خبریں

نجیب کی ماں نے میڈیا اداروں پر کیا ہتک عزت کا مقدمہ

جے این یو سے لاپتہ ہوئے طالب علم نجیب احمد کے آئی ایس آئی ایس سے جڑنے کی خبر نشر کرنے کے خلاف ان کی ماں فاطمہ نفیس نے 2.2 کروڑ روپے کا حرجانہ مانگا ہے۔

Najeeb_FN

نئی دہلی: جواہرلال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)کے طالب علم نجیب احمد کی ماں فاطمہ نفیس نے کچھ میڈیا اداروں کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ درج کیا ہے۔  میڈیا رپورٹ میں ان کے بیٹے کو دہشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس کا حامی بتانے کی وجہہ سے انہوں نے 2.2 کروڑ روپے کا حرجانہ مانگا ہے۔اکتوبر 2016 میں نجیب کیمپس سے غائب ہو گیا تھا اور ابھی تک لاپتہ ہے۔

لائیو لاءکی رپورٹ کے مطابق ٹائمس آف انڈیا، ٹائمس ناؤ، دلی آج تک کے ساتھ انڈیا ٹوڈے گروپ کے نامہ نگاروں کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی گئی ہے۔  اس میں 2.2 کروڑ روپے حرجانہ کے ساتھ تمام اسٹوری اور رپورٹ کو ہٹانے کی مانگ کی گئی ہے۔فاطمہ نے یہ بھی بتایا کہ وہ پہلے بھی دلی آج تک کو ایک قانونی نوٹس بھیج چکی ہیں لیکن ان کی طرف سے کسی بھی قسم کا کوئی جواب نہیں آیا۔فاطمہ نے ہیومن رائٹ لاء  نیٹورک کی مدد سے عرضی دائر کر دعویٰ کیا ہے کہ مارچ 2017 کے ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس ذرائع کے مطابق نجیب غائب ہونے والے دن 14 اکتوبر 2016 سے ایک دن پہلے دہشت گرد تنظیموں کے بارے میں انٹرنیٹ پر سرچ کر رہا تھا۔

غور طلب ہے کہ لاپتہ ہونے سے پہلے کیمپس میں نجیب کے ساتھ مبینہ طور پر آر ایس ایس کی طلبہ اکائی اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد(اے بی وی پی) سے جڑے طالب علموں نے مارپیٹ کی تھی۔ٹائمس آف انڈیا نے 21 مارچ2017 کو فرنٹ پیج پر صحافی راج شیکھر جھا کی ایک رپورٹ شائع کی تھی، جس میں کسی انجان آدمی سے بات چیت کے بعد دعویٰ کیا گیا تھا کہ نجیب احمد کے انٹرنیٹ براؤزنگ ہسٹری کے مطابق وہ دہشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس کے بارے میں جانکاری حاصل کر رہا تھا۔

ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے بعد بہت سارے ٹی وی چینلوں نے یہ خبر چلائی تھی۔  ٹائمس گروپ کے معاون چینل ٹائمس ناؤ نے ‘ Najeeb searched for information on ISIS ‘ اسکرین پر فلیش کر دیا۔حالانکہ اس خبر کی تصدیق دہلی پولیس نے نہیں کی  تھی۔  بعد میں دہلی پولیس نے اس بات کی تردید کی۔  دہلی پولیس نے کہا کہ نجیب کے انٹرنیٹ براؤزنگ ہسٹری میں آئی ایس آئی ایس سے جڑا کچھ بھی نہیں تھا۔لائیو لاءکے مطابق فاطمہ نے کہا کہ جب افسروں نے کہا ہے کہ تفتیش میں آئی ایس آئی ایس اور نجیب کے درمیان کچھ نہیں ملا ہے، اس کے باوجود بھی میڈیا ادارے نے ابھی تک وہ اسٹوری واپس نہیں لی ہے۔ٹائمس آف انڈیا نے 22 مارچ 2017 کو ایک چھوٹے سے کالم میں لکھ دیا تھا کہ پولیس افسروں نے نجیب کا آئی ایس آئی ایس کی جانکاری حاصل کرنے کی بات کو خارج کر دیا ہے۔