خبریں

گجرات بلیٹ ٹرین معاملہ: زمین حاصل کرنے کی کارروائی  کےخلاف کسانوں کا مظاہرہ

زمین حاصل کرنے کی کارروائی کو لے کر  منعقد میٹنگ میں شامل کسانوں نے دعویٰ کیا کہ اجلاس کا ایجنڈا اور مقصد واضح نہیں ہے۔ افسر اس کو دوسرااجلاس بتا رہے ہیں جبکہ کسی کو پتا ہی نہیں ہے کہ پہلی میٹنگ کب ہوئی تھی۔

(فوٹو : رائٹرس)

(فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی : کسانوں کے ایک گروپ نے احمد آباد-ممبئی ہائی اسپیڈ ریل منصوبہ کے لئے حاصل کی جارہی زمین  کے لئے منعقد اجلاس کی مخالفت کی اور الزام لگایا کہ میٹنگ بہت جلد بازی میں بلائی گئی تھی۔ بلیٹ ٹرین منصوبہ پر کام کر رہے نیشنل ہائی اسپیڈ ریل کارپوریشن (این ایچ ایس آرسی) نے اتوارکو اخباروں میں نوٹس شائع کر کے اس اجلاس کے بار ےمیں  کسانوں کو مطلع کیا تھا۔اس نوٹس میں کہا گیا کہ زمین کے سلسلے میں پروسس کو پورا کرنے کے لئے دوسری میٹنگ  منعقد کی جائے‌گی۔ لیکن کسانوں نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ دراصل، اس سے پہلے تو کوئی میٹنگ ہوئی ہی نہیں ۔ مہاتما گاندھی نگر میں میٹنگ میں آئے کسانوں نے مطالبہ کیاکہ این ایچ ایس آرسی کے افسرپہلی میٹنگ کی تفصیلات ان کے ساتھ شیئر کریں۔

 کسانوں کے ایک  نمائندہ نے کہا، ‘ میٹنگ  کا ایجنڈا اور مقصد واضح نہیں ہے، جس کو افسر دوسری میٹنگ  کہہ رہے ہیں۔  بہت کم وقت کی نوٹس پر ہمیں بلایا گیا اور کسی کو یہ نہیں پتا کہ پہلا اجلاس کب ہوا تھا۔ ‘  کسانوں نے مظاہرہ کرتے ہوئے وڈودرا اور بھروچ کے کلکٹروں کو درخواست دی ہے  اور کہا ہے کہ نوٹس کا مقصد محض رسم ادائیگی تھا ۔ اس کا مقصد متاثر کسانوں کو مطلع کرنا نہیں تھا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، کسانوں کے نمائندہ کرشن کانت نے کہا، ‘ اجلاس کا ایجنڈا اور مقصد واضح نہیں ہے۔ افسر اس کو دوسرے دور کی میٹنگ بتا رہے  ہیں جبکہ کسی کو پتا ہی نہیں ہے کہ پہلی میٹنگ کب ہوئی تھی۔ کم وقت میں اطلاع دئے جانے کی وجہ سے بڑی تعداد میں کسان میٹنگ میں پہنچ نہیں پائے۔ ‘وہیں این  ایچ ایس آر سی کے ترجمان دوےپائن دتانے کہا کہ کسان وقت پر مطلع نہیں کرنے کی شکایت ضرور کر رہے ہیں لیکن 60 سے 70 فیصد کسان اجلاس میں آئے تھے۔

غور طلب ہے کہ بلیٹ ٹرین پروجیکٹ کے لئے زمین کی حصولیابی کی کارروائی  شروع کر دی گئی ہے۔ اس کے لئے 1400 ہیکٹیئر زمین کی ضرورت ہے، جس میں زیادہ تر گجرات کے حصے میں آئے‌گی۔اس منصوبہ کی کل لمبائی 508.90 کلومیٹر ہے۔ جس میں 487 کلومیٹر الیویٹیڈ کاریڈور اور 22 کلومیٹر سرنگ بننی ہے۔ مجوزہ 12 اسٹیشن میں سے آٹھ کی تعمیر گجرات میں ہونی ہے۔ گجرات میں اس کی لمبائی 349.03 کلومیٹر ہے جبکہ مہاراشٹر میں 154.76 کلومیٹر ہے۔ وہیں 4.3 کلومیٹر یہ دادرا اور نگر حویلی سے گزرے‌گی۔

اس پورے منصوبہ کے لئے گجرات میں 612.17 ہیکٹیئر، مہاراشٹر میں 246.42 ہیکٹیئر اور دادرانگر حویلی میں 7.52 ہیکٹیئرزمین حاصل کرنی ہے۔ مرکزی حکومت اس پروجیکٹ کو 15 اگست 2022 تک شروع کر دینا چاہتی ہے۔غور طلب ہے کہ تیز رفتار سے چلنے والی یہ ٹرین ممبئی سے احمد آباد کی 500 کلومیٹر کی دوری کو تین گھنٹے سے کم وقت میں پورا کرے‌گی، جس کے لئے ابھی سات گھنٹے لگتے ہیں۔اس سے پہلے این ایچ ایس آر سی کے منیجنگ ڈائریکٹر اچل کھرے نے بتایا تھا کہ دہلی، ممبئی اور جاپان کے انجینئروں نے پلوں اور سرنگوں کے ڈیزائن کا قریب 80 فیصد کام پورا کر لیا ہے۔ مجوزہ گلیارا ممبئی میں باندرا-کرلا کامپلیکس (بی کے سی) سے شروع ہوکر احمد آباد کے سابرمتی ریلوے اسٹیشن پر ختم ہوگا۔

کھرے نے کہا کہ راستہ اور مٹی جانچ کے سروے کا کام چل رہا ہے۔ دونوں ریاستوں میں زمین کو حاصل کرنے کا کام شروع ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ اپنی زمین دے دیں‌گے ان کو موجودہ بازار شرحوں سے زیادہ معاوضہ دیا جائے‌گا۔ جو لوگ اپنی زمین نہیں دیں‌گے، ان کی زمین کو حصول اراضی، بازآبادکاری اور آباد کاری قانون 2013 کی دفعہ 19 کے تحت حاصل کیا جائے‌گا۔کھرے نے کہا کہ یہ منصوبہ آگ اور زلزلے کو دھیان میں رکھ کر پورا کیا جارہا ہے۔ زلزلہ حساس علاقوں میں سسمومیٹر (زلزلہ پیما) اور باد پیما تکنیک کا استعمال کیا جائے گا۔ ٹرین کی رفتار ہوا کی روانی پر منحصر کرے‌گی اور اگر ہوا کی روانی 30 میٹر فی سیکنڈ ہوگی تو ٹرین کی آمد ورفت  بند ہو جائے‌گی۔ مصروف گھنٹوں میں تین ٹرین اور کم مصروف گھنٹوں میں دو ٹرین چلانے کا منصوبہ ہوگا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)