خبریں

فیس بک ڈیٹالیک معاملہ:ہندوستان میں5.62 لاکھ لوگوں کے متاثر ہونےکاخدشہ

فیس بک کے ترجمان نے بتایا کہ ہندوستان میں 335 لوگوں کے ایپ انسٹال کرنے کی وجہ سے ان کے دوستوں کی صورت میں 562120 صارفین کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔

فیس بک کے چیف ایگزیکٹو مارک زکربرگ/(فوٹو : رائٹرس

فیس بک کے چیف ایگزیکٹو مارک زکربرگ/(فوٹو : رائٹرس

نئی دہلی: جیسا کہ خدشہ تھا فیس بک کے ڈیٹالیک اسکیم  کی آنچ ہندوستان تک پہنچ گئی ہے، جہاں کروڑوں لوگ اس سوشل میڈیا فورم کا استعمال کرتے ہیں۔ ہندوستان میں فیس بک سے جڑے ساڑھے پانچ لاکھ سے زیادہ صارفین سے جڑی جانکاری لیک ہونے کا خدشہ ہے۔  حالانکہ براہ راست متاثرہونے والے صارفین کی تعداد کافی کم ہے۔اس درمیان فیس بک نے کہا ہے کہ ہندوستان میں اس سال ہونے والے انتخابات اس کے لئے بہت اہم ہیں  اور وہ اپنی حفاظت کو چاک و چوبند کرنے پر کام کر رہی ہے۔فیس بک نے جمعرات کو کہا کہ کیمبرج اینالٹکا سے جڑےڈیٹا لیک معاملے سے ہندوستان میں 5.62 لاکھ لوگوں کے ممکنہ طور پرمتاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

کمپنی کے ترجمان نے کہا کہ اس معاملے میں ہندوستان میں 335 لوگ ایپ انسٹال کرنے کی وجہ سے براہ راست  متاثر ہوئے ہیں۔  یہ اعداد و شمار پوری دنیا میں انسٹال کئے گئے ایپ کا 0.1 فیصد ہے۔  ان 335 لوگوں کے دوستوں  میں 562120 دوسرے لوگوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔فیس بک کے ترجمان نے کہا، ‘ اس طرح سے ہندوستان میں کل 562455 ممکنہ متاثر صارفین ہیں جو کہ عالمی سطح پر ممکنہ متاثرین کا 0.6 فیصد ہے۔’ معلوم ہو کہ ڈیٹا لیک  کے الزامات کے بعد ہندوستان کے بارے میں  فیس بک کی طرف سے  پہلی بار مستند تبصرہ آیا ہے۔

ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، فیس بک کی طرف سے کہا گیا ہے، ‘ ڈاکٹرایلیکزیڈر کوگر اور ان کی کمپنی گلوبل سائنس ریسرچ لمیٹڈ کی طرف سے تیار کئے گئے ایپ سے یہ ہماری اجازت کے بغیر ہوا۔  یہ ہماری پالیسیوں کی خلاف ورزی ہے۔’ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ جانچ‌کر رہی ہے کہ کن صارفین سے جڑی جانکاری لیک ہوئی۔ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق تقریباً 2 لاکھ 70 ہزار لوگوں نے عالمی سطح  پر شخصیت سے جڑے سوالوں کو لےکر بنائے گئے ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرکے اپنی اور اپنے دوستوں کی اطلاعات ا س کے محققین کو دی جسےکیمبرج اینالٹکا کو دے دیا گیا ہے۔  اس عمل کو فیس بک نے غلط بتایا ہے۔ملک میں فیس بک کے 20 کروڑ سے زیادہ صارفین ہیں۔ حکومت ہند نے پچھلے مہینے ڈیٹا لیک کے اس مدعے  پر فیس بک اور کیمبرج اینالٹکا کو نوٹس جاری کیا تھا۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی 2016 کی انتخابی مہم دیکھ رہی ڈیٹاانالسس کرنےوالی فرم کیمبرج اینالٹکا پر الزام ہے کہ اس نے فیس بک کے پانچ کروڑ صارفین سے جڑی جانکاریوں کا غلط استعمال کیا تھا۔امریکہ میں The Federal Trade Commission’s Bureau of Consumer Protection نے اس تفتیش کی شروعات کی ہے۔اس معاملے کے سامنے آنے کے بعد فیس بک کو عالمی سطح پر سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔فیس بک نے 4 اپریل کو قبول کیا تھا کہ تقریباً 8.7 کروڑ لوگوں سے جڑی جانکاری کیمبرج اینالٹکا کے ساتھ نامناسب طور پر شیئرکی گئی۔  ان میں سے زیادہ تر لوگ امریکہ کے ہیں۔فیس بک سے جڑے صارفین کی جانکاری تیسری پارٹی کولیک  کئے جانے کے اس اسکیم  سے حال ہی میں سوشل میڈیا کمپنی کی خوب کرکری ہوئی ہے۔  کمپنی کو عوامی طور پر معافی مانگنی پڑی ہے۔

ہندوستان میں اطلاعات اور ٹکنالوجی کے وزیر روی شنکر پرساد نے بھی گزشتہ  مہینے فیس بک کو سخت کارروائی کی وارننگ دی  تھی۔قابل ذکر ہے کہ فیس بک کے سی ای او مارک زکربرگ نے چار اپریل کو قبول کیا کہ 8.7 کروڑ صارفین کی جانکاری غیر مناسب طور پر کیمبرج اینالٹکا کے ساتھ شیئر  کی گئی۔زکربرگ نے اس کو  بڑی غلطی تسلیم کی۔  ابتک یہ مانا جا رہا تھا کہ پانچ کروڑ فیس بک صارفین سے جڑی انفارمیشن لیک ہوئی ہے۔اس کے ساتھ ہی کمپنی نے کہا ہے کہ اس سال ہندوستان سمیت کئی ممالک میں ہونے والے انتخابات اس کے لئے بہت اہم ہے اور وہ گمراہ کن اطلاعات پر لگام لگانے کے لئے کمر کس رہی ہے۔

ممبئی کا فیس بک آفس۔  (فائل فوٹو : رائٹرس)

ممبئی کا فیس بک آفس۔  (فائل فوٹو : رائٹرس)

زکربرگ نے چار اپریل کو نامہ نگاروں سے کہا، ‘ امریکہ میں الباما میں گزشتہ سال ہوئے خصوصی انتخابات میں ہم نے من مرضی کی اطلاع پھیلانے والے ٹرول کو پکڑنے کے لئے کچھ نئے Artificial Intelligence(اے آئی) ٹول کامیابی سے نافذ کئے۔اس وقت ہمارے 15000 لوگ حفاظت اورمواد  کے  تجزیہ پر کام کر رہے ہیں اور یہ تعداد اس سال کے آخر تک 20000 سے زیادہ ہوگی۔’ زکربرگ نے کہا، ‘ امریکہ کے ساتھ ساتھ ہندوستان، برازیل، پاکستان اور ہنگری سمیت کئی ممالک میں ہونے والے انتخابات کے مدنظر ہمارے لئے یہ سال اہم ہے۔  ہمارے لئے یہ کافی اہم ہوگا۔  ‘

قابل ذکر ہے کہ ہندوستان میں اس سال کرناٹک، مدھیہ پردیش، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں اسمبلی انتخابات ہونےوالے ہیں۔  عام انتخابات بھی اگلےسال ہونے ہیں۔  اطلاعات اور ٹکنالوجی کے  وزیر روی شنکر پرساد نے کہا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو مارک زکربرگ کو ہندوستان بلاکر ان سے پوچھ تاچھ کی جائے‌گی۔ فیس بک ڈیٹا لیک  معاملے میں کارروائی کا فیصلہ کرنے سے پہلے مرکزی حکومت برٹش ڈیٹا انالسس کمپنی کیمبرج اینالٹکا کے جواب کا انتظار کرے‌گی۔ذرائع نے یہ جانکاری دی۔ ایک سینئر سرکاری افسر نے اس بات کی تصدیق کی کہ اس معاملے میں فیس بک کو بھیجے گئے نوٹس کا جواب وزارت اطلاعات اور ٹکنالوجی کو مل گیا ہے۔

ذرائع نے کہا کہ اس معاملے میں کارروائی کا فیصلہ کرنے سے پہلے حکومت ہند کیمبرج اینالٹکا کے جواب کا انتظار کرے‌گی۔برٹن کی سیاسی صلاح کار کمپنی کیمبرج اینالٹکا نے کہا کہ 8 کروڑ 70 لاکھ فیس بک یوزرس کا ذاتی ڈیٹا غیر مناسب طور پر کمپنی سےشیئر کیا گیا۔  یہ پہلے کے پانچ کروڑ کے تخمینہ سے کہیں زیادہ ہے۔فیس بک کے چیف تکنیکی آفیسر مائک اسکروفر نے سوشل نیٹ ورک کے یوزرس کے لئے نئی پرائویسی ٹول نافذ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایک بیان میں یہ جانکاری دی۔انہوں نے کہا، ‘ہمارا ماننا ہے کہ مجموعی طور پر فیس بک پر 8 کروڑ 70 لاکھ لوگوں کی ذاتی جانکاری غیر مناسب طور پر کیمبرج اینالٹکا سے شیئر  کی گئی۔  ان میں سے زیادہ تر یوزرس امریکہ کے تھے۔  ‘

اس انکشاف  سے فیس بک کی مشکلیں بڑھ سکتی ہیں جو ڈونالڈ ٹرمپ کی 2016 کی انتخابی مہم کے لئے کام کر رہے صلاح کار گروپ کے ذریعے نجی  ڈیٹا ہیکنگ کے انکشاف کے دباؤ کا سامنا  کر رہی ہے۔فیس بک اس معاملے میں تفتیش کا سامنا  کر رہی ہے اور اس کے چیف ایگزیکٹو  مارک زکربرگ اس معاملے  پر اگلے ہفتہ پارلیامانی کمیٹی کے سامنے گواہی دینے کے لئے راضی ہو گئے ہیں۔اسکروفر نے کہا کہ آنے والے سوموار سے نئے ٹولس سے یوزرس کو پرائویسی اور ڈیٹا شیئر  کرنے کی بہتر سمجھ ملے‌گی۔فیس بک نے الگ سے بیان جاری کر تے ہوئےکہا کہ نئی سروس  شرطوں سے ڈیٹا شیئر  کرنے اور اشتہار کس طرح پہنچتے ہیں، اس کے بارے میں تصویر واضح ہو جائے‌گی۔  ان تبدیلیوں سے باہری شخص کا یوزر ڈیٹا تک پہنچنا مشکل ہو جائے‌گا۔

اسکروفر نے بتایا کہ ایک تبدیلی ایسی کی گئی ہے جس سے فیس بک سرچ کے ساتھ کسی کے ایک دم صحیح لوکیشن کا پتا لگانے کے لئے اس کا فون نمبر یا ای میل ایڈریس انٹر نہیں کیا جا سکے‌گا۔ جمعرات پانچ اپریل کو فیس بک کے چیف ایگزیکٹو مارک زکربرگ نے کمپنی کے فنکشن  کے معاملے میں ایک اور موقع دئے جانے کی مانگ کی۔ حالانکہ انہوں نے یہ بھی مانا ہے کہ ان کی کمپنی نے اپنے صارفین کی اطلاعات تیسری پارٹی  کے ساتھ شیئر کر کے غلطی کی ہے۔سال 2004 میں فیس بک کے بانی زکربرگ نے  پھر سے غلطی کی بات قبول کی اور کمپنی کی رہنمائی کے لئے ایک اور موقع دئے جانے کی مانگ کی ہے۔انہوں نے کانفرنس کال کے دوران نامہ نگاروں سے کہا، ‘ مجھے ایک موقع اور  دیجئے۔’ ان سے یہ پوچھا گیا تھا کہ کیا ان کو لگتا ہے کہ وہ اب بھی کمپنی کی قیادت  کے لئے بہتر شخص ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کےان پٹ کے ساتھ)