خبریں

جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے واقعات میں مارے گئے عام شہریوں کی تعداد میں 166فیصدی اضافہ : وزارت داخلہ

وزارت داخلہ کی رپورٹ کے مطابق ، 1990 میں جموں و کشمیر میں دہشت گردی کی شروعات سے سال 2017 تک کل 13976عام شہریوں اور 5123سکیورٹی فورسیز نے اپنی جان گنوائی۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: مرکزی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی کی وجہ سے مارے گئے عام شہریوں کی تعداد میں گزشتہ سال 166 فیصدی کا اضافہ ہوا جبکہ 42 فیصدی زیادہ دہشت گردوں کو بھی ڈھیر کیا گیا۔بدھ کو جاری وزارت کی سالانہ رپورٹ 2018-2017میں کہا گیا ہے کہ 1990 میں ریاست میں دہشت گردی کی شروعات  سے سال 2017 تک کل 13976عام شہریوں اور 5123سکیورٹی فورسیز نے اپنی جان گنوائی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے ،’2017 میں دہشت گردی کے واقعات میں اس کے گزشتہ سال کے مقابلے 6.21فیصدی کا اضافہ ہوا۔اس کے ساتھ ہی ان واقعات میں مارے گئے عام شہریوں کی تعداد میں 166.66فیصدی کا اضافہ ہوا۔’اس کے مطابق 2017 میں جموں و کشمیر میں 342 تشدد کے واقعات ہوئے، جن میں 80 سکیورٹی گارڈ اور 40عام شہری مارے گئے۔ان میں 213 دہشت گردوں کو بھی مار ا گیا۔2016 میں دہشت گردی کے 322 واقعات ہوئے ،جس میں 82 سکیورٹی گارڈ ،15 عام شہری اور 150 دہشت گردوں کو مار دیا گیا۔

اس میں کہا گیا ہے کہ مارے گئے سکیورٹی گارڈ کی تعداد میں 2.44فیصدی کی کمی ہوئی ۔ گزشتہ سال پاکستان کی طرف سے گھس پیٹھ کی 400 کوششیں ہوئیں جبکہ 2016 میں 371 کوششیں کی گئی تھی۔2017 میں گھس پیٹھ کی 123 کوششیں کامیاب ہوگئیں جبکہ یہ اعداد و شمار 119 کا تھا۔