خبریں

آدھار کے لئے نہ روکی جائے پینشن : ای پی ایف او

ایک آر ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سینٹرل انفارمیشن کمیشن نے بھی کہا ہے کہ آدھار جوڑنے کے نام پربزرگ شہریوں کی پینشن کی ادائیگی  میں دیر نہیں ہونی چاہئے۔

علامتی تصویر (فوٹو : پی ٹی آئی)

علامتی تصویر (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : سینٹرل انفارمیشن  کمیشن (سی آئی سی) اور  ای پی ایف او نے منگل کو کہا کہ آدھار کے نام پر بزرگ  شہریوں کی پینشن کی ادائیگی میں دیر نہیں ہونی چاہئے یا ان کی پینشن نہیں روکی جانی چاہئے۔ کمشنر شری دھر آچاریولو نے مہاراشٹر کے احمدنگر باشندہ نرملا نشی کانت دھومانے کی ایک آر ٹی آئی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ آدھار کو جوڑنے کے نام پر یا کسی دوسری صورت حال  میں، افسر ،بزرگ شہریوں اور سبکدوش ملازمین‎ کی پینشن میں دیری نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا، ‘ اگر کھاتوں کو آدھار سے جوڑنا ضروری ہے تو اس کی وجہ سے پینشن ادائیگی میں دیری نہیں ہونی چاہئے اور نہ ہی پینشن سے جڑی اطلاعات سے انکار کیا جانا چاہئے۔ ‘درخواست گزار جاننا چاہتی تھیں کہ محکمہ ڈاک نے مارچ 2017 سے ان کی پینشن آدھار کارڈ کی کاپی مانگتے ہوئے کیوں روک رکھی ہے؟ایک دوسری درخواست میں دھومانے نے ان احکام کی کاپی مانگی جن کے تحت پینشن کے لئے آدھار کو کھاتے سے جوڑنا لازمی کیا گیا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 61.17 لاکھ مرکزی حکومت کےپینشن خوار ہیں۔وہیں،محکمہ ڈاک کے افسر نے دعویٰ کیا کہ پینشن روکی نہیں گئی ہے بلکہ پینشن کو کھاتے میں ڈالنے میں دیری ہوئی ہے۔

انہوں نے بزرگ شہریوں اور سبکدوش ملازمین‎ کی پینشن پر منحصر رہنے  کو بھی نشان زد کیا ہے۔ آچاریولو نے واضح کیا کہ سرکاری ملازم کی تنخواہ کی تفصیل اس کی ذاتی انفارمیشن  نہیں ہے بلکہ آر ٹی آئی قانون کے تحت ہر دفتر کو اس کو لازمی طور پرانکشاف کرنا چاہئے۔وہیں، ای پی ایف او نے بھی پینشن تقسیم سے متعلق آدھار کی ضرورت کو لےکر بینکوں سے کہا ہے کہ بینک آدھار نمبر کے لئے کسی  کی ماہانہ پینشن نہ روکیں۔بینکوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ضرورت ہونے پر پینشن لینے والوں کی پہچان کے لئے اختیاری طریقوں کو اپنا سکتے ہیں۔

ای پی ایف او نے اس بارے میں پینشن تقسیم کرنے والے تمام بینکوں اور ڈاک سروس کے سربراہان کو سوموار کو سرکلر بھیجا ہے۔ اس میں ان اختیارات کو نشان زد کیا گیا ہے جن کا استعمال ان پینشن خوار وں کے معاملے میں کیا جا سکتا ہے جن کے پاس آدھار نہیں ہے یا جن کی انگلیوں کے نشان کام نہیں کر رہے۔بینکوں کولائف سرٹیفکیٹ کو بھی دستاویز کے طور پر منظور کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ وہیں، جن پینشن خوار وں کی انگلی کے نشان کام نہیں کر رہے ہیں ان کی تصدیق کے لئے بینکوں کو آئرس اسکینر کا انتظام کرنا ہوگا۔

غور طلب ہے کہ پچھلے ہی دنوں کیرل سے بھی ایسی ہی خبر آئی تھی کہ آدھار نہ ہونے کی وجہ سےتین لاکھ لوگوں کی پینشن روک دی گئی تھی۔ حکومت نے پینشن خوار وں کی پہچان کرنے کے لئے ان کے اکاؤنٹ کو آدھار سے لنک کرانے کا حکم دیا تھا۔ تین لاکھ لوگوں نے اس پر عمل نہیں کیا تھا، جس کی وجہ سے پینشن روک دی گئی تھی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)