خبریں

کھیل کی دنیا : 40 کے بعد بھی وسیم کا جلوہ برقرار،اذلان شاہ کپ میں ہندوستان کی ناکامی

ہندوستان کے تیز گیند باز محمد سمیع کی مشکلیں کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔بیوی کے ذریعہ کئی طرح کے الزامات لگائے جانے کے بعدحالانکہ انہیں مہندر سنگھ دھونی کا سہارا ملا جنہوں نے سمیع کو ایک نیک انسان بتایا ہے مگر اب اس سارے معاملے کی جانچ اینٹی کرپشن یونٹ کو سونپے جانے کے بعد وہ مزید پریشانیوں میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔

bcci-jaffer

وسیم جعفر/ فوٹو : بی سی سی آئی

عام طور پر عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کی کارکردگی میں کمی آ جاتی ہے مگر کچھ کھلاڑی ایسے ہوتے ہیں جن کے کھیل پر ان کی بڑھتی عمر کا اثر نہیں ہوتا۔ایسے ہی کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں کرکٹر وسیم جعفر۔16فروری1978کو ممبئی میں پیدا ہونے والے وسیم جعفر 40 سال کی عمر میں بھی نوجوان کرکٹروں پر بھاری پڑ رہے ہیں۔ایرانی ٹرافی کے تحت کھیلے گئے میچ میں انہوں نے286 رن کی شاندار اننگ کھیلی۔حالانکہ وہ اپنے کیریئر کی تیسری ٹرپل سنچری بنانے سے چوک گئے مگر اس اننگ کے دوران انہوں نے کئی ریکارڈ بنا دئے۔

جعفر کا یہ اسکور ایرانی ٹرافی کی تاریخ میں کسی بھی بلے باز کا ایک اننگ میں سب سے بڑا انفرادی اسکور ہے۔ ہندوستان میں ہی نہیں بلکہ ایشیا میں اب تک کوئی ایسا کھلاڑی نہیں ہوا جس نے40سال کی عمر میں 250سے زائد رن کی اننگ کھیلی ہو۔وسیم جعفر اس معاملے میں بد قسمت رہے کہ گھریلو کرکٹ میں18ہزار سے زائد رن بنانے کے باوجود قومی ٹیم میں وہ بہت کامیاب نہیں ہوئے۔کرکٹ کی معلومات رکھنے والے بھی اس بات سے حیران ہیں کہ جس کھلاڑی نے اپنے دوسرے ہی میچ میں ٹرپل سنچری بنا دی ہو اور جسے گھریلو کرکٹ کی رن مشین کہا جاتا ہو وہ قومی ٹیم میں اپنی صلاحیت کے مطابق مظاہرہ نہیں کر سکا۔

AzlanShahCup PTI

فوٹو: پی ٹی آئی

ہر سال ملیشیا میں ہونے والے سلطان اذلان شاہ کپ ہاکی ٹورنامنٹ کو دنیا میں بڑی مقبولیت حاصل ہے۔اس کا آغاز1983میں ہوا تھا ۔پانچ بار اس کی فاتح رہ چکی ہندوستانی ٹیم کوٹورنامنٹ میں اس بار امید تھی کہ وہ خطاب حاصل کر لے گی مگر آئر لینڈ کے ہاتھوں ہار کے بعد ہندوستان کی امیدیں ختم ہو گئیں۔یہ الگ بات ہے کہ ہندوستان نے آئر لینڈ کو ہی شکست دے کر اس ٹورنامنٹ میں پانچویں پوزیشن حاصل کی۔آسٹریلیا نے انگلینڈ کو فائنل میں شکست دے کر دسویں مرتبہ خطاب پر قبضہ کیا۔1983میں پہلا ٹورنامنٹ آسٹریلیا نے ہی جیتا تھا اس کے بعد1998کے بعد سے یہ ہر سال منعقد کیا جانے لگاتب سے آسٹریلیا کی ٹیم9بار یہاں خطاب جیت چکی ہے۔ ہندوستان نے یہاں 1985,1991,1995اور2009میں خطاب جیتا۔2010میں جنوبی کوریا کے ساتھ ہندوستان مشترکہ چمپئن بنا۔

ہاکی ٹیم کے کپتان سردار سنگھ کو اذلان شاہ کپ میں ناکامی کا خمیازہ بھگتنا پڑا اور انہیں دولت مشترکہ کھیلوں کے لئے منتخب کی گئی ٹیم سے باہر کر دیا گیا۔ایشیا کپ میں ہندوستان کو خطاب دلانے والے من پریت سنگھ کو کپتان بنایا گیا ہے۔تجربہ کار گول کیپر شری جیش کی ٹیم میں واپسی ہوئی ہے۔ہاکی انڈیا کو یقین ہے کہ اس نے جن18کھلاڑیوں کو دولت مشترکہ کھیلوں کیلئے منتخب کیا ہے وہ فی الحال ہندوستان کے بیسٹ ہاکی کھلاڑی ہیں اور ان سے بہت بہتر کارکردگی کی امید کی جا سکتی ہے۔

دولت مشترکہ کھیلوں کیلئے خاتون ہاکی کھلاڑیوں کا بھی اعلان ہو گیا ہے۔رانی رامپال کی قیادت میں جن18رکنی ٹیم کا اعلان ہوا ہے ان کا پہلا میچ5اپریل کو ہوگا۔اس بار خاتون ٹیم کی کارکردگی کیسی رہتی ہے یہ تو وقت بتائے گا البتہ خاتون ہاکی ٹیم نے دولت مشترکہ کھیلوں میں 2002میں گولڈ جیتا تھا جبکہ2006میں ٹیم سلور میڈل جیتنے میں کامیاب رہی تھی۔دولت مشترکہ کھیلوں کیلئے مختلف کھیلوں کے کھلاڑیوں کے ناموں کے اعلان کا سلسلہ جاری ہے۔ایتھلیٹکس فیڈریشن آف انڈیا نے ان گیم کے لئے31کھلاڑیوں کے نام کا اعلان کر دیا ہے۔ان کھلاڑیوں میں 18مرد جبکہ13خاتون کھلاڑی ہیں۔فیڈریشن کو یقین ہے کہ کھلاڑیوں پر محنت کی گئی ہے اور وہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔

نشانے بازی سے دلچسپی رکھنے والوں کیلئے ایک اچھی خبر یہ ہے کہ نشانے بازی کے عالمی کپ میں ہندوستان اس بار ٹاپ پر رہا۔ہندوستان نے چار گولڈ،ایل سلور اور چار برانز میڈل جیتے۔ہندوستان کی طرف سے شہزر رضوی،منو بھاکر، اکھل شیرون اور اوم پرکاش نے گولڈ پر نشانہ لگایا۔انجم میدگل نے سلور جیتا جبکہ جیتو رائے اور روی کمار نے برانز میڈل جیتا۔انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلی گئی پانچ ون ڈے میچوں کی سیریز میں انگلینڈ نے3-2سے کامیابی حاصل کی۔آخری میچ میں انگلینڈ کے جانی بیرسٹو نے صرف60گیندوں پر شاندار 104رن بنا کر انگلینڈ کو7وکٹ سے جیت دلا دی۔بیرسٹو کیسی تیز بلے بازی کرتے ہیں اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ اپنے کیریئر میں انہوں نے اب تک چار سنچری بنائی ہے اور چاروں ہی مرتبہ ان کا اسٹرائیک ریٹ100سے زائد ہے۔

ہندوستان کے تیز گیند باز محمد سمیع کی مشکلیں کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔بیوی کے ذریعہ کئی طرح کے الزامات لگائے جانے کے بعدحالانکہ انہیں مہندر سنگھ دھونی کا سہارا ملا جنہوں نے سمیع کو ایک نیک انسان بتایا ہے مگر اب اس سارے معاملے کی جانچ اینٹی کرپشن یونٹ کو سونپے جانے کے بعد وہ مزید پریشانیوں میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ہو سکتا ہے آنے والے دنوں میں سمیع بے داغ ثابت ہوں مگر فی الحال جانچ کے گھیرے میں آکر وہ مشکلوں میں پھنس ہی گئے ہیں۔