خبریں

ایس سی، ایس ٹی قانون معاملہ : مرکز کی طرف سے نظر ثانی کی عرضی داخل

وزیر قانون روی شنکر پرساد نے کہا مودی سرکار دلتوں کی حمایت میں ہے ۔ہم نے ایس سی ایس ٹی ایکٹ پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر ریویو پٹیشن ڈالی ہے۔اس کو حکومت کے سینئر وکیلوں کے ذریعے کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی : درج فہرست ذات و قبائل ایکٹ کے تعلق سے سپریم کورٹ کے 20 مارچ کے فیصلے کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے- مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں کی طرف سے پیر کے روز بھارت بند کا علان کیا گیا تھا، جو  کامیاب بتایا جا رہا ہے-واضح ہو کہ عدالت نےاپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ایس سی، ایس ٹی معاملے میں کسی اعلیٰ افسر کی منظوری کے بعد ہی کسی سرکاری ملازم کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ شکایت درج ہونے کی صورت میں ڈی ایس پی کو ابتدائی چھان بین سے کام لینا ہوگا۔

دریں اثنا مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کے لئے آج سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی ہے۔مرکز نے درخواست کی ہے کہ عدالت اپنے اس فیصلے میں ترمیم سے کام لے کہ ریاستی حکومت کے کسی افسر کو اس ایکٹ کے تحت شکایت پر سیدھے گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔کسی بھی سرکاری ملازم کے خلاف ایسے کسی اقدام سے پہلے اُس مقتدرہ کی منظوری لازمی ہے جس نے اس افسر کا تقرر کیا ہے۔وزیر قانون روی شنکر پرساد نے کہا مودی سرکار دلتوں کی حمایت میں ہے ۔ہم نے ایس سی ایس ٹی ایکٹ پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر ریویو پٹیشن ڈالی ہے۔اس کو حکومت کے سینئر وکیلوں کے ذریعے کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔

وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر چکے ہیں ۔میں تمام پارٹیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ شانتی بنائے رکھیں اور تشدد کو بڑھاوا نہ دیں۔

اس کو لے کر کانگریس، بہوجن سماج پارٹی اور سماجوادی پارٹی نے آج راجیہ سبھا میں دلتوں پر مظالم کا معاملہ اٹھاتے ہوئے ہنگامہ کیا جس کے سبب آج بھی ایوان کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوری کردی گئی اور اس طرح بجٹ سیشن کے دوسرے مرحلے میں کام کاج پوری طرح ٹھپ رہا۔ چار دن کی چھٹی کے بعد آج جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع ہوئی ، کانگرس، ایس پی اور بی ایس پی کے ممبران نعرے لگانے لگے۔

(یواین آئی اردو کے ان پٹ ساتھ)