خبریں

حکومت کے پاس سال 2016 کے بعد کسانوں کی خودکشی کا کوئی اعداد و شمار دستیاب نہیں

زراعت کے ریاستی وزیرنے بتایا کہ زراعتی قرض کی وجہ سے کسانوں کی خودکشی کے بارے میں سال 2016 کے بعد سے کوئی اعداد و شمار دستیاب نہیں ہے، کیونکہ وزارات داخلہ نے ابھی تک اس کے بارے میں رپورٹ شائع نہیں کی ہے۔

علامتی فوٹو: رائڑس

علامتی فوٹو: رائڑس

نئی دہلی: حکومت نے گزشتہ جمعہ کو بتایا کہ زراعتی قرض کی وجہ سے کسانوں کی خودکشی معاملوں کے بارے میں سال 2016 کے بعد سے کوئی اعداد و شمار دستیاب نہیں ہے کیونکہ وزارات داخلہ نے ابھی تک اس کے بارے میں رپورٹ شائع نہیں کی ہے۔وزارات داخلہ کے تحت آنے والے نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) ‘ ہندوستان میں ناگہانی موت اور خودکشی ‘کے عنوان والی اپنی رپورٹ میں خودکشیوں کے بارے میں اعداد و شمار جمع کرتا ہے اور اس کی جانکاری دیتا ہے۔

وزیرِ مملکت برائے زراعت پرشوتّم روپالا نے ایک سوال کے تحریری جواب میں راجیہ سبھا کو بتایا، ‘ سال 2015 تک خودکشی کے بارے میں یہ رپورٹ اس کی ویب سائٹ پر دستیاب ہیں۔  سال 2016 کے بعد کی رپورٹ ابھی تک شائع نہیں کی گئی ہے۔  ‘ایوان میں پیش کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق سال 2015 میں کسانوں کی خودکشی کے معاملوں کی تعداد 3097 اور سال 2014 میں 1163 تھی۔وہیں ٹائمس آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال مئی مہینے میں مرکز کی نریندر مودی حکومت نے سپریم کورٹ  کو بتایا تھا کہ کسانوں کی آمدنی اور سماجی تحفظ بڑھانے کی تمام کوششوں کے باوجود سال 2013 سے ہر سال 12000 سے زیادہ کسان خودکشی کر رہے ہیں۔

کسانوں کی حالت کو لےکر این جی او Citizens Resource & Action Initiativeکی طرف سے سپریم کورٹ  میں داخل عرضی کے تعلق سے مرکزی حکومت کی طرف سے یہ اعداد و شمار دیے گئے تھے۔شنوائی کے دوران ایڈیشنل سالسیٹر جنرل(Additional Solicitor General) پی ایس نرسمہا نے کہا تھا، ‘ مرکزی حکومت کم آمدنی والے کسانوں پر دھیان دے رہی ہے۔  خودکشی کے بدقسمت واقعات کو کسانوں کی آمدنی بڑھا کر کم کیا جا سکتا۔  اس سمجھ کے ساتھ مرکزی حکومت نے 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا ہدف رکھا ہے۔  ‘

رپورٹ کے مطابق شنوائی  کے دوران زراعتی شعبے میں ہونے والی خودکشیوں کا اعداد و شمار دیتے ہوئے حکومت نے کہا تھا کہ سال 2015 میں زراعتی شعبے میں کام کرنے والے 12602 لوگوں میں 8007 کسان اور 4595 زراعت مزدوروں نے خودکشی کی۔ یہ اعداد و شمار ملک میں اس سال ہوئی کل 133623 خودکشیوں کا 9.4 فیصد ہے۔مرکز نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ کسانوں کی خودکشی کے معاملے میں 4291 خودکشیوں کے ساتھ مہاراشٹر پہلے نمبرپر ہے۔  اس کے بعد کرناٹک میں 1569، تیلنگانہ میں 1400، مدھیہ پردیش میں 1290، چھتیس گڑھ میں 954، آندھر پردیش میں 916 اور تمل ناڈو میں 606 کسانوں نے خودکشی کی۔

ان ساتوں ریاستوں میں خودکشی کرنے والے کل کسانوں کی تعداد 11026ہے جو کہ ملک میں اس سال خودکشی کرنے والے 12602 کسانوں کا 87.5فیصد ہے۔اس کے علاوہ مرکز ی حکومت نے بتایا تھا کہ سال 2014 میں زراعتی شعبے میں 12360 لوگوں میں سے 5650 کسان اور 6710 زراعتی مزدوروں نے خودکشی کی۔ یہ اعداد و شمار اس سال خودکشی کرنے والے 131666 لوگوں کا کل 9.4 فیصد ہے۔سال 2013 میں زراعتی شعبے کے 11772 لوگوں نے خودکشی کی جو کہ اس سال خودکشی کرنے والے 134799 لوگوں کا کل 8.7 فیصد ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے  ان پٹ کے ساتھ)