خبریں

مکہ مسجد بلاسٹ : ملزموں کو بری کرنے والے جج رویندر ریڈی نے دیا استعفیٰ

این آئی اے کی اسپیشل کورٹ کے جج ،کے رویندر ریڈی نے کہاان کے استعفیٰ کا  آج کے فیصلے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

فوٹو:این آئی اے

فوٹو:این آئی اے

نئی دہلی : حیدرآباد کی مکہ مسجد بلاسٹ کے معاملے میں اسیمانند سمیت 5 ملزموں کو بری کرنے والے جج رویندر ریڈی نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اسپیشل این آئی اے کورٹ کے جج کے رویندر ریڈی نے ملزموں کو بری کرنے کے کچھ گھنٹے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ ایک سینئر عدلیہ افسر نے کہا کہ ریڈی نےمیٹروپولیٹن سیشن جج کو اپنا استعفیٰ سونپا۔ریڈی نے اپنے استعفیٰ کے لیے ذاتی وجوہات کا حوالہ دیا اور کہا کہ اس کا آج کے فیصلے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

افسر نے پی ٹی آئی سے کہا کہ دراصل  وہ کافی وقت سے استعفیٰ دینے کے بارے میں سوچ رہے تھے۔ غور طلب ہے کہ 18 مئی 2007 کو جمعے کی نماز کے دوران حیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد میں بم بلاسٹ ہوا تھا،جس میں 9 لوگوں کی موت ہوئی تھی اور 58 لوگ زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعہ کے 11 سال بعد عدالت نے پایا ہے کہ ملزموں کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں ہوا ہے۔

اس بلاسٹ کا الزام ہندوتو آرگنائزیشن ابھینو بھارت پر لگا تھا۔شروعاتی پولیس جانچ کے بعد معاملہ سی بی آئی کو دے دیا گیا تھاجس نے معاملے کی چارج شیٹ داخل کی۔سی بی آئی نے  اس معاملے میں 68 گواہوں سے پوچھ تاچھ کی، جس میں سے 54 اپنے بیان سے مکرگئے۔ مکرنے والے ان گواہوں میں ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ  آرگنائزیشن کے سائنٹسٹ وی وینکٹ راو بھی تھے۔

اس کے بعد سال 2011 میں سی بی آئی نے جانچ این آئی اے کو سونپ دی ۔ معاملے میں 10 لوگوں کا نام ملزموں کے طور پر درج کیا گیا تھا حالانکہ ان میں سے صرف 5 دیویند رگپتا، لوکیش شرما، سوامی اسیمانند عرف نابا کمار سرکار،بھارت موہن لال راتیشور اور راجیندر چودھری کی گرفتاری ہوئی اور مقدمہ چلا۔آج تک کی خبر کے مطابق اس معاملے میں اب تک کل 226 چشم دید گواہوں کے بیاندرج کیے گئے تھے اور کورٹ کے سامنے 411 دستاویز پیش کیے گئے تھے۔لیکن بہت سارے گواہ کورٹ کے سامنے مکر گئے،جن میں  لفٹیننٹ کرنل شری کانت پروہت اور جھارکھنڈ کے وزیر رندھیر کمار سنگھ بھی شامل ہیں۔

سوامی اسیمانند نے 2011 میں مجسٹریٹ کو دیے اقبالیہ بیان میں یہ قبول کیا تھا کہ اجمیر درگاہ، حیدرآباد کی مکہ مسجد اور کئی دوسری جگہوں پر ہوئے بم بلاسٹ میں ان کا اور کئی ہندوشدت پسند تنظیموں کا ہاتھ ہے ۔حالانکہ بعد میں اسیمانند اپنے بیان سے پلٹ گئے اور کہا کہ انہوں نے پچھلا بیان این آئی اے کے دباؤ میں دیا تھا۔ اس معاملے کی جانچ کے دوران ایک اہم ملزم اور آر ایس ایس کے کارکن سنیل جوشی کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)