خبریں

چیف جسٹس آف انڈیاکو برطرف کیے جانے کو لے کر اپوزیشن کی سرگرمی تیز ، نائب صدر جمہوریہ سے ملاقات

سی جے آئی دیپک مشرا کے خلاف Impeachment Motion  پر 71 رکن پارلیامنٹ نے دستخط کیے،جس میں گانگریس این سی پی،سی پی ایم،سی پی آئی، ایس پی،بی ایس پی اور مسلم لیگ شامل ہیں۔

فوٹو : پی ٹی آئی

فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی :کانگریس کی قیادت میں اپوزیشن کی پارٹیوں نے نائب صدر جمہوریہ ایم وینکیا نائیڈو سے مل کر چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا کے خلاف Impeachment Motion کا نوٹس دیا ہے۔ذرائع کے مطابق 7 سیاسی جماعتوں کے تقریباً 71 ایم پی نے چیف جسٹس آف انڈیا کو ہٹائے جانے کے لیے نوٹس دی ہے۔اس پر دستخط کرنے والوں رکن پارلیامان میں کانگریس ،این سی پی ،ماکپا ،بھاکپا ،سپا اور بسپا کے ممبران شامل ہیں۔

ان پارٹیو ں کے لیڈروں نے جمعہ کو پہلے پارلیامنٹ ہاؤس میں میٹنگ کی اورImpeachmentکے نوٹس کو فائنل کیا۔اجلاس کے بعد اپوزیشن کے لیڈر غلام نبی آزاد نے اس بات کی تصدیق کی کہ چیف جسٹس آف انڈیا کے خلاف Impeachment کا نوٹس دے رہے ہیں۔پارلیامنٹ ہاؤس میں ہوئی بیٹھک میں غلام نبی آزاد ،کپل سبل ،رندیپ سرجے والا ، ڈی راجا اور این سی پی کے وندنا چوہان نےحصہ لیا ۔ذرائع کے مطابق ترنمول کانگریس اور درمک پہلےچیف جسٹس آف انڈیا کو بر طرف کیے جانے کے حق میں تھے ۔لیکن بعد میں اس سے الگ ہوگئے۔

غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ کے ذریعے سی بی آئی کے  اسپیشل جج بی ایچ لویا کی مشتبہ  موت کی جانچ کے لیے دائر عرضیوں کو خارج کیے جانے کے اگلے ہی دن Impeachmentکا نوٹس دیا گیا ہے۔لویا سہراب الدین فرضی انکاؤنٹر معاملے کی شنوائی کر رہے تھے۔سپریم کورٹ کی چیف جسٹس قیادت والی بنچ نے 19 اپریل کو یہ فیصلہ سنایا تھا۔Impeachmentکا نوٹس دینے کے لیے راجیہ سبھا کے کم سے کم بچاس ممبران جبکہ لوک سبھا کے کم ازکم سو ممبران کے دستخط کی ضرورت ہوتی ہے۔

کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد نے بتایا کہ نوٹس پر 71 رکن پارلیامان نے دستخط کیا تھا ،لیکن 7لوگ ریٹائرڈ ہو چکے ہیں۔اب یہ تعداد 64 رہ گئی ہے۔راجیہ سبھا میں یہ تعداد کم از کم 50 ہونی چاہیے۔کانگریس لیڈر کپل سبل نے کہا؛چیف جسٹس جس طر ح سے کچھ مقدموں کا نپٹارہ کر رہے ہیں اور اپنے اختیارات کا استعمال کر رہے ہیں ، اس پر سوال اٹھائے جارہے ہیں۔

چیف جسٹس کے کام کاج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سبل نے کہا ،جب سپریم کورٹ کے ججوں کو لگتا ہے کہ عدلیہ کی آزادی خطرے میں ہے تو کیا ہمیں چپ رہنا چاہیے ،کچھ نہیں کر نا چاہیے۔سبل نے الزام لگا یا کہ اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے چیف جسٹس دیپک مشرانے آئینی قدروں کی خلاف ورزی کی ہے۔

دریں اثنا سپریم کورٹ نے ججوں پر Impeachment سے متعلق عوامی نمائندوں سمیت دوسرے لوگوں کے بیانات  کو جمعہ کو بے حد شرمناک بتایا ہے۔جسٹس اے کے سکری اور جسٹس اشوک بھوشن کی بنچ نے کہا ،’ ہم سبھی اس کو لے کر بہت رنجیدہ ہیں۔’ بنچ نے یہ تبصرہ اس وقت کیا جب درخواست گزار کی طرف سے پیش ہوئے وکیل نے ججوں  کو برطرف کرنے کے متعلق رہنماؤں کے عوامی بیانوں کا مدعا اٹھایا۔سپریم کورٹ کے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال سے کہا کہ وہ اس مدعے کو لے کر دائر درخواست کے نپٹارے میں اس کی مدد کرے۔

درخواست میں ایسے بیانوں سے جڑی خبروں شائع/نشرکرنے کے لیے میڈیا پر روک لگانے کی بھی درخواست کی گئی ہے۔سپریم کورٹ کا تبصرہ اس لیے بھی زیادہ اہم ہو گیا ہے کیونکہ کانگریس اور دوسری حزب مخالف جماعتوں نے جمعہ کو ہی چیف جسٹس دیپک مشرا کے خلافImpeachment سے متعلق نوٹس نائب صدر کو سونپاہے۔حالانکہ جمعہ کی شنوائی میں مختصر دلیل کے دوران چیف جسٹس کا کوئی حوالہ سامنے نہیں آیا تھا۔

سپریم کورٹ نے اس تعلق سے اٹارنی جنرل سے مدد کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ اٹارنی جنرل کی بات سنے بغیر میڈیا پر روک لگانے کے بارے میں کوئی بھی آرڈر نہیں دیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی بنچ نے اس معاملے کی شنوائی 7 مئی تک ملتوی کر دی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)