خبریں

قانون کے باوجودلوگوں کو نہیں مل رہا ہے آسانی سے راشن

حقوق انسانی کے وکیل پرشانت بھوشن کا کہنا ہے کہ جب تک یہ مدعے سیاسی نہیں بنتے، حکومت کے کان نہیں کھلیں‌گے۔

RightToFood

نئی دہلی : جمعرات کو رائٹ ٹو فوڈ کیمپین کی طرف سے منعقد ایک عوامی شنوائی کے دوران ملک کے مختلف صوبوں سے آئے لوگوں نے الزام لگایا کہ نیشنل فوڈ سکیورٹی قانون کے تحت اہلیت کے باوجود راشن نہیں مل رہا۔  چھتیس گڑھ سے آئے آدیواسی مزدور، بالاکرم، گجرات کی دلت خاتون شاردا بین اور مدھیہ پردیش کے پرتاپ سنگھ نے راشن نہ ملنے کی وجہ سے ہو رہی پریشانیوں کا ذکر کیا۔جھارکھنڈ سے آئے وشوناتھ نے گریڈیہہ کی بدھنی سورین کے بارے میں بتایا، جن کا آدیواسی بیوہ ہونے کے باوجود راشن کارڈ نہیں بنا اور ان کی جنوری 2018 میں بھوک سے موت ہو گئی تھی۔  ریسرچر دیپا سنہا نے بتایا کہ مرادآباد (اتر پردیش) میں امیر جہاں کا بھی راشن کارڈ نہیں ہونے کی وجہ سے بھوک سے ان کی موت ہو گئی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ   ان کے شوہر  تپِ دق کے مرض میں مبتلا ہیں اس لیے ان کو رکشہ چلانا چھوڑ‌ کر پونے منتقل ہونا پڑا۔

کوراپوٹ (اڑیسہ) کے ایک سرپنچ نے بتایا کہ ان کی پنچایت میں 1393 فیملی میں سے 175 فیملی کے پاس راشن کارڈ نہیں ہے، جبکہ انہوں نے ایک سال پہلے اس کے لئے درخواست دی تھی۔  دہلی کے کچھ بےگھر لوگوں نے بتایا کہ چونکہ ان کا آدھار نہیں بن رہا، وہ اپنے کئی حقوق سے محروم ہیں۔  جس سافٹ ویئر سے سماجی، معاشی اور کاسٹ سینسس سےراسن  کارڈ لسٹ بنائی جاتی ہیں، اس میں کچھ گڑبڑی کی وجہ سے بہار کے کئی فیملی کے راشن کارڈ نہیں بنے ہیں۔

شنواائی کے دوران پینشن نہ ملنے سے ہونے والی دقتوں کا بھی ذکر آیا۔  نوئیڈا کی گلشن خاتون کے تین معذورلڑکے ہیں، لیکن  ان کو معذوروں کو ملنے والی  پینشن نہیں ملتی۔  میدہ خاتون بھی نوئیڈا میں رہنے والی ایک بیوہ ہیں، ان کو بیوہ پینشن نہیں ملتی۔  رنجیتکور کا کہنا تھا کہ امرتسر (پنجاب) کے ضلع کلکٹر نے کئی بار معذوروں کے  پینشن کا وعدہ کیا ہے، جو ابھی تک پورا نہیں ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں :جھارکھنڈ : ایک سنتوشی مر گئی، مگر بھات کی بات ابھی باقی ہے

 راجیہ سبھا رکن ڈی راجا نے کا کہنا تھا  کہ پارلیامنٹ میں ان سبھی سنجیدہ مدعوں پر بات ہونی چاہیے،لیکن پارلیامنٹ اپنا کام صحیح سے نہیں کر رہی ہے۔  شہلا رشید نے کہا کہ حکومت عوامی سہولیات کا بجٹ کم کر رہی ہے،لیکن اسلحہ جات پر ہونے والے اخراجات کا حساب نہیں دے رہی۔

اس موقع پر   سمڈیگا کی  تارامنی نے بتایا کہ چونکہ سنتوشی کماری کی فیملی کا راشن کارڈ آدھار سے نہیں جڑا ہوا تھا، وہ راشن سے محروم تھی جس کی وجہ سے اس کی موت ہو گئی۔  کرناٹک کے گوکرنا ضلع میں تین بھائیوں کا آدھار نہ ہونے کی وجہ سے راشن بند ہو گیا تھا، اس لیےبھوک کی وجہ سے ان کی موت ہو گئی۔  جھارکھنڈ میں اتواریا دیوی، روپلال مرانڈی اور لوکھی مرمو اور اتّر پردیش میں شکینہ اشفاق کی بھوک سے موت ہوئی کیونکہ راشن  دوکان میں لگے ePOS مشین نے ان کے انگوٹھے کی شناخت نہیں کی ۔دہلی میں 14.5 لاکھ راشن کارڈ ہیں ،لیکن جنوری 2018 میں تقریباً 23 فیصد فیملیوں کو آدھار مبنی بایومیٹرک تصدیق نظام کے سبب راشن نہیں ملا۔  راجستھان میں یہ نظام شروع ہونے کے بعد 3 لاکھ فیملی راشن نہیں لے پائے۔

دریں اثناکئی لوگوں نے زچگی کے حقوق پر باتیں کی۔  اڑیسہ  حکومت کے  ممتا اسکیم کے ساتھ  آدھار کی لازمیت کی وجہ سے کئی خواتین کو وقت پر رقم نہیں مل رہی۔  راجستھان کے ونیت نے بتایا کہ حالانکہ آنگن واڑی کارکنان کی ذمہ داری ہے کہ وہ حاملہ خواتین کو پردھان منتری ماتر وندنا یوجنا کے تحت حق پانے میں مدد کریں، ان میں سے کئی کو اس  کے بارے میں جانکاری ہی نہیں ہے۔اس موقع پر پرشانت بھوشن نے کہا کہ جب تک یہ مدعے سیاسی نہیں بنتے، حکومت کے کان نہیں کھلیں‌گے۔