خبریں

اقوام متحدہ نے ہندوستانی صحافیوں کے قتل پر کیاتشویش کا اظہار

صحافی سندیپ شرما کے معاملے میں قومی انسانی حقوق کمیشن نے مدھیہ پردیش حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافی کے ذریعے تحفظ مانگنے کے باوجود اس کو تحفظ نہ دینا ریاستی حکومت کی لاپروائی ہے۔

سندیپ شرما (دائیں)، نوین نشچل (بائیں)

سندیپ شرما (دائیں)، نوین نشچل (بائیں)

نئی دہلی: اقوام متحدہ کےجنرل سکریٹری اینٹونیو گوٹیریس نے ہندوستان میں دو صحافیوں کے مبینہ قتل اور عالمی سطح پر میڈیا اہلکاروں کے ساتھ ہو رہے تشدد کے متعلق تشویش کا اظہار کیا ہے۔جنرل سکریٹری کے نائب ترجمان فرحان حق نے پریس کانفرنس میں منگل کو کہا، ‘ ہم یقینی طور پر دنیا میں کہیں بھی صحافیوں کے خلاف ہو رہے کسی بھی طرح کے ظلم وستم اور تشدد کو لےکے فکرمند ہیں اور اس معاملے میں بھی ہمارا رخ یہی ہے۔ ‘ہندوستان میں دو صحافیوں کے قتل کے معاملے میں اقوام متحدہ کے رد عمل پوچھے جانے پر انہوں نے یہ جواب دیا۔

غور طلب ہے کہ سوموار کو مدھیہ پردیش کے بھنڈ ضلع کے ایک مقامی نیوز چینل میں کام کرنے والے 35 سالہ سندیپ شرما کو ٹرک سے کچل‌دیا گیا تھا۔ اہل خانہ  نے دعویٰ کیا کہ ان کا قتل کیا گیا تھا۔ سندیپ نے غیر قانونی کھدائی پر ایک اسٹنگ آپریشن کیا تھا، جس میں انہوں نے ریت مافیا اور پولیس کی ملی بھگت کاپردہ فاش کیا تھا۔اسٹنگ آپریشن کے بعد سندیپ نے اپنی جان کو خطرہ بتایا تھا۔ اس معاملے میں تفتیش کے لئے مدھیہ پردیش حکومت نے سی بی آئی جانچ کی سفارش کر دی ہے۔دوسری طرف، بہار میں دینک بھاسکر کے صحافی نوین نشچل بھوج پور ضلع کے آرا میں ایک گاڑی کے ذریعے کچلے گئے دو لوگوں میں شامل تھے۔ اہل خانہ  نے الزام لگایا ہے کہ ان کے قتل کے پیچھے گاؤں کے سابق مُکھیا کا ہاتھ ہے۔

پریس کی آزادی اور صحافیوں کے حق کے لئے کام کرنے والے امریکی ادارہ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے بھی صحافیوں کے ان قتل معاملوں کی مذمت کی ہے اور ہندوستانی افسروں سے کہا ہے کہ وہ قتل کے پیچھے کے مقصد کا تعین کریں اور شرما کی موت کے لئے ذمہ دار لوگوں کے ساتھ انصاف کریں۔

شرما کےبھانجا اور شریک کار وکاس پروہت، جو قتل معاملہ کے چشم دید گواہ ہیں، نے سی پی جے کو بتایا کہ وہ شرما کو ایک مقامی ہسپتال لےکے گئے تھے جہاں شرما کو مردہ قرار دیا گیا تھا۔پروہت نے کہا، ‘ ان کو اور سندیپ کو غیر قانونی کھدائی اور پولیس کی بدعنوانی سے متعلق دو خبریں جولائی اور اکتوبر 2017 میں چلانے کے بعد سے جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی تھیں۔ ‘

امریکہ کے واشنگٹن سے سی پی جے کے ایشیا پروگرام کارڈنیٹر اسٹیون بٹلر نے کہا، ‘ ذمہ دار افسروں کو سندیپ شرما کے قتل کی تفتیش کرنی چاہیے اور یہ متعین کرنا چاہیے کہ کیا ان کو ان کی صحافت کی وجہ سےنشانہ بنایا گیا تھا۔ ‘انہوں نے آگے کہا، ‘ یہ افسوس ناک  واقعہ مقامی انتظامیہ کی ناکامیابی ہے کہ وہ ایک صحافی کو مناسب تحفظ نہیں دے سکے جس کو جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی تھیں۔ ‘

دوسری طرف سندیپ کے معاملے میں قومی انسانی حقوق کمیشن نے مدھیہ پردیش حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ قومی انسانی حقوق کمیشن کے ذریعے جاری ریلیز میں کہا گیا ہے، ‘ کمیشن نے سندیپ شرما کی موت کے بارے میں میڈیا میں چھپی رپورٹ پر جانکاری لیتے ہوئے آج مدھیہ پردیش کے چیف سکریٹری اور پولیس ڈائریکٹر جنرل کو نوٹس جاری کیا ہے اور ان سے اس معاملے کی تفصیلی رپورٹ چار ہفتے میں دینے کو کہا گیا ہے۔ ‘

کمیشن نے کہا کہ اگر یہ اخبار صحیح ہے، تو یہ انتظامیہ خاص طورپر پولیس افسروں کی طرف سے لاپروائی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ صحافی کے ذریعے مبینہ طور پر افسروں کو دئے درخواست میں ریت مافیا سے اپنی جان کو خطرہ بتایا تھا اور تحفظ کی مانگ‌کے بعد بھی اس کی جان کو بچانے اور اس کو تحفظ دینے کے لئے مناسب قدم نہیں اٹھانا ریاستی حکومت کی لاپروائی کوبتاتا ہے۔

کمیشن نے ساتھ ہی کہا کہ سندیپ کی موت انسانی حقوق اور جمہوری‎ قدروں کی خلاف ورزی کو بھی دکھاتی ہے۔ وکاس پروہت نے پولیس تھانے میں اپنی شکایت میں سوموار کو بتایا تھا کہ سندیپ شرما نے مدھیہ پردیش کی ڈائریکٹر جنرل آف پولیس، انسپکٹر جنرل آف پولیس، بھنڈ پولیس سپرنٹنڈنٹ اور انسانی حقوق کمیشن سے کئی بار درخواست دےکر ریت مافیا سے اپنی جان کو خطرہ بتاتے ہوئے تحفظ کی مانگ کی تھی۔

حالانکہ، کمیشن نے کہا کہ اس کو سندیپ کی طرف سے ایسی کوئی شکایت نہیں ملی تھی، جس کا ذکر اخباروں میں ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)