حقوق انسانی

ہیٹ کرائم کو ڈاکیومنٹ کرنے کے لیے ایمنسٹی انٹرنیشنل کا ویب سائٹ لاؤنچ

ایمنسٹی کا ماننا ہے کہ ہندوستان میں ہیٹ کرائم کی سطح ابھی تک معلوم نہیں ہے کیونکہ عام طور پر قانون ہیٹ کرائم کو خاص جرم کی شکل میں تسلیم  نہیں کرتا ہے۔

AmnestyHaltTheHate

نئی دہلی : ہیومن رائٹس کے لئے کام کرنے والی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے ‘ ہالٹ دی ہیٹ ‘ (Halt the Hate)کے نام سے ایک ڈیٹا ویب سائٹ لاؤنچ کی ہے۔  تنظیم کے مطابق یہ ویب سائٹ 2017 میں سماج میں حاشیے پر رہنے والے لوگوں، خاص طور سے دلت اور مسلمانوں  کے خلاف ہوئے  ہیٹ کرائم کا ڈیٹا بیس ہے۔اس کے مطابق حملہ، ریپ اور قتل کے ایسے 200معاملے درج ہوئے ہیں۔

اس موقع پر ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے ایگزیکٹو  ڈائریکٹر آکار پٹیل نے کہا، ” انصاف کی حصول یابی اور جرائم کے لئے سزا دینے کا پہلا قدم یہ ہے کہ ایسے  واقعات کو اجاگر کیا جائے جہاں لوگوں کو ایک خاص طبقے کا ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا جاتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ” ہماری ویب سائٹ کا مقصد ہے کہ ایسے جرائم کو ٹریک اور ڈاکیومنٹ کر کے ان معاملات کی طرف توجہ دی جائے۔  ان میں سے بہت سےواقعات خاصے پریشان کن ہیں، جیسے دلتوں  پر مونچھ رکھنے کی وجہ  سے  حملہ، مسلمانوں پر گائےپالنے کی وجہ سے حملہ، دلت عورتوں کو چڑیل کہہ کر مارنا، ان کے ساتھ ریپ ہونا”

ایمنسٹی کا ماننا ہے کہ ہندوستان میں ہیٹ کرائم کی سطح ابھی تک معلوم نہیں ہے کیونکہ عام طور پر قانون ہیٹ کرائم کو خاص جرم کی شکل میں تسلیم  نہیں کرتا ہے۔ غور طلب ہے کہ منگل کو ایم پی محمد بدرالدجیٰ خان اور محمد سلیم نے اقلیتوں کو مبینہ طور پر بھیڑ کے ذریعے مار دیےجانے کے واقعات سے جڑا سوال پوچھا۔  جس کے جواب میں حکومت نے بتایا کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی)ایسے واقعات سے متعلق مخصوص اعداد و شمار نہیں رکھتا ہے۔لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریر شدہ جواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ ہنس راج گنگارام اہیر نے کہا، ‘نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو ملک میں بھیڑ کے ذریعے اقلیتوں کے قتل کے واقعات سے متعلق  مخصوص اعداد و شمار نہیں رکھتا ہے۔

‘ ہالٹ دی ہیٹ ‘ ویب سائٹ پرمین اسٹریم کی انگریزی اور ہندی میڈیا میں دلت، آدیواسیوں، نسلی یا مذہبی اقلیت گروہوں کے ممبروں، ٹرانس جنڈر لوگ، اور دیگر رپورٹ کئے گئے نام نہاد ہیٹ کرائم کو ڈاکیومنٹ کیا گیا ہے۔  اس میں 2017 میں مبینہ ہیٹ کرائم کےتحت دلت مخالف 141 واقعات اور مسلم کے خلاف 44 واقعات کو ڈاکیومنٹ کیا گیا ہے۔جس میں 69 واقعات ایسے ہیں جن میں کم سے کم 146 لوگ مارے گئے تھے۔  35 ایسے واقعات دیکھے گئے تھے، جن میں اس جماعت کی عورتوں یا ٹرانس جنڈر  لوگوں نے جنسی تشدد کا سامنا کیا۔

اس ویب سائٹ پر ستمبر 2015 سے مبینہ طور پر  ہیٹ کرائم کو ڈاکیومنٹ کیا گیا ہے۔اترپردیش کے دادری  میں مبینہ طور پرگائے کا گوشت کھانے/رکھنے کے الزام میں محمد اخلاق کا قتل کیا گیا تھا۔  گائے سے جڑے تشدد اور ‘ آنر  کلنگ’ نام نہاد ہیٹ کرائم کی خاص مثالوں میں سے ایک ہیں۔  2016 اور 2017 میں اتر پردیش ریاست میں اس طرح کے  واقعات سب سے زیادہ ہوئے ۔  2016 میں مبینہ طور پر نفرت سے جڑے تقریباً237 معاملےدرج کئے گئے تھے۔  اتر پردیش، ہریانہ، تمل ناڈو، کرناٹک اور گجرات میں سب سے زیادہ واقعات درج ہیں۔

پٹیل نے یہ بھی کہا کہ ” ہماری ویب سائٹ پر ڈیٹا انڈیا میں نام نہاد ہیٹ کرائم کا صرف ایک اسنیپ شاٹ ہے۔  حالانکہ کچھ معاملوں میں مجرمانہ تفتیش شروع کی جا چکی ہے، لیکن بہت سے معاملوں میں کسی کو سزا نہیں ملی ہے۔  متاثرین اور ان کے گھر والوں  کو انصاف دلانے کے لئے اتھارٹیز کو بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ “