خبریں

’یوگی جی کا گورکھپور کے لوگوں نے سیاسی انکاؤنٹر کر دیا ‘

سوشل میڈیا پر لوگوں کے ردعمل ؛ ببوا اور بوا تب تک ساتھ رہیں‌گے جب تک ایک دوسرے کو کاٹنے لائق نہیں بن جاتے۔۔ ٹینشن نہیں لینے کا۔

Yogi Adityanath PTI

یوگی آدتیہ ناتھ/فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: اتر پردیش کے گورکھ پور اور پھول پور لوک سبھا سیٹ اور بہار کی ارریہ لوک سبھا اور بھبھوا اور جہان آباد اسمبلی سیٹ  کےنتیجے سامنے آ گئے ہیں۔  بھبھوا کو چھوڑ‌کر باقی سیٹوں پر بھارتیہ جنتا پارٹی  کی قیادت والے راجگ کو ہار کا سامنا کرنا پڑا ہے۔  اس کو لےکر سوشل میڈیا پر خوب باتیں  ہو رہی ہیں۔  خاص طور پر اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ان کے نشانے پر ہیں۔ٹوئٹر یوزر نیرج سنگھ لکھتے ہیں، ‘ اکھلیش جی کو بوا ملیں، بی جے پی کو بھبھوا۔  ‘

وہیں دشاناگ نے یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعے انکاؤنٹر کو حمایت دینے پر چٹکی لیتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے، ‘ یوگی جی کا گورکھ پور کے لوگوں نے سیاسی انکاؤنٹر کر دیا ہے۔  ‘

ردھی جین لکھتی ہیں، ‘ یوگی جی چاہتے تھے کہ کیشو جی پھول پور ہار جائیں، کیشو جی چاہتے تھے کہ یوگی جی گورکھ پور ہار جائیں، پربھو شری رام نے دونوں کی خواہش پوری کر دی۔ رام للاہم آئیں‌گے مندر وہیں بنائیں‌گے۔  ‘

مشہور شاعر اور عآپ کے لیڈر کمار وشواس نے انتخابی نتائج پر ٹوئٹر پر شاعرانہ انداز میں کہا،

‘ اس سے پہلے کہ زمانہ زمین پر لے آئے

اب بھی ہے وقت،سدھر جاؤ نئے لفاظوں۔۔!’

انوپ نام کے ایک یوزر نے لکھا ہے، ‘ یوگی اپنی سیٹ ہار گئے اور ہمیں لکچر دیتے ہیں کہ کرناٹک میں ترقی ہونی چاہیے۔  ‘

وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے نوئیڈا دورے کا بھی خوب مذاق سوشل میڈیا پر بنایا گیا ہے۔انبیش شریواستو لکھتے ہیں، اگر رام ہیں تو راون ہےکرشن ہیں تو کنس ہے، اعتماد ہے تو اوہام پرستی کچھ یاد آیا، یوگی آدتیہ ناتھ جی نوئیڈا آئے تھے۔  نریندر مودی جی نے بڑی تعریف کی تھی کہیں یہ اسی کی شروعات تو نہیں۔

نول کانت چٹکی لیتے ہوئے لکھتے ہیں، ‘ اکھلیش یادو چلّاتے رہے لیکن یوگی جی نے ایک نہ سنی چلے گئے نوئیڈا۔  ‘

وہیں پرکاش سنگھ ببر لکھتے ہیں، ‘ پھر یوپی میں ہوا میں اڑ گئے جےشری رام، ٹھگ بندھن کو مودی کو ہرانے کا فارمولا مل گیا۔  جو ای وی ایم کو الزام دیتے تھے، الیکشن کمیشن پر شک کرتے تھے، وہ معافی مانگے۔  لاکھ کوششوں کے باوجود ہندوؤں سے سیکو لرازم کا بھوت نہیں اترا، صاف ہے مندر نہیں بنا تو 2019 میں بی جے پی 40 سیٹیں بھی نہیں جیتے‌گی۔  ‘

سنجنا لکھتی ہیں، ‘ اتر پردیش انتخابی نتائج  کو دیکھنے کے بعد یہ صاف ہے کہ ای وی ایم صحیح سے کام کر رہا ہے اور اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔  ‘

نیتا جی نام کے ایک اکاؤنٹ سے ٹویٹ کیا گیا ہے، ‘ ویسے گورکھ پور میں ہوا کیا! مودی جی کی اجولا(Ujjwala Scheme)کے سلنڈر نہیں پہنچے، یا ٹرانسفارمر نہیں لگے، یا گڈکری جی کی سڑک نہیں پہنچی، یا کسانوں کو لون معافی میں ذائقہ نہیں آیا، یا ٹرپل طلاق کا پیغام امیناؤں کو نہیں ملا، یا شباناؤں کو شادی شگون کے 51000 نہیں ملے ۔۔یا’

انکتا یادو لکھتی ہیں، ‘ ضمنی انتخاب میں ہارسے بی جے پی کو سبق لینا چاہیے کہ زیادہ خوداعتمادی میں رہنا ہی ہار کی وجہ ۔۔یہاں ترقی کے اوپر نسل پرست سیاست بھاری ہے سب کا ساتھ سب کی وکاس نہیں ذاتی حساب بنا کر انتخاب میں جیت ملتی ہے۔۔! ‘

راجد کے ترجمان منوج جھا لکھتے ہیں، ‘ کوچکر رچ‌ کر آدمی کو جیل میں قید کر سکتے ہیں۔۔۔خیال کو قید کرنے والی کوئی جیل ایجاد نہیں ہوئی ہے۔  عوام نے نئی عبارت لکھ دی ہے۔  سنہاسن خالی  کرو کہ جنتا آتی ہے ۔۔۔باپو، بابا صاحب لوہیا، جے پی اور نہرو کے لوگ ساتھ ساتھ۔۔جئے ہند ‘

زیبا فاطمہ لکھتی ہیں، ‘ یوگی جی آپ عید نہیں مناتے، آپ آج محرم منائیے ‘

ساگر آنند لکھتے ہیں، ‘ کسی بھی بی جے پی حمایتی نے ضمنی انتخاب میں ملی ہار کے لئے ای وی ایم کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا۔  یہی فرق ہے۔  ‘

بشریٰ حیات لکھتی ہیں، ‘ ہمیں تو گورکھ پور نے لوٹا، ویسے پھول پور میں بھی دم تھا۔  ہماری کشتی ڈوبی ارریہ میں اور جہان آباد میں پانی کم تھا۔  ‘

راجو شریواستو کے نام سے بنے ایک پیروڈی اکاؤنٹ سے ٹوئٹ کیا گیا ہے، ‘ ڈکیتی کرتے وقت تک سب کچھ ٹھیک رہتا ہے پر اصلی جھمیلا تو لوٹ کا مال بانٹتے ہوئے ہوتا ہے! ببوا اور بوا تب تک ساتھ رہیں‌گے جب تک ایک دوسرے کو کاٹنے لائق نہیں بن جاتے۔۔ ٹینشن نہیں لینے کا۔ ‘

‘اسنیہا دتا لکھتی ہیں، ‘بی جے پی کوچاہیے کہ وہ ارریہ، پھول پوراور گورکھ پور ضلعےکواینٹی نیشنل  قرار دے  ‘