خبریں

جرمنی: بے روزگاری میں کمی کی وجہ کیا مہاجرین ہیں؟

ایک تازہ رپورٹ کے مطابق تارکین وطن کی جرمنی آمد کی وجہ سے ملکی اقتصادیات پر مثبت اثرات پڑ رہے ہیں۔

migaration_DW

جرمنی میں ملازمت حاصل کر لینے والے تارکین وطن کی تعداد میں غیر متوقع طور پر تیزی آئی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق تارکین وطن کی جرمنی آمد کی وجہ سے ملکی اقتصادیات پر مثبت اثرات پڑ رہے ہیں۔یہ اطلاعات جرمنی کے وفاقی محکمہ دفتر کی جاری کی گئی ہیں۔ وفاقی دفتر برائے تحقیقِ روزگار (IAB) کی رپورٹ کے مطابق رواں برس جرمنی میں ملازمتوں کے ساڑھے چھ لاکھ نئے مواقع پیدا ہوں گے، جس میں سے قریب ایک لاکھ مہاجرین کے حصے میں آ سکتے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق سن 2018ء میں قریب 48 ملین افراد برسرروزگار ہوں گے، جو دوسری عالمی جنگ کے بعد جرمنی میں روزگار کی سب سے بلند شرح ہو گی۔

اعداد و شمار کے مطابق اس وقت جرمنی میں وہ افراد بھی ملازمت حاصل کر رہے ہیں جو طویل عرصے سے بے روز گار تھے اور ان کی مالی اعانت ریاست کے ذمے تھی۔ ایسے افراد کی تعداد بھی سن 1990ء میں مشرقی اور مغربی جرمنی کے اتحاد کے بعد کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔اس رپورٹ میں کہا گیا ہے، ’’جرمنی پہنچنے والے مہاجرین کو افرادی قوت میں تبدیل کرنے میں وقت درکار ہو گا۔ مگر تعلیم اور زبان کے شعبوں میں کی جانے والی سرمایہ کاری حوصلہ افزا ہے اور طویل المدتی بنیادوں پر اس کا زبردست مالی فائدہ ہو گا۔‘‘دیگر رپورٹوں کے برخلاف اس وفاقی ادارے کا کہنا ہے کہ شام، عراق اور افغانستان جیسے جنگ زدہ ممالک سے جرمنی پہنچنے والے ملک کے لیے نہایت مثبت افرادی قوت ہیں۔

اس ادارے کے میکرو اکنامک ریسرچ شعبے کے سربراہ اینسو ویبر کے مطابق، ’’عمومی بات کی جائے، تو جرمنی میں حالیہ کچھ عرصے میں بے روزگاری کی شرح میں بہت تیزی سے کمی آئی ہے۔ تارکین وطن کے بغیر یہ تیزی ممکن نہیں تھی۔ جرمنی میں ڈیموگرافک تبدیلی نہایت مثبت ہے اور تارکین وطن کی آمد کی وجہ سے بے روزگاری میں کمی ہو رہی ہے۔‘‘اس ادارے کا کہنا ہے کہ تارکین وطن مختلف شعبوں میں اپنے آبائی ممالک میں حاصل کردہ ڈپلومے اور دیگر تعلیمی اسناد کو جرمنی میں تسلیم کرائے  جانے کے عمل میں ہیں اور بعد میں یہ افراد بھی برسرروزگار آ جائیں گے۔ اس ادارے نے ان خیالات کو مسترد کیا ہے، جن میں کہا جا رہا تھا کہ جرمنی میں تارکین وطن کی آمد آمدن میں کمی کا باعث بنی ہے۔