خبریں

کٹھو عہ  گینگ ریپ کے بعد سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز کا سچ

فیک نیوز: کٹھو عہ  گینگ ریپ کے بعدکلام پڑھتی بچی ،کٹھوعہ گینگ ریپ کی مظلوم بچی کا جنازہ ،کٹھوعہ گینگ ریپ پر وراٹ کوہلی اور اکشے کمار کے بیانات اوربی جے پی رہنما کے ساتھ عوام کے غصے کا سچ۔

فوٹو: یوٹیوب اسکرین شاٹ

فوٹو: یوٹیوب اسکرین شاٹ

گزشتہ ہفتے کٹھو عہ  گینگ ریپ کے بعد ملک اور بیرون ملک میں جذبات کا ایک تلاطم دیکھا گیا اور عوام نے مجرموں ، حکومت اور خواتین کے لیے  پرورش پانے والی بیمار فکر کے خلاف سڑکوں پر آکر مظاہرے کیے تھے۔ پورا ہفتہ ملک میں صدمے کا ماحول رہا اور اسی ماحول میں کچھ جعلی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا۔ویڈیو کو مظلومہ  کے تعلق سے فیس بک ، ٹوئٹر اور وہاٹس ایپ پر وائرل کیا گیا۔ آج کے اس فیک نیوز راؤنڈ اپ میں ہم ان ہی ویڈیو میں سے کچھ ویڈیو کی بات کرینگے۔

سب سے پہلے ہم اس ویڈیو کی بات کرتے ہیں جس میں ایک بچی کچھ اشعار ترنم میں پڑھ رہی ہے۔ اس ویڈیو کو سوشل میڈیا میں یہ کہہ کر عام کیا گیا تھا کہ یہ ویڈیو کٹھو عہ  واردات سے پہلے  مظلومہ کی آخری ویڈیو تھی جس میں وہ  ایک نظم ‘سنا تھا بے حد سنہری ہے دہلی’  ترنم میں پڑھ رہی ہے۔ جب یہ ویڈیو سوشل میڈیا میں مختلف پلیٹ فارموں پر شیئر کا گیا تو جذبات اور صدمے سے دو چار ہونے والے عوام میں اس کو بہت مقبولیت مل گئی ۔

ویڈیو:

بقول الٹ نیوز ، ویڈیو میں موجود بچی  وہ بچی  نہیں ہے، حالانکہ بچی کی شکل و صورت مظلوم بچی  سے کافی ملتی ہے۔ ویڈیو میں موجود بچی جو اشعار ترنم سے پڑھ رہی ہے وہ  عمران پرتاپ گڑھی کا کلام ہے جو انہوں نے جے این یو کے طالب علم نجیب احمد کی گمشدگی پر لکھا تھا۔ کلام پڑھتی بچی کا ویڈیو کافی پرانا ہے اور عمران نے اپنے فیس بک پر اس ویڈیو کو 18 جولائی 2017 کو شیئر  کیا تھا۔ لہذا گزشتہ ہفتے اس ویڈیو کے ساتھ جو دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ ویڈیو واردات سے چند روز پہلے کی ہے، وہ صحیح نہیں ہے۔ دوسرا دعویٰ کہ وہ ویڈیو مظلوم بچی کی ہے، اس وقت بے بنیاد ثابت ہوا جب عمران نے خود اپنے فیس بک پر واضح کیا کہ اس ویڈیو میں موجود بچی مظلوم بچی نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ ویڈیو کئی بار اس دعوے کے ساتھ بھی عام ہو چکی ہے کہ ویڈیو میں موجود بچی عمران پرتاپ گڑھی کے اہل عیال میں سے ہے۔

اسی طرح ایک ویڈیو  کسی جنازے کی عام ہوئی جس میں بہت زیادہ تعداد میں لوگ مرحوم کی تدفین کے لئے جا رہے ہیں۔ اس ویڈیو کے تعلق سے یہ دعویٰ کیا گیا کہ یہ ویڈیو مظلوم بچی کے جنازے کی ہے جس میں لوگوں نے کروڑو ں کی تعداد میں شرکت کی۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا میں لاکھوں کی تعداد میں شیئر کیا گیا۔

الٹ نیوز نے اپنی تفتیش میں پایا کہ ویڈیو کے ساتھ کئے گئے دعوے غلط ہیں۔ الٹ نیوز نے بہت احتیاط کے ساتھ ویڈیو کی حقیقت کا انکشاف کیا۔ ویڈیو کےمختلف فریم لئے گئے اور ان کو الگ الگ طور پر دیکھا گیا۔ ایک فریم میں انہوں نے پایا کہ ویڈیو میں جس راہ سے جنازہ گزر رہا ہے وہ کسی بازار کی جگہ معلوم ہوتی ہے۔ اور اس فریم میں ایک دوکان کا بورڈ لگا ہوا ہے جس پر انگریزی کے بہت دھندلے الفاظ میں لکھا ہے “حکیمی ہارڈویئر اسٹور”۔ جسٹ ڈائل آن لائن ڈائرکٹری میں تلاش کرنے پر معلوم ہوا کہ حکیمی ہارڈویئر اسٹور مدھے پردیش کے جبل پور شہر میں موجود ہے۔ مزید تفتیش پر معلوم ہوا کہ  جبل پورمیں حال ہی میں ہوئے انتقال اور ان کے جنازوں میں مفتی اعظم مولانا احمد قادری کا جنازہ قابل ذکر ہے جس میں بہت لوگوں نے شرکت کی تھی اور ان کے جنازے کی خبروں اور ویڈیو کو جبل پور کے مقامی اخبارات اور پورٹل پر شا ئع  کیا گیا تھا۔ الٹ نیوز نے اس بات پر مہر لگا دی کہ مفتی صاحب کے جنازے کی وہی ویڈیو ہے جس کومظلومہ کے جنازے کی ویڈیو بتایا جا رہا ہے ۔

اب ہم ان دو ویڈیو کی بات کرتے ہیں جو انڈیا  ٹو ڈے نے بنا جانچ کےہی اپنے چینل پر شائع کی تھی۔ عوام کے بعد  ذمہ دار نیوز چینل بھی اس وقت جذبات میں بہتے نظر آئے جب انہوں نے کرکٹر وراٹ کوہلی اور ایکٹر اکشے کمار کے پرانے ویڈیو کو یہ کہہ کر شائع کیا کہ یہ ویڈیو ان دونوں فنکاروں نے کٹھو عہ  گینگ ریپ کے بعد بنایا ہے اور اپنا غصّہ ظاہر کیا ہے۔

وراٹ کوہلی کی ویڈیو:

اکشے کمار کی ویڈیو:

الٹ نیوز نے اپنی تفیش میں واضح کیا کہ وراٹ اور اکشے کی ان ویڈیو کا تعلق حال کی جنسی وارداتوں سے نہیں ہے۔ یہ ویڈیو بنگلورو میں پیش آئے جنسی تشدد کے ردعمل میں بنے تھے جب 31 دسمبر 2016کو سال نو کی تقریبات پر یہ معاملہ پیش آیا تھا۔ اس وقت ان ویڈیو کو NDTV اور INDIA TVنے بھی شائع کیا تھا۔

آخر میں اس معروف ویڈیو کی بات کرتے ہیں جس کا تعلق ممبئی سے بتایا گیا ہے۔ سوشل میڈیا میں اس ویڈیو کو اس طرح عام کیا گیا کہ یہ ویڈیو ممبئی کی لوکل ٹرین کی ہے جس میں ایک بی جے پی رہنما کو ٹرین میں موجود مسافر ٹرین سے باہر نکلنے کے لئے زور دے رہے ہیں۔ اور مسافر ایسا اس لئے کر رہے ہیں کیوں کہ کٹھو عہ  گینگ ریپ کے بعد وہ غصّہ اور خوف میں جی رہے ہیں اور بی جے پی رہنما سے کہہ رہے ہیں کہ وو باہر نکل جائے کیوں کہ ٹرین میں معصوم بچی بھی موجود ہے !

اس  ویڈیو کی حقیقت یہ ہے کہ یہ ویڈیو 06 اپریل 2018کا ہے جس میں بی جے پی کا ایک کارکن لوکل ٹرین کے اے سی کوچ میں داخل ہو گیا تھا اور اس کے پاس ٹکٹ بھی نہیں تھا۔ ٹرین میں داخل ہونے کے بعد وہ مسافروں کے ساتھ بدسلوکی سے پیش آ رہا رہا تھا  جس پر مسافر غصّہ ہو گئے اور پولیس کی مدد سے اس کو باہر کرنے کی بات کہنے لگے تھے۔ اس ویڈیو کا کٹھو عہ  گینگ ریپ سے کوئی تعلق نہیں تھا !