خبریں

چیف جسٹس کے خلاف عدم اعتماد صحيح نہیں :سپریم کورٹ

سی جے آئی دیپک مشرا، اے ایم کھانولکر اور ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ نے معاملوں کے بٹوارے سے متعلق  دائر عرضی کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ سی جے آئی دفتر کے پاس خصوصی حقوق ہیں۔

سی جے آئی دیپک مشرا /فوٹو : پی ٹی آئی

سی جے آئی دیپک مشرا /فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ  نے بدھ کو کہا کہ ہندوستان کے چیف جسٹس اپنے ہم منصب دوسرے  ججوں میں سرفہرست ہیں اور مقدموں کے بٹوارے  اور ان کی سماعت کے لئے بنچ کی تشکیل کا آئینی حق انہی کو ہے۔ہندوستان کے چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ نے مقدموں کے منطقی ، صاف شفاف بٹوارے  اور ان کی سماعت کے لئے بنچ کی تشکیل کے متعلق ہدایات طے کرنے کی مانگ کرنے والی مفاد عامہ عرضی کو کل خارج کرتے ہوئے مذکورہ تنقید کی۔

بنچ کے لئے فیصلہ لکھتے ہوئے جسٹس چندرچوڑ نے کہا، ‘ ہندوستان کے چیف جسٹس ہم منصبوں میں سرفہرست ہیں اور مقدموں کے بٹوارے  اور بنچ  تشکیل دینے  کا حق ان کے پاس ہے۔’آرڈر میں کہا گیا ہے کہ چونکہ ہندوستان کے چیف جسٹس اعلیٰ آئینی عہدہ دار ہیں،ایسے میں سپریم کورٹ کے ذریعے آئین کے تحت آنے والے کاموں کو متعین کرنے کے لئے ،ان کے ذریعے نبھائی جانے والی ذمہ داریوں کو لےکر کوئی عدم اعتماد نہیں ہو سکتا ہے۔سپریم کورٹ کے سینئر ججوں جسٹس جے چیلمیشور، جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس مدن بی لوکر اور جسٹس کرین جوزف کے ذریعے 12 جنوری کو کی گئی پریس کانفرنس کے پس منظر میں یہ مفاد عامہ عرضی دائر کی گئی تھی۔

جسٹس نے پریس کانفرنس کے دوران ہندوستان کے چیف جسٹس (سی جے آئی) کے ذریعے مقدموں کے غیرمتوازن بٹوارے  کا الزام لگایا تھا اور کہا تھا کہ سپریم کورٹ کو نہیں بچایا تو جمہوریت ناکام ہو جائے‌گی۔مفاد عامہ کی عرضی وکیل اشوک پانڈے نے دائر کی تھی۔این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق، عدالت کا کہنا ہے کہ سی جے آئی خود ایک ادارہ ہے اور معاملوں کے بٹوارے  کو لےکر تمام حقوق انہی کے پاس ہیں۔ اس کے علاوہ عدالت نے کہا کہ صرف اندیشہ کی بنیاد پر سی جے آئی پر عدم اعتماد نہیں دکھایا جا سکتا ہے۔

وکیل اشوک پانڈے کے ذریعے دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں مختلف بنچ کی تشکیل اور دائرہ اختیار کے بٹوارے  کے لئے ایک طےشدہ عمل تیار کرنے کے لئے سپریم کورٹ رجسٹرار کو حکم دیا جائے۔عرضی میں سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو ایک خاص اصول بنانے کا بھی حکم دینے کی مانگ  گئی ہے کہ سی جے آئی کورٹ میں تین ججوں کی بنچ میں سی جے آئی اور دو سینئر جج ہوں جبکہ آئینی بنچ میں 5سینئر جج ہوں یا 3 سینئر اور دو ماتحت جج ہوں۔

عرضی میں کہا گیا ہے کہ چار سینئر ججوں کی پریس کانفرنس کے بعد چیف جسٹس کی بنچ بنانے اور دائرہ اختیار کے حل کے متعلق اصول طے کرنا قومی مفاد میں ہے۔ ٹائمس آف انڈیا کی خبر کے مطابق جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ آئین کو سی جے آئی پر بھروسہ ہے۔ بنچ کی تشکیل اور معاملوں کے بٹوارے  کو لےکر سی جے آئی کے پاس حقوق  ہیں۔عرضی کی سماعت سی جے آئی دیپک مشرا، اے ایم کھانولکر اور ڈی وائی چندرچوڑ کر رہے تھے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)