ویڈیو

عشرت جہاں انکاؤنٹر : نریندر مودی کو ملزم بنانے کی کوشش میں تھی سی بی آئی : ڈی جی ونجارا

انکاؤنٹر معاملے میں ملزم گجرات پولیس کے سینئر افسر ونجارا کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں خفیہ طور پر مودی سے پوچھ تاچھ ہوئی تھی، لیکن اس بات کو رکارڈ پر نہیں رکھا گیا۔

فوٹو : پی ٹی آئی

فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی :سابق آئی پی ایس افسر اور عشرت جہاں فرضی انکاؤنٹر معاملے کے ملزم ڈی جی ونجارا نے دعویٰ کرتے ہوئے منگل کو کہا کہ اس وقت کے وزیراعلیٰ نریندر مودی کو ملزم بنانے کی کوشش میں جانچ ایجنسی نے ان سے خفیہ طور پر پوچھ تاچھ کی تھی۔

خود کو بری ہونے  کے لئے خصوصی سی بی آئی عدالت میں دائر کی گئی عرضی میں ونجارا نے کہا، ‘ گجرات کے اس وقت کے وزیراعلیٰ مودی اور موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی کوجانچ افسر( آئی او) نے بلایا تھا اور پوچھ تاچھ کی تھی۔  لیکن اس معاملے کے رکارڈ میں ایسا مواد نہیں رکھا گیا۔  یہ بات واضح ہے کہ تب آئی پی ایس ستیش ورما سمیت جانچ‌کر رہی ٹیم کا ارادہ کسی بھی طرح ریاست کے وزیراعلیٰ تک پہنچنے اور اس معاملے میں ملزم بنانے کا تھا۔  اور اسی مقصدسے من مانے طریقے سے اس معاملے کی چارج شیٹ بنائی گئی تھی۔  ‘

انہوں نے آگے کہا کہ رکارڈ پر رکھا گیا مواد جھوٹا اور خیالی ہے اور اس لئے یہ عرضی گزار کے خلاف مقدمہ چلائے جانے لائق ثبوت نہیں ہے۔ونجارا کے ذریعے خود کو بری کئے جانے کے لئے دائر عرضی پر اسپیشل  سی بی آئی جج جےکے پانڈیا نے سی بی آئی کو نوٹس جاری کر 28 مارچ تک جواب مانگا ہے۔

ویڈیو:عشرت جہاں معاملے میں پی پی پانڈےکے بری ہونے پرعشرت جہاں کی ماں شمیمہ کوثر کی وکیل ورندا گروور کے ساتھ مہتاب عالم کی بات چیت

سابق ڈی آئی جی نے گجرات پولیس کے سابق صدر ڈائریکٹر جنرل پی پی پانڈے کو معاملے سے بری کئے جانے کی بنیاد پر خود کو بری کئے جانے کی التجا کی۔ونجارا نے کہا کہ سی بی آئی کے ذریعے درج کئے گئے گواہوں کے بیان بہت ہی مشکوک ہیں۔  پہلی نظر میں یہ ثابت کرنے کے لئے کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ان کے چیمبر میں رچی گئی سازش کے نتیجے میں انکاؤنٹر ہوا، جیسا کہ چارج شیٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے۔ونجارا کا یہ بھی کہنا ہے کہ چونکہ سیاسی منصوبوں سے جانچ کو ٹرانسفرکر دیا گیا، اس لئے سی بی آئی نے پورے بیان کو توڑمروڑ دیا۔

واضح  ہو کہ احمد آباد کرائم برانچ کے افسروں نے 15 جون، 2004 کو شہر کے باہری علاقے میں مہاراشٹر کے ممبرا کی 19 سالہ کالج اسٹوڈنٹ عشرت جہاں، اس کے دوست جاوید شیخ عرف پرنیش، ذیشان جوہر اور امجد رانا کو مبینہ فرضی انکاؤنٹر میں مار گرایا تھا۔

پولیس کا دعویٰ تھا کہ یہ تمام ایک دہشت گرد تنظیم سے تعلق رکھتے تھے اور اس وقت کے وزیراعلیٰ نریندر مودی کے قتل کی سازش کر رہے تھے۔اس کے بعد ہوئی گجرات ہائی کورٹ کی ایس آئی ٹی تفتیش اور پھر سی بی آئی تفتیش میں یہ ثابت ہوا تھا کہ یہ ایک فرضی انکاؤنٹر کا معاملہ تھا اور پولیس کا یہ دعویٰ کہ انہوں نے ‘ اپنی دفاع ‘ میں گولی چلائی تھی، جھوٹ ہے۔

غورطلب ہے کہ اس انکاؤنٹر کے تقریباً ایک دہائی بعد جولائی 2013 میں پی پی پانڈے سمیت گجرات پولیس کے سات افسروں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی۔  فروری 2014 میں ایک سپلی مینٹری چارج شیٹ میں 4 آئی بی افسروں کا نام بھی شامل کیا گیا۔ونجارا غیرعدالتی قتل کے الزامات کی وجہ سے2007 سے 2015 تک جیل میں تھے۔  گجرات پولیس کے ڈی آئی جی رہے ونجارا ،سہراب الدّین شیخ اور تلسی رام پرجاپتی کے مبینہ فرضی انکاؤنٹر معاملے میں بھی ملزم تھے، جس سے ان کو گزشتہ سال ثبوتوں کے فقدان میں بری کر دیا گیا۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)