خبریں

جموں و کشمیر میں بھی نافذ ہو POCSO ایکٹ :نیشنل چائلڈپروٹیکشن  کمیشن

کمیشن کا کہنا ہے کہ کٹھوا گینگ ریپ جیسے گھناؤنے جرائم میں سزائے موت کا اہتمام کرنے کے لئے POCSO قانون میں ترمیم ہونی چاہئے۔

Jammu-Kashmir-MAP

نئی دہلی: کٹھوا اور ملک کے کچھ دوسرے حصوں میں بچیوں کے خلاف جنسی تشدد کے واقعات کے پس منظر میں این سی پی سی آر National Commission for Protection of Child Rights نے ایسے گھناؤنے معاملوں میں موت کی سزا کی پیروی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے لئے POCSOقانون میں ضروری ترمیم ہونی چاہئے۔POCSO قانون کی عمل آوری کی نگرانی کرنے والے ادارہ نے یہ بھی کہا کہ خاص درجے والی جموں و کشمیر ریاست میں بھی POCSOیا اس طرح کا کوئی دوسرا قانون نافذ ہونا چاہئے۔

این سی پی سی آر کے ممبر یشونت جین نے کہا، ‘ کٹھوا معاملے اور اس طرح کے کچھ دوسرے واقعات کی وجہ سے ایسے گھناؤنے معاملوں میں سزائے موت کی مانگ پھر سے اٹھ رہی ہے۔ کمیشن اس کے حق میں ہے۔ اس کے لئے POCSO قانون میں ترمیم کرنی پڑے‌گی۔ ‘انہوں نے کہا، ‘ حکومت کو پہلے بھی ہم نے اس بارے میں واقف کرایا تھا کہ ہم ایسے گھناؤنے معاملوں میں موت کی سزا کے حق میں ہیں۔ اگر حکومت آگے ہم سے کوئی رائے مانگتی ہے تو ہم پھر سے اپنی یہی بات رکھیں‌گے۔ ‘

کٹھوا کے حادثہ پر عوام کے غصے کے بعد وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ وزیر مینکا گاندھی نے کہا کہ 12 سال سے کم عمر کی بچیوں سے ریپ  کے واقعات میں موت کی سزا کا اہتمام کیا جائے‌گا۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے POCSO قانون میں ترمیم کے لئے وزارت تجویز تیار کر رہی ہے۔غور طلب ہے کہ POCSO قانون کے تحت ابھی گھناؤنے معاملوں میں زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا کا اہتمام ہے۔ کٹھوا میں 8 سال کی بچی  کے ساتھ ریپ  اور قتل کے خوفناک واقعہ کی تفتیش کے لئے ایک شخص نے گزشتہ  بدھ کو این سی پی سی آر کو شکایت بھیجی تھی۔ کمیشن نے اس کو جموں و کشمیر کے چیف سکریٹری کو بھیج دیا۔ خاص درجے کی وجہ سے یہ ریاست کمیشن کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی ہے۔

جین نے کہا، ‘ آئین میں خاص اہتمام کی وجہ سے جموں و کشمیر سے متعلق کسی معاملے میں ہم براہ راست دخل نہیں دے سکتے۔ ہمارے پاس شکایت آئی تھی اور ہم نے اس کو ریاستی حکومت کے پاس بھیج دیا۔ ‘جموں و کشمیر کی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے ریاست میں معصوم بچیوں کے خلاف جنسی تشدد کے معاملوں میں موت کی سزا کا اہتمام والا قانون بنانے کا اعلان کیا ہے۔ محبوبہ مفتی  کے اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے جین نے کہا، ‘ ہم جموں و کشمیر حکومت سے یہ التجا کرنا چاہتے ہیں کہ وہ POCSO قانون یا اسی میں ترمیم کے ساتھ نئے قانون کو اسمبلی میں منظور کرائے۔ ریاست میں بچوں کے خلاف جرائم پر قابو پانے کے لئے سخت قانون کی ضرورت ہے۔ ‘