خبریں

کٹھوعہ گینگ ریپ معاملے میں متاثرہ کی پہچان اجاگر کرنے والے میڈیا گھرانوں پر کورٹ نے لگایا جرمانہ

کٹھوعہ گینگ ریپ  معاملے میں آٹھ سالہ بچی کی پہچان اجاگر کرنے والے میڈیا گھرانوں نے دہلی ہائی کورٹ سے معافی مانگی۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : کٹھواریپ کی متاثرہ آٹھ سالہ بچی کی پہچان اجاگر کرنے والے میڈیا گھرانوں نے بدھ کو دہلی ہائی کورٹ  سے معافی مانگ لی۔ عدالت نے ہرایک میڈیا گھرانے کو جموں و کشمیر متاثر ہ کے معاوضہ فنڈ میں 10-10 لاکھ روپے دینے کی ہدایت دی ہے۔میڈیا گھرانوں کی طرف سے پیش وکیلوں نے عدالت کو بتایا کہ متاثرہ کی شناخت ظاہر کرنے کی غلطی قانون کی جانکاری نہیں ہونے اور اس غلط فہمی کی وجہ سے ہوئی کہ چونکہ متاثرہ کی موت ہو چکی ہے ایسے میں اس کا نام لیا جا سکتا ہے۔

کارگزار چیف جسٹس گیتا متل اور جسٹس سی ہری شنکر کی بنچ نے ہدایت دی کہ معاوضہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کے پاس ہفتے بھر‌کے اندر جمع کی جائے اور رقم جموں و کشمیر لیگل سروسیز اٹھارٹی  کے کھاتے میں بھیجی جائے جس کو ریاست کی متاثرہ معاوضہ اسکیم کے لئے استعمال میں لایا جائے۔بنچ نے ہدایت دی کہ جنسی جرائم کے متاثرین کی پرائیویسی اور اس کی پہچان ظاہر کرنے  سے متعلق سزا اورقانون کے بارے میں مسلسل تشہیر کی جائے۔

جنسی جرائم سے بچوں کا تحفظ، پاکسو کی دفعہ 23 میڈیا کے لئے جنسی جرائم کے متاثر بچوں سے متعلق معاملوں کی رپورٹ کو لےکر اصول و قواعد سے متعلق ہے۔ تعزیراتِ ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 228 اے ایسے جرائم میں متاثرین کی پہچان  اجاگر کرنے سے متعلق ہے۔ آئی پی سی کے تحت ایسے معاملوں میں دو سال قید اور جرمانے کا اہتمام ہے۔ہائی کورٹ نے جموں و کشمیر کے کٹھوا ضلع میں آٹھ سالہ بچی کے ساتھ ہوئے گینگ ریپ اور قتل معاملے میں اس کی شناخت اجاگرکرنے والے 12 میڈیا گھرانوں کو 13 اپریل کو نوٹس جاری کئے تھے۔ ان 12 میڈیا گھرانوں میں سے نو کے وکیل عدالت میں موجود تھے۔

اس سے پہلے عدالت نے متاثرہ کے بارے میں ایسی کوئی بھی جانکاری شائع اور نشر کرنے پر میڈیا پر روک لگا دی تھی جس سے اس کی پہچان  اجاگر ہوتی ہو۔ ان میں اس کا نام، پتہ، تصویر، خاندانی تفصیل، اسکول سے متعلق جانکاری، پڑوسی کی تفصیل جیسی دیگر جانکاری شامل ہے۔ایک اقلیت خانہ بدوش کمیونٹی کی آٹھ سالہ بچی 10 جنوری کو جموں علاقے کے کٹھوعہ کے قریب کے گاؤں سے اپنے گھر سے لاپتہ ہو گئی تھی۔ ہفتہ بھر بعد اسی علاقے میں اس کی لاش ملی تھی۔معاملے کی جانچ‌ کر رہی ریاستی پولیس کی کرائم برانچ نے پچھلے ہفتے کٹھوعہ  کی عدالت میں سات لوگوں کے خلاف خصوصی فردجرم دائر کیا تھا جبکہ ایک نابالغ مجرم کے خلاف الگ سے فردجرم دائر کیا تھا۔

دریں اثنا پریس کونسل آف انڈیا(پی سی آئی) نے میڈیا سے کہا ہے کہ وہ جنسی جرائم میں ستائے گئے اور مجرمانہ معاملوں میں شامل بچوں کی شناخت کا انکشاف  کرنے سے پرہیز کرے۔پی سی آئی نے یہ ہدایت تب جاری کی جب دہلی ہائی کورٹ کے ذریعے کئی میڈیا ہاؤس کو نوٹس جاری کیا کیونکہ انہوں نے جموں و کشمیر کے کٹھوعہ  ضلع میں ریپ اور پھر قتل کا شکار ہوئی ایک نابالغ بچی کی کی پہچان اجاگر  کی تھی۔پی سی آئی نے 16 اپریل کو جاری ایک ریلیز میں کہا، ‘ پی سی آئی صدر نے مجرمانہ معاملوں میں شامل اور جنسی جرائم میں مظلوم بچوں کی شناخت کا انکشاف کرنے کے میڈیا کے رجحان پر گہری تشویش کا اظہار کیاہے۔ ‘