خبریں

کھیل کی دنیا:دولت مشترکہ کھیلوں میں نہیں ہوگی نشانے بازی،آئی پی ایل میں کوہلی اورکرس گیل کا جلوہ

کھیل کی دنیا:2022 میں دولت مشترکہ کھیلوں میں نہیں ہوگی نشانے بازی ۔نیلامی میں نظر انداز کئے گئے کرس گیل نے کی شاندار بلےبازی ،11چھکوں کی مدد سے صرف 63گیندوں پر104رن بنائے۔وراٹ بنے آئی پی ایل میں سب سے زیادہ رن بنانے والے کھلاڑی۔

فوٹو:پی ٹی آئی

فوٹو:پی ٹی آئی

اگر کسی ملک کو پہلے سے ہی یہ یقین ہو کہ کسی ایک خاص کھیل میں اس کاکوئی کھلاڑی دولت مشترکہ جیسے بڑے مقابلوں میں طلائی تمغہ ضرور جیتے گا اور اسے ایسی خبر سنا دی جائے کہ اس بار وہ ایونٹ دولت مشترکہ گیمز میں شامل ہی نہیں ہوگا تو بھلا اس ملک پر کیا گزرے گی۔ایسا ہی ان دنوں ہندوستان کے ساتھ ہوا ہے۔جیسے ہی ہندوستان کو یہ پتہ چلا ہے کہ 2022میں برمنگھم میں ہونے والے دولت مشترکہ کھیلوں میں نشانے بازی کو شامل نہیں کیا جائے گایہاں اس کی مخالفت شروع ہو گئی ہے۔

واضح رہے کہ حال ہی ختم ہوئے گلاسگو دولت مشترکہ کھیلوں میں ہندوستان نے نشانے بازی میں 7گولڈ میڈل سمیت 16تمغے جیتے۔جس ملک کو اگر کسی ایونٹ میں16تمغے ملے ہوں وہ بھلا یہ کیسے برداشت کر سکتا ہے کہ اس ایونٹ کو آئندہ ہونے والے گیمز میں شامل ہی نہ کیا جا ئے۔نیشنل رائفل ایسو سی ایشن کے صدر رانندر سنگھ تو اس فیصلے سے اتنے ناراض ہیں کہ انہوں کہا ہے کہ اگر نشانے بازی کو برمنگھم میں شامل نہیں کیا گیا تو ہندوستان کو چاہئے کہ وہ ان گیمز کا بائیکاٹ کرے اور اس میں کوئی بھی کھلاڑی کسی بھی ایونٹ میں شامل نہ ہوں۔

کھیلوں سے تعلق رکھنے والے دوسرے لوگ بھی اس فیصلے سے ناراض ہیں۔ایسے لوگوں کی ناراضگی کی سطح الگ الگ ہے مگر ناراضگی ہر کسی میں ہے۔انڈین اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر نریندر بترا نے تو انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے صدر تھامس باک کے سامنے بھی کہا کہ یہ مناسب نہیں ہے اور نشانے بازی کو بنائے رکھا جانا چاہئے۔مشہور نشانے باز اور اولمپک میں انفرادی طلائی تمغہ جیتنے والے واحد ہندوستانی ابھینو بندرا کو بھی لگتا ہے کہ یہ ہندوستانی نشانے بازوں کیلئے ایک بڑا جھٹکا ہے۔واضح رہے کہ 2012کے دولت مشترکہ گیمز پہلے ڈربن میں ہونے تھے ۔پیسوں کی قلت کی وجہ سے ڈربن نے اس کی میزبانی سے منع کر دیا اس کے بعد برمنگھم کو اس کی میزبانی کا موقع ملا مگر اب برمنگھم میں ہونے والے گیمز کی منتظمہ کمیٹی نے یہ کہہ کر نشانے بازی کے انعقاد سے منع کر دیا ہے کہ ان کے پاس اس کے لئے سہولتیں دستیاب نہیں ہیں۔

علامتی فوٹو: اے این آئی

علامتی فوٹو: اے این آئی

انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے صدر تھامس باک اور اولمپکس کاؤنسل آف ایشیا کے صدر شیخ احمد الصباح کی موجودگی میں ہندوستان میں کئی پروگرام منعقد ہوئے اور اس دوران ہندوستان میں مختلف کھیلوں کے فروغ اور کھیل کلچر کے فروغ کے لئے بہت سی باتیں باتیں ہوئیں۔باک کو ہندوستان کے وزیر کھیل نے یقین دہانی کرائی کہ ہندوستان میں کھیلوں میں کسی بھی طرح کی بد عنوانی برداشت نہیں کی جائے گی ۔ڈوپنگ اور کھیلوں میں کسی بھی طرح کی گھپلے بازی کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نپٹا جائے گا۔باک کی موجودگی میں نریندر بترا نے کہا کہ ہندوستا ن 2026کے یوتھ اولمپکس،2030کے ایشن گیمس اور2036کے اولمپکس کی میزبانی چاہتا ہے مگر باک نے اسی وقت یہ کہہ دیا کہ ان سب گیمز کے میزبانوں کا اعلان ہو چکا ہے اور اس کے بعد میزبانی کسے ملے گی یہ ابھی نہیں کہا جا سکتا۔

کرس گیل/فوٹو:پی ٹی آئی

کرس گیل/فوٹو:پی ٹی آئی

انڈین پریمیئر لیگ میں تیز بلے بازی کرنے والے کھلاڑیوں کا جلوہ جاری ہے۔ایک طرف جہاں بہت قیمت میں فروخت ہوئے کھلاڑی کچھ بہت خاص نہیں کر رہے ہیں وہیں نیلامی میں نظر انداز کئے گئے کرس گیل نے شاندار بلے بازی کا نمونہ پیش کرکے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ان میں ابھی بہت جان باقی ہے اور ٹیموں نے بہتر قیمت نہیں دے کر غلطی کی تھی۔سن رائزرس حیدرآباد کے خلاف میچ کے دوران گیل نے 11چھکوں کی مدد سے صرف 63گیندوں پر104رن بنائے اور اپنی ٹیم کو شاندار جیت دلادی۔آئی پی ایل میں اب تک 30سنچریاں اسکور کی جا چکی ہیں جن میں سب سے زیادہ6 سنچریاں کرس گیل نے بنائی ہیں۔

کرکٹ میں بہت سارا ریکارڈ اپنے نام کرنے والے وراٹ کوہلی نے آئی پی ایل میں بھی ایک ریکارڈ بنا لیا ہے۔اب وہ آئی پی ایل میں سب سے زیادہ رن بنانے والے کھلاڑی ہیں۔تادم تحریر کوہلی نے آئی پی ایل میں 153میچوں میں چار سنچریوں اور32نصف سنچریوں کی مدد سے 4619رن بنائے ہیں۔سریش رینا دوسرے نمبر پر ہیں جبکہ روہت شرما تیسرے نمبر پر ہیں۔حالانکہ آئی پی ایل میں غیر ملکی کھلاڑی بہت بہتر کھیل پیش کرتے ہیں مگر اچھی بات یہ ہے کہ سب سے زیادہ رن بنانے کے معاملے میں پہلی تینوں پوزیشن پر ہندوستانی بلے بازوں کا ہی جلوہ ہے۔

دولت مشترکہ کھیلوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے بعد ہندوستانی کھلاڑی وطن واپس لوٹ چکے ہیں۔تمغہ جیتنے والے کھلاڑیوں کے استقبال کا سلسلہ جاری ہے۔کھلاڑیوں کو انعامات سے بھی نوازا جا رہا ہے مگر افسوس اس بات کا ہے کہ ہمیشہ کی طرح ان کھلاڑیوں کو اس بات کا ڈر ستا رہا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ انہیں انعام دینے کا جو اعلان کیا گیا ہے اسے حاصل کرنا ناکوں چنے چبانے جیسا نہ ہو جائے۔