خبریں

بچوں سے ریپ کے مجرموں کو سزائے موت دینے کے آرڈیننس کو ملی منظوری

پاکسو ایکٹ میں بڑی تبدیلی، 12 سال سے کم عمر کے بچوں سے ریپ پر ہوگی پھانسی کی سزا۔

فوٹو : پی ٹی آئی

فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی: مرکزی کابینہ نے 12 سال سے کم عمر کے بچوں سے ریپ کے مجرموں کو عدالتوں کے ذریعے موت کی سزا دینے سے متعلق ایک آرڈیننس کو سنیچر کو منظوری دے دی ہے۔سرکاری ذرائع نے یہاں بتایا کہ The Criminal Law (Amendment) Actمیں آئی پی سی ، The law of evidence، پاکسو (Protection of Children from Sexual Offences Act)میں ترمیم کا اہتمام ہے۔ اس میں ایسے جرموں کے مجرموں کے لیے موت کی سزا کا نیا اہتمام لانے کی بات ہے۔جموں و کشمیر کے کٹھوعہ اور گجرات کے سورت ضلع میں حال ہی میں بچیوں سے ریپ اور قتل معاملوں کے پس منظر میں  یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔اب اس آرڈیننس کو منظوری کے لیے صدر جمہوریہ کے پاس بھیجا جائے گا۔

پاکسو قانون کے موجودہ اہتماموں کے مطابق اس  جرم کے لیے زیادہ سے زیادہ سزا عمر قید ہے  جبکہ کم سے کم سزا سات سال کی جیل ہے۔غور طلب ہے کہ دسمبر 2012 کے نربھیا معاملے کے بعد جب قوانین میں ترمیم کیے گئے تو ریپ کے بعد عورت کی موت ہو جانے پر یا اس کےمرجانے  کے معاملے میں ایک آرڈیننس کے ذریعے سے موت کی سزا کا اہتمام شامل کیا گیا جو بعد میں The Criminal Law (Amendment) Actبن گیا۔

حکومت نے سپریم کورٹ کو اطلاع دی کہ وہ  قانون میں ترمیم کر کے 12 سال یا اس سے چھوٹی عمر کی بچیوں کے ساتھ جنسی جرائم کے مجرموں کو موت کی سزا کے اہتمام کو شامل کرنے پر غور کر رہی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ )