہتھیاروں میں 62 فیصد حصہ روس کا تھا۔  حالانکہ سال2008-12 اور2013-17 کے درمیان امریکہ سے ہتھیارامپورٹ کرنے میں 557 فیصد کا اضافہ ہوا جو امریکہ کو ہندوستان میں دوسرا سب سے بڑا ہتھیار سپلائی کرنے والا ملک بنا دیتا ہے۔ہندوستان سے لگاتار بڑھتے کشیدگی اور اندرونی کشیدگی کے باوجود سال2008-12 اور 2013-17 کے درمیان پاکستان میں ہتھیار امپورٹ  کرنے کی شرح میں 36 فیصد کی گراوٹ درج کی گئی۔  سال2013-17 کے درمیان ہتھیار امپورٹ کرنے کے معاملے میں پاکستان کی حصےداری 2.8 فیصد رہی۔

پاکستان کے ذریعے سال 2008-12 کے مقابلے میں سال2013-17 میں امریکہ سے ہتھیار امپورٹ  کرنے کی شرح میں 76 فیصد کی گراوٹ درج ہوئی ہے۔ایس آئی پی آر آئی آرمس اینڈ ملیٹری ایکسپینڈیچر پروگرام سے وابستہ  سینئر محقق سمون ویزیمن نے بتایا، ‘ پاکستان اور چین کے ساتھ بڑھتی کشیدگی نے ہندوستان میں ہتھیاروں کی مانگ کو بڑھاوا دیا ہے، جو (ہندوستان) ابھی خود ہتھیار پیداوار کرنے میں اہل نہیں ہے۔  اس کے الٹے چین اپنے یہاں لگاتار ہتھیاروں کی پیداوار کرنے کے ساتھ ہتھیار سپلائی کر پاکستان، بنگلہ دیش اور میانمار سے اپنے تعلقات مضبوط بھی کر رہا ہے۔  ‘

رپورٹ کے مطابق، چین کے ذریعے سال 2008-12 اور 2013-17 کے درمیان ہتھیار امپورٹ کرنے کی شرح میں 19 فیصد کی گراوٹ درج کی گئی ہے۔  اس کے باوجود 2013 سے 2017 کے درمیان یہ پانچواں سب سے بڑا ہتھیار امپورٹ کرنے والا ملک رہا۔اس رپورٹ  میں مزید کہا گیا ہے کہ، سال 2008-12اور 2013-17 کے درمیان ایشیا اور اوشنیا اور وسط مشرق کے درمیان ہتھیاروں کی رفتار بڑھی ہے، جبکہ افریقہ، امریکہ اور یوروپ میں ہتھیاروں کی رفتار میں کمی آئی ہے۔  اوشنیا میں آسٹرلیا، نیوزی لینڈ، پاپوا نیو گنی، فیزی، سولومن آئیلینڈس جیسے 14 جزیرائی ملک آتے ہیں۔

وہیں دنیا کے پانچ سب سے بڑے ہتھیار ایکسپورٹ کرنے والوں میں امریکہ سب سے اوپر ہے۔  اس کے بعد روس، فرانس، جرمنی اور چین آتے ہیں۔  سال 2013-17 کے درمیان ان پانچوں ممالک نے عالمی سطح پر کل 74 فیصد ہتھیار ایکسپورٹ کئے۔چیئر آف دی ایس آئی پی آر آئی گورننگ بورڈ کے سفیر جین الیسن نے کہا، ‘ ہتھیاروں کی رفتار میں اضافے نے عالمی امن اور تحفظ پر پڑنے والے اثر کے تئیں خدشات کو بڑھا دیا ہے۔  یہ ہتھیار کاروباری معاہدہ جیسے عالمی نظام کو سدھارنے اور نافذکرنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔  ‘