خبریں

تیستاسیتلواڑ کے خلاف فراڈ کا الزام، معاملہ درج

الزام ہے کہ تیستا سیتلواڑ اور ان کے این جی او سب رنگ نے 2010 اور 2013 کے درمیان مرکزی وزارت ترقی انسانی وسائل  سے 1.4 کروڑ روپے کی رقم حاصل کرنے کے لیے فراڈکیا۔

سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ۔  (فوٹو : تیستا سیتلواڑ فیس بک)

سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ۔  (فوٹو : تیستا سیتلواڑ فیس بک)

نئی دہلی: سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کے خلاف اپنے این جی او ‘ سب رنگ ‘ کے لئے 2010 اور 2013 کے درمیان مبینہ طور پر فراڈ  کر کے 1.4 کروڑ روپے کی مرکزی مدد حاصل کرنے کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔پولیس نے بتایا کہ احمد آباد کرائم برانچ نے جمعہ کی رات سیتلواڑ اور ‘ سبرنگ ‘ ٹرسٹی کے خلاف سیتلواڑ کے ایک سابق معاون رئیس خان پٹھان کے ذریعے درج کرائی گئی شکایت کی بنیاد پر ایک معاملہ درج کیا۔ایڈیشنل پولیس ڈپٹی کمشنر (کرائم برانچ) راج دیپ سنگھ زالا نے کہا، ‘ ہمیں ایک شکایت ملی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ سیتلواڑ اور ان کے این جی او کی ٹرسٹی نے 2010 اور 2013 کے درمیان مرکزی وزارت ترقی انسانی وسائل سے 1.4 کروڑ روپے کی رقم حاصل کرنے میں فراڈ کیا ہے۔ اس کی بنیاد پر ہم نے سیتلواڑ اور ان کے این جی او کے خلاف ایف آئی آر درج کی۔’

شکایت کرنے والے کے مطابق، سیتلواڑ کے این جی او کو تعلیمی مقاصد کے لئے امداد دی گئی تھی۔  این جی او نے ایسے پرنٹیڈ مواد تقسیم کیے جن سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی بگڑ سکتی تھی۔ملزمین کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 403 (جائیداد کا غبن کرنا)، 406 اور 409 (سرکاری ملازم یا بینکر، کاروباری یا ایجنٹ کے ذریعے اعتماد کی مجرمانہ خلاف ورزی) اور اینٹی کرپشن  ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔وزارت ترقی انسانی وسائل  نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ شروعاتی طور پر سیتلواڑ کے خلاف مذہب کی بنیاد پر نفرت پھیلانے اور آئی پی سی کی دفعہ 153اے اور 153بی کے تحت مقدمہ بنتا ہے، جس کے بعد کرائم برانچ نے یہ مقدمہ درج کیا ہے۔

ذرائع نے کہا ہے کہ احمد آباد پولیس کرائم برانچ نے اس معاملے میں مرکزی وزارت ترقی انسانی وسائل کے تحت آنے والے Department of School Education & Literacy کے نائب سکریٹری سے رابطہ کرکے شکایت کو لےکربالترتیب  جواب دینے کو کہا تھا۔گزشتہ سال نومبر میں پٹھان نے تیستا سیتلواڑ کے علاوہ ان کے شوہر جاوید آنند، سبرنگ ٹرسٹ کے افسروں اور وزارت ترقی انسانی وسائل کے کچھ افسروں کے خلاف احمد آباد کرائم برانچ سے شکایت کی تھی۔پٹھان نے الزام لگایا تھا کہ وزارت ترقی انسانی وسائل کی طرف سے جاری فنڈ کا استعمال نیشنل ایجوکیشن  پالیسی کے تحت سبرنگ ٹرسٹ کی ‘ کھوج ‘ اسکیم کے تحت مہاراشٹر میں اور پیس بلڈنگ اینڈ کنفلکٹ ریزولیوشن اسکیم کے تحت گجرات میں استعمال کیا گیا تھا۔ان کے مطابق یہ اسکیم تیستا کے این جی او کی طرف سے مہاراشٹر اور گجرات کے کچھ ضلعوں میں شروع کی گئی تھی۔

پٹھان نے دعویٰ کیا تھا کہ معاملے کی جانچ‌کر رہی کمیٹی جس میں سپریم کورٹ کے وکیل ابھجیت بھٹاچاریہ، گجرات سینٹرل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ایس اے باری اور وزارت ترقی انسانی وسائل کے افسر گیا پرساد شامل ہیں، نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ اس وقت وزارت کے کچھ افسروں کے ساتھ سبرنگ ٹرسٹ کی ٹرسٹیوں کی ملی بھگت سے سرو شکشا ابھیان کے تحت غیر قانونی طور پر فنڈ جاری کیا گیا تھا۔اپنی شکایت میں پٹھان نے کہا ہے، ‘ اس فنڈ کا ایک بڑا حصہ سبرنگ ٹرسٹ سےCitizens for Justice and Peace (سی جے پی) اور تیستا کے ایک دوسرے این جی او کو چندے کے طور پردیا گیا، جس کو گجرات آفس کے ملازمین‎ کی تنخواہ، گجرات فساد متاثرین سے ملنے میں، وکیلوں کی فیس اور گجرات حکومت کے خلاف مختلف مہم چلانے میں خرچ کیا گیا۔  ‘

 (خبر رساں ایجنسی بھاشا کے  ان پٹ کے ساتھ)