خبریں

کٹھوعہ گینگ ریپ : سپریم کورٹ نے لی معاملے کی جانکاری،بار ایسوسی ایشن کو نوٹس

آٹھ سال کی معصوم کا مقدمہ لڑ رہیں وکیل کو ملی تھی دھمکی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ کوئی بھی وکیل معاملے میں ملزمین یا متاثرین  کی پیروی کرنے والے وکیلوں کو روک نہیں سکتا۔

سپریم کورٹ /فوٹو : پی ٹی آئی

سپریم کورٹ /فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے کٹھوعہ میں آٹھ سالہ معصوم کے گینگ ریپ  کے بعد قتل کے معاملے میں وکیلوں کے ذریعے عدالتی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے  کو سنجیدگی سے لیا ہے ۔کورٹ نے  خود ہی معاملے کی جانکاری لیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح سے رکاوٹ ڈالنے سےعدالتی نظام متاثر ہوتا ہے۔گزشتہ  جمعہ کو معاملے کی جانکاری لیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ بار  ایسوسی ایشن کا یہ فرض ہے کہ ملزمین یا متاثر ین کی پیروی کرنے والے وکیلوں کے کام میں رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس دھننجئے وائی، چندرچوڑ کی تین رکنی عدالتی بنچ نے بار کاؤنسل آف انڈیا، جموں وکشمیر بار کاؤنسل، جموں ہائی کورٹ  بار  ایسوسی ایشن اور کٹھوعہ ضلع بار  ایسوسی ایشن کو نوٹس جاری کئے۔ ان سبھی سے 19 اپریل تک جواب مانگے گئے ہیں۔

بنچ نے کہا، ‘ ہمارے خیال سے کوئی بھی وکیل معاملے میں ملزمین یا متاثر ین کی پیروی کرنے والے وکیلوں کو روک نہیں سکتا۔ ‘بنچ نے مختلف پہلوؤں پر بار  ایسوسی ایشن سے جواب مانگا جس میں یہ بھی سوال شامل ہے کہ کیا متاثرین یا ملزمین کی پیروی کرنے والے وکیلوں کو وکیلوں کا ایک دوسراگروپ عدالت میں پیش ہونے سے روک سکتا ہے۔بنچ نے کہا کہ کسی بھی عدالت کے سامنے کسی بھی فریق کو ایک وکیل رکھنے کا حق ہے اور اگر وکیل اس اصول کی مخالفت کرتے ہیں تو یہ انصاف دینےوالے نظام کے لئے مہلک ہوگا۔

بنچ نے اس حقیقت پر بھی غور کیا کہ جمّوں ہائی کورٹ بار  ایسوسی ایشن نے مخالفت کرنے اور عدالت نہیں جانے کی تجویز منظور کی ہے۔بنچ نے کہا کہ کسی بھی طرح کی مداخلت یا رکاوٹ پیدا  نہیں کرنا بارکا فرض ہے۔سپریم کورٹ نے اس معاملے کی اس وقت خود جانکاری لینے کے لئے تیار ہو گئی جب کئی وکیلوں نے اس واقعہ کی طرف دھیان دلایا جس میں کٹھوعہ ضلع‎ میں احتجاج کر رہے وکیلوں نے گزشتہ  12 اپریل کو عدالت میں پولیس کو چارج شیٹ داخل کرنے سے روک دیا ۔جموں و کشمیر حکومت کے وکیل شعیب عالم نے کہا کہ پولیس نے اس معاملے میں مجسٹریٹ کے سامنے 12 اپریل کو ان کے گھر پر چارج شیٹ داخل کر دیا۔

عالم نے معاملے کی سی بی آئی تفتیش کی سپریم کورٹ کے کچھ وکیلوں کی مانگ کی مخالفت کی اور کہا کہ ریاست کا کرائم برانچ اس واقعہ کی گہرائی سے جانچ‌کر رہا ہے۔ عالم کو چیف جسٹس کی عدالت میں بلایا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ویسے بھی یہ مستحکم نظام ہے کہ عدالت میں چارج شیٹ داخل ہونے کے بعد معاملے کی تفتیش سی بی آئی کو نہیں سونپی جا سکتی ہے۔عالم نےمزید  کہا، ‘ پولیس دستہ سے وکیلوں نے دھکا مکی کی اور اس کو کٹھوعہ میں چیف جسٹس مجسٹریٹ کی عدالت میں چارج شیٹ داخل کرنے سے روکا۔ ‘

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد پولیس نے مجسٹریٹ کے گھر پر چارج شیٹ داخل کیا۔ عدالت میں آٹھ ملزمین کے خلاف دوچارج شیٹ داخل کئے گئے ہیں۔ ان میں ایک نابالغ  بھی شامل ہے۔عالم نے عدالت کو مطلع کیا کہ پولیس نے کٹھوعہ گینگ ریپ  اور قتل کے معاملے میں پولیس کو چارج شیٹداخل کرنے سے روکنے کی کوشش کرنے کے لئے کچھ وکیلوں کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کی ہے۔پی وی دنیش، گوپال شنکر نارائن اور شوبھا گپتا سمیت وکیلوں کے گروپ نے کہا کہ متاثر فیملی کے ایک وکیل کو دھمکی دی گئی اور عدالت میں پیش ہونے میں رکاوٹ ڈالی گئی۔اس سے پہلے دن میں عدالت نے وکیل پی وی دنیش سے کہا تھا کہ وہ جمّوں  علاقہ میں اس بچی سے گینگ ریپ اور قتل سے متعلق کٹھوعہ اور جموں  کشمیر بار  ایسوسی ایشن کی طرف سے بلائے گئے  ہڑتال کے متعلق عدالتی جانکاری  کے لئے مواد رکارڈ میں لائیں۔

دنیش نے مقامی بار کے شرمناک  فیصلوں کا ذکر کیا جو مبینہ طور پر ان لوگوں کی حمایت میں آگے آیا ہے جنہوں نے کٹھوعہ میں لڑکی سے گینگ ریپ اور اس کا قتل کیا تھا۔معاملے کا تب ذکر کیا گیا تھا جب بنچ نے صبح کہا، ‘ کچھ ضرور رکارڈ میں آنا چاہئے۔ ہمارے پاس کچھ بھی رکارڈ میں نہیں ہے۔ ‘ دنیش نے کہا کہ سپریم کورٹ  کو بار  ایسوسی ایشن کے اقدام پر جانکاری لینی چاہئے اور ان کو اور بار کاؤنسل آف انڈیا کو یہ آرڈر جاری کرنا چاہئے کہ قانون کی حکومت قائم رہے۔واضح  ہو کہ جموں وکشمیر کے کٹھوعہ ضلع‎ کے قریب ایک گاؤں میں آٹھ سال کی معصوم بچی دس جنوری کو لاپتہ ہو گئی تھی۔ وہ جنگل میں چر رہے اپنے جانوروں کو واپس لانے کے لئے اس دن دوپہر میں گھر سے نکلی تھی۔

ایک ہفتہ بعد اسی علاقے میں بچی  کی لاش ملی تھی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں پتا چلا تھا کہ اس کے ساتھ کئی دن تک گینگ ریپ کیا گیا اور بعد میں پتھر سے کچل‌کر اس کا قتل کر دیا گیا تھا۔پولیس کی  کرائم برانچ نے اس معاملے کی تفتیش کی اور سات ملزمین کے چارج شیٹ داخل کی  جبکہ اس ہفتہ کے شروع میں ایک نابالغ کے خلاف کٹھوعہ کی ایک عدالت میں اضافی چارج شیٹ  داخل کیا ہے۔دراصل 13 اپریل کی صبح آٹھ سال کی معصوم بچی کی وکیل دیپیکا سنگھ نے الزام لگایا کہ جمّوں  بار  ایسوسی ایشن کے وکیلوں کی طرف سے ان کو دھمکی مل رہی ہے۔

جموں  کشمیر میں بار  ایسوسی ایشن کے وکیلوں کے مظاہرہ پر خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات چیت میں وکیل دیپیکا سنگھ راجاوت نے کہا تھا، ‘ کیا وکیل ہاتھ میں ڈنڈا لئے ہوئے شوبھا دیتے ہیں؟ کیا عام لوگوں کا عدلیہ اور وکیلوں  پر سے اعتماد نہیں اٹھ جاتا ہے۔ مسٹر سلاتھیا نے میرے ساتھ بدتمیزی کی ہے۔ مسٹر سلاتھیا نے مجھے دھمکی دی ہے۔ ان کو لگتا ہے کہ ہم ایک عورت کو دھمکی دیں‌گے اور وہ عورت چھپ جائے‌گی وہ عورت ڈر جائے‌گی پر ان کو پتہ نہیں ہے کہ وہ عورت ڈرنے والی نہیں ہے۔ وہ عورت ہندو کے لئے بھی ہے مسلم کے لئے بھی ہے سکھ کے لئے بھی ہے اور عیسائی کے لئے بھی ہے۔ کیونکہ میں ایک انسان بھی ہوں۔ میرے گھر میں بھی پانچ سال کی بچّی ہے، مسٹر سلاتھیا کو یہ پتا ہونا چاہئے۔ میں کسی پر ذاتی حملہ نہیں کرنا چاہتی۔ ان کو یہ بھی پتا ہونا چاہئے کہ ان کے گھر میں بھی جوان لڑکی ہے۔ ‘

دیپیکا سنگھ کا الزام ہے کہ جمّو ں ہائی کورٹ بار  ایسوسی ایشن کے صدر بھوپندر سنگھ سلاتھیا نے گزشتہ  چار اپریل کو ان کو دھمکی دی اور بدتمیزی کی اور کورٹ میں پیش نہیں ہونے کو کہا تھا۔اس کے اگلے دن اپنے فیس بک پیج پرانہوں نے کہا تھا کہ سلاتھیا نے غیر آئینی زبان کا استعمال کیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)