خبریں

کھیل کی دنیا : بال ٹیمپرنگ معاملہ، افغانستان کرکٹ ٹیم اور پاکستان سپر لیگ

کھیل کی دنیا:سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کرکٹ یا کسی دوسرے کھیل کو صرف کھیل ہی کیوں نہیں سمجھا جاتا؟اگر ان کھیلوں کو کھیل سے زیادہ کچھ سمجھا جانے لگے گا تبھی کھلاڑی ان کھیلوں میں کچھ الگ’ کھیل ‘کرنے کی سوچیں گے۔

پریس کانفرنس کے دوران روتے ہوئے اسمتھ / فوٹو : رائٹرز

پریس کانفرنس کے دوران روتے ہوئے اسمتھ / فوٹو : رائٹرز

عام طور پر کرکٹ کو شریفوں کا کھیل کہا جاتا ہے۔بہت زمانے تک اس میں کرکٹر وں کی حرکت سے لگتا بھی تھا کہ یہ شریفوں کا کھیل ہے مگر دھیرے دھیرے میدان پر کھلاڑی جیسی جیسی حرکتیں کرنے لگے اس کے بعد سے ایسا لگنے لگا کہ اب کرکٹ شریفوں کا کھیل نہیں رہا۔میدانوں پر میچ کے دوران کھلاڑیوں میں جیت کے جذبے کی وجہ سے آپس میں الجھ پڑنا کوئی بہت بڑا گناہ نہیں ہے حالانکہ انٹر نیشنل کرکٹ کاؤنسل نے اسے بھی غلط مانا ہے اورکئی کرکٹر ایسا کرنے پر سزا بھی پا چکے ہیں مگر کرکٹ میں شرمناک صورت حال تب پیدا ہو گئی جب کھلاڑی  جیت کی لالچ میں یا پھر پیسوں کی لالچ میں میدان پر وہ سب کرنے لگے جسے کسی بھی صورت میں مناسب نہیں کہا جا سکتا۔

کھلاڑیوں نے پیسوں کی لالچ میں میچ فکسنگ کی، اسپاٹ فکسنگ کی اور دوسرے کئی گناہ کئے۔اب کھلاڑی جیت کی لالچ میں کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں۔جیت کی یہی لالچ ہے جس نے تین آسٹریلیائی کھلاڑیوں کو بال ٹیمپرنگ کیلئے مجبور کیا۔جنوبی افریقہ کے خلاف میچ کے دوران اسٹیون اسمتھ، ڈیوڈ وارنر اور کیمرن بین کرافٹ بال ٹیمپرنگ کے قصور وار پائے گئے۔انٹرنیشنل کرکٹ کاؤنسل تو ہو سکتا ہے ان کے خلاف کوئی بہت ہی سخت کارروائی کرے البتہ کرکٹ آسٹریلیا نے اسٹیون اسمتھ اور ڈیوڈ وارنرپر ایک ایک سال کی جبکہ بین کرافٹ پر 9 ماہ کی پابندی لگا دی ہے ۔اسمتھ اور وارنر کو انڈین پریمیئر لیگ سے بھی باہر کر دیا گیا ہے۔اب جبکہ ان کھلاڑیوں کے خلاف ایکشن لیا گیا ہے ، پوری دنیا میں ان کی بدنامی ہو رہی ہے تو یہ تینوں افسوس کر رہے ہیں اور خود کو ذمہ دار بتا رہے ہیں۔اسمتھ تو میڈیا کے سامنے پریس کانفرنس کے دوران روئے بھی ہیں۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کرکٹ یا کسی دوسرے کھیل کو صرف کھیل ہی کیوں نہیں سمجھا جاتا؟اگر ان کھیلوں کو کھیل سے زیادہ کچھ سمجھا جانے لگے گا تبھی کھلاڑی ان کھیلوں میں کچھ الگ’ کھیل ‘کرنے کی سوچیں گے۔

اسمتھ اور ڈیوڈ وارنر نہ صرف تجربہ کار کھلاڑی ہیں بلکہ دنیا میں ان دونوں کی ایک خاص حیثیت ہے۔یہ دونوں آئی پی ایل کے مقبول ترین کھلاڑیوں میں شامل تھے ۔اسمتھ کو راجستھان رائلس نے جبکہ ڈیوڈ وارنر کوسن رائزرس حیدرآباد نے نہ صرف بارہ بارہ کروڑ میں اپنی اپنی ٹیم میں برقرار رکھا تھا بلکہ یہ دونوں اپنی ٹیم کے کپتان بھی بنے۔مگر اب بال ٹیمپرنگ کا الزام لگنے کے بعد یہ دونوں ہی عرش سے فرش پر آ گئے ہیں۔نہ صرف ان کی کپتانی گئی بلکہ ان دونوں کو لیگ سے بھی باہر کر دیا گیا ہے۔کرکٹ میں بال ٹیمپرنگ یا گیند کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کوئی نئی بات نہیں ہے۔حد تو یہ ہے کہ سچن تندولکر جیسے شریف کرکٹر پر بھی بال ٹیمپرنگ کا الزام لگ چکا ہے۔2001میں پورٹ الزابیتھ میں کھیلے گئے میچ کے دوران میچ ریفری نے سچن پر بال ٹیمپرنگ کا الزام لگا کر میچ فیس کا75 فیصد جرمانہ بھی کیا اور ایک میچ کی پابندی بھی لگائی۔بعد میں انٹرنیشنل کرکٹ کاؤنسل نے سچن کو بے قصور پایا۔بال ٹیمپرنگ کے سلسلہ میں سب سے بڑا ڈرامہ 2006میں ہوا۔انگلینڈ کے خلاف اوول ٹسٹ کے دوران پاکستان پر گیند سے چھیڑ چھاڑ کا الزام لگا۔اس ا لزام سے پاکستان کے کپتان انضمام الحق اتنے ناراض ہوئے کہ انہوں نے چائے کے وقفہ کے بعد اپنی ٹیم کو میدان پر اترنے سے ہی منع کر دیا۔اس وقت توامپائر کی جانب سے انگلینڈ کو فاتح قرار دے دیا گیالیکن بعد میں آئی سی سی نے پاکستانی ٹیم کو بے قصور مانا اور میچ کو ڈرا قرار دیا گیا۔بال ٹیمپرنگ کا الزام مائک ارتھرٹن اور فاف ڈو پلیسس جیسے کرکٹروں پر بھی لگ چکا ہے اور انہیں جرمانہ بھی دینا پڑا ہے۔

فوٹو : اے ایف پی

فوٹو : اے ایف پی

ان دنوں افغانستان کرکٹ ٹیم کا ستارہ بلندیوں پر ہے۔اس کے لئے پہلی خوشی کی بات یہ ہے کہ ٹیم نے عالمی کپ میں کھیلنے کیلئے کوالیفائی کر لیا ہے وہیں دوسری خوشی کی بات یہ ہے کہ اس کے گیندباز راشد خان ایک کے بعد ایک نئے ریکارڈ بناتے جا رہے ہیں۔پہلے وہ یک روزہ کرکٹ میں دنیا کے سب سے کم عمر کے کپتان بنے اب انہوں نے یک روزہ کرکٹ میں سب سے کم میچ کھیل کر 100 وکٹیں مکمل کرنے کا نیا ریکارڈ بنا دیا ہے۔یہ بہت ہی تعجب کی بات ہے کہ دنیا میں ایک سے بڑھ کر ایک شاندار گیند باز ہوئے ہیں مگر جہاں تک عالمی ریکارڈ کا سوال ہے تو اس پر فی الحال ایک معمولی سی ٹیم کے گیندباز راشد خان کا قبضہ ہے۔گزشتہ دنوں ہوئے کوالیفائنگ مقابلوں کے بعد اب ویسٹ انڈیز کی ٹیم بھی عالمی کپ میں شامل ہونے کی حقدار ہو گئی ہے۔آئندہ سال انگلینڈ اور ویلس میں30مئی سے 14جولائی تک ہونے والے عالمی کپ میں افغانستان اور ویسٹ انڈیز کے علاوہ انگلینڈ ،آسٹریلیا،بنگلہ دیش،ہندوستان ،پاکستان،نیوزی لینڈ،جنوبی افریقہ اور سری لنکا کی ٹیمیں شامل ہوں گی۔

ہندوستان میں آئی پی ایل کی کامیابی کے بعد پاکستان میں ایسی لیگ پاکستان سپر لیگ کے نام سے کھیلی جاتی ہے۔اس بار اس کا تیسرا ایڈیشن کھیلا گیا۔فائنل میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم نے دفاعی چمپئن پشاور زلمی کو تین وکٹوں سے شکست دے کر خطاب جیت لیا ۔