خبریں

لوک پال کی مانگ کے ساتھ 7 سال بعد انا ہزارےپھر دھرنا پر

انڈیا اگینسٹ کرپشن (India Against Corruption)مہم کے سات سال بعد انا لوک پال کی مانگ کے ساتھ دلی میں غیر معینہ مدت کے لیےبھوک ہڑتال پر بیٹھے۔  وہیں سپریم کورٹ نے 12 ریاستوں سے پوچھا لوک آیکت کی تقرری کیوں نہیں ہوئی۔

انا ہزارے/فائل فوٹو:پی ٹی آئی

انا ہزارے/فائل فوٹو:پی ٹی آئی

نئی دہلی: کرپشن مخالف تاریخی تحریک کے تقریباً سات سال بعد سماجی کارکن انا ہزارے نے مرکز میں لوک پال کے تقرری کی اپنی مانگ کو لےکر جمعہ سے غیر معینہ مدت  کے لیےبھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔انا جمعہ کی صبح راج گھاٹ پہنچے جہاں انہوں نے مہاتما گاندھی کو خراج عقیدت پیش کی۔اس کے بعد یوم شہادت کے موقع پر وہ شہید پارک پہنچے جہاں سے رام لیلا میدان پہنچ‌کر انہوں نے اپنی بھوک ہڑتال شروع کی۔

وہ سال 2011 میں بھی یہیں بھوک ہڑتال پر بیٹھے تھے۔ایسی امید کی جا رہی ہے کہ اس بار ان کے حملے کا مرکز مودی حکومت ہوگی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق انا سات مانگوں کو لےکر آندولن  کر رہے ہیں۔  ان کی مانگیں ہیں کہ،

1۔ کسانوں کی زرعی پیداوار کی لاگت کی بنیاد پر ڈیڑھ گنا زیادہ دام ملے۔

2۔ زراعت پر منحصر 60 سال سے اوپر عمر والے کسانوں کو ہرماہ 5 ہزار روپے پنشن۔

3۔سی اے سی پی (Commission for Agricultural Costs and Prices) کو آئینی درجہ اور مکمل خودمختاری ملے۔

4۔ لوک پال بل منظور ہو اور لوک پال قانون فوراً نافذ کیا جائے۔

5۔ لوک پال قانون کو کمزور کرنے والی دفعہ 44 اور دفعہ 63 کی ترمیم فوراً منسوخ ہو۔

6۔ ہر ریاست میں قابل لوک آیکت کی تقرری کی جائے۔

7۔ انتخاب کی اصلاح کے لئے صحیح فیصلہ لیا جائے۔

اس سے پہلے انا نے حکومت پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ مظاہرین کو لےکر اس کا رویہ مکر و فریب والا ہے۔  انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا، ‘ آپ نے وہ ٹرین کینسل کی جس سے مظاہرین دلی آ رہے تھے۔  آپ ان کو تشدد کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں۔  میرے لئے بھی پولیس دستہ تعینات کیا گیا ہے۔میں نے کتنے خطوط میں لکھا کہ مجھے پولیس تحفظ کی ضرورت نہیں ہے۔آپ کے محافظ میری حفاظت نہیں کر سکتے۔حکومت کا یہ مکر و فریب والا رویہ غلط ہے۔  ‘

آج تک کے مطابق انا نے رکن پارلیامان کی تنخواہ میں اضافہ پر بھی سوال کیا ہے۔انہوں نے کہا، ‘ ان کی تنخواہ کیوں بڑھنی چاہیے۔وہ عوامی خدمت گار ہیں۔ وہ پارلیامنٹ میں کام بھی نہیں کرتے۔پارلیامنٹ  کی کارروائی میں صرف رکاوٹ پیدا کرتے ہیں۔میں بھی سرکاری ملازم رہا ہوں لیکن کبھی کسی سہولت کی مانگ نہیں کی کیونکہ میں لوگوں کی خدمت کر رہا تھا۔  یہ تنخواہ کا پیسہ کسانوں کو ملنا چاہیے۔’ انا ہزارے کافی مدت سے لوک پال بل منظور کرنے کی مانگ‌کررہے ہیں۔  اسی مانگ کو لےکر انہوں نے سال 2011 میں رام لیلا میدان میں ہی بھوک ہڑتال کی تھی۔اس دوران ان کے ساتھ اروند کیجریوال، کرن بیدی، کمار وشواس اور منیش سسودیا جیسے دوست تھے۔  انا کا کہنا ہے کہ اس بار کی بھوک ہڑتال 2011 کی تحریک سے بھی بڑی ہوگی۔

سپریم کورٹ نے جمعہ کو 12 ریاستوں کے چیف سکریٹری سے کہا کہ وہ لوک آیکتوں کی تقرری نہیں ہونے کی وجہ سے اس کو واقف کرائیں۔جسٹس رنجن گوگوئی اور جسٹس آر بھانومتی کی بنچ نے اوڈیشا کے چیف سکریٹری سے یہ بھی کہا کہ وہ ریاست میں لوک آیکت کی صورتحال کے بارے میں عدالت کو واقف کرائیں۔بنچ نے کہا کہ ریاست میں کوئی لوک آیکت ہے یا نہیں، اس سے متعلق کوئی جانکاری سپریم کورٹ  کے پاس نہیں ہے۔جن 12 ریاستوں سے لوک آیکتوں کی تقرری نہیں کئے جانے کی وجہ پوچھی گئی ہے وہ ہیں:جموں و کشمیر، منی پور، میگھالیہ، مزورم، ناگالینڈ، پانڈی چیری، تمل ناڈو، تلنگانہ، تریپورہ، اروناچل پردیش، دلی اور مغربی بنگال۔

سپریم کورٹ  نے 12 ریاستوں سے یہ بھی کہا کہ لوک آیکتوں کی تقرری کب ہوگی، اس بارے میں بھی اس کو واقف کرائیں۔لوک پال اور لوک آیکت قانون کی دفعہ 63 کے مطابق ہر ریاست ایک ادارہ کی تشکیل کرے‌گی جس کو لوک آیکت کے نام سے جانا جائے‌گا۔سپریم کورٹ اس مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کر رہی تھی جس میں لوک آیکتوں کے موثر کام کاج کے لئے مناسب بجٹ مختص کرنےاور ضروری بنیادی ڈھانچہ دستیاب کرانے کے متعلق ریاستوں کو ہدایت دینے کی مانگ کی گئی تھی۔

وکیل اور دلی بی جے پی کے رہنما اشونی کمار اپادھیائے کی طرف سے داخل کی گئی عرضی کے مطابق لوک پال اور لوک آیکت قانون2013 کو ایک جنوری 2014 کو صدر کی منظوری مل گئی تھی لیکن مجلس عاملہ نے اب تک لوک پال کی تشکیل نہیں کی ہے۔درخواست دینے والوں کے مطابق کئی ریاستی حکومتیں ضروری بنیادی ڈھانچہ، مناسب بجٹ اور ورک فورس دستیاب نہیں کرواکر’دانستہ طور پر لوک آیکت کو کمزور ‘ کر رہی ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)