خبریں

مکہ مسجد بلاسٹ: جج کا استعفیٰ نامنظور،بدعنوانی کا الزام،این آئی اے وکیل کا اے بی وی پی سے رشتہ

حیدر آباد کی مکہ مسجد بلاسٹ  معاملے میں 16 اپریل کو این آئی اے کورٹ نے سوامی اسیمانند سمیت تمام پانچ ملزمین کو بری کیا تھا۔ 2007 میں ہوئے ان دھماکوں میں 9 لوگ مارے گئے تھے، جبکہ تقریباً 58 لوگ زخمی ہوئے تھے۔

فوٹو:این آئی اے

فوٹو:این آئی اے

نئی دہلی:  مکہ مسجد بلاسٹ معاملے میں تمام ملزمین کو بری کرنے والے حیدرآباد کے جج کا استعفیٰ نامنظور کر دیا گیا ہے۔جج کے رویندر ریڈی نے سوموار کو اس ہائی پروفائل کیس میں تمام ملزمین کو بری کرنے کے کچھ ہی گھنٹے بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔ این ڈی ٹی وی اور اے این آئی کے مطابق ؛ اب ان سے چھٹی ختم کرنے اور کام پر لوٹ آنے کے لیے کہا گیا گیا ہے ۔ 11 سال پرانے معاملے میں فیصلہ سنانے کے کچھ ہی گھنٹے بعد جج رویندر ریڈی کے ذاتی وجوہات کا حوالے دے کر استعفیٰ دیے جانے سے سبھی حیران رہ گئے تھے ۔

غور طلب ہے کہ  مکہ مسجد بلاسٹ معاملے میں اسیمانند سمیت 5 ملزمین کو بری کرنے کا فیصلہ دینے والے جج رویندر ریڈی نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ لیکن اب اس معاملے میں ایک اور انکشاف  ہوا ہے۔ میڈیا میں آئی خبروں کے مطابق جج رویندر ریڈی کو اس سے پہلے 2016 میں معطل  کیا جا چکا ہے اور ان پر بد عنوانی کا الزام بھی لگا ہے۔ وہیں این آئی اےکے وکیل این ہری ناتھ کا رابطہ اے بی وی پی سے تھا اور وہ حیدر آباد میں اپنی طالب علمی کے  دوران اس تنظیم سے منسلک تھے۔

غور طلب ہے کہ جج رویندر ریڈی نے ذاتی وجوہات کو استعفیٰ دینے کی وجہ بتائی تھی۔ زی  نیوز کے مطابق 2016 میں آندھر پردیش اور تلنگانہ کے درمیان عدالتی افسروں کے بٹوارے  کے خلاف ریڈی اور ایک دوسرے  جج وی واراپرساد کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ ہوا تھا۔ اس وجہ سے ان ججوں کے خلاف انضباطی کارروائی ہوئی تھی اور ان کو معطل  کیا گیا تھا۔ ان ججوں کے خلاف  کارروائی ہونے کے بعد باقی ججوں نے ان کی حمایت میں استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس کے بعد ان کی معطلی ختم ہوئی۔

وہیں آج تک کے مطابق دسمبر 2017 میں حیدر آباد بنجارا ہلس کے باشندہ کرشنا ریڈی نے حیدر آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے سامنے جج رویندر ریڈی کے خلاف ایک شکایت کی تھی۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ جج ریڈی نے جلدبازی میں زمین قبضے کے معاملے میں ایک ملزم کو بیل دی تھی۔ درخواست گزار نے اس معاملے میں بد عنوانی کے الزام لگائے تھے۔ زی نیوز کے مطابق، اس کی شکایت کے بعد چیف جسٹس نے جج ریڈی کے خلاف احتیاطی جانچ‌کے حکم دئے تھے۔ وہ تفتیش ابھی بھی چل رہی ہے۔

دوسری طرف، مکہ مسجد معاملے میں سال 2015 میں ٹرائل شروع ہوا تھا، جس کے بعد ہری ناتھ کو این آئی اے کی طرف سے وکیل بنایا گیا تھا۔ انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں ہری ناتھ نے قبول کیا کہ انہوں نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے وابستہ طلبہ تنظیم اے بی وی پی کی تب کچھ پروگراموں کے انعقاد کرانے میں مدد کی تھی۔ انہوں نے بتایا، ‘ یہ ان دنوں کی بات ہے، جب میں وکالت کی پڑھائی کر رہا تھا۔ میں سیکنڈ ایئر میں تھا، تبھی میں اے بی وی پی میں شامل ہو گیا تھا۔ لیکن میرا بی جے پی سے کوئی لینا دینا نہیں رہا ہے۔ میں اسی دور سے اے بی وی پی کے پروگراموں کی مدد کے لئے چندہ دے رہا ہوں اور ان کی مدد کر رہا ہوں۔ ‘

ہری ناتھ نے یہ بھی بتایا کہ معاملے کو ہلکا کرنے کو لےکے ابھی تک ان کو کسی قسم کے دباؤ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ وہیں، این آئی اے کے وکیل این ہری ناتھ کی صلاحیت پر بھی سوال اٹھ رہے ہیں۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق 2015 میں جب ان کو اسپیشل پبلک پروسکیوٹر بنایا گیا تب ان کو مجرمانہ معاملوں کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔