خبریں

کٹھوعہ  معاملے میں میڈیا رپورٹ غلط، جانچ میں صاف ہے کہ جنسی استحصال ہوا: جموں و کشمیر پولیس

کٹھوعہ معاملے میں ریپ نہ ہونے کی میڈیا رپورٹ پر جموں و کشمیر پولیس نے کی وضاحت کہا ؛’میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر ہی دائر کی گئی چارج شیٹ۔‘

Kathua-Gangrape-and-Murder

نئی دہلی :جمعہ کو ایک ہندی روزنامہ نے ’کٹھوعہ  کی بچی سے نہیں ہوئی بدکاری ،ایک نہیں دو ہیں پوسٹ مارٹم رپورٹ‘کے عنوان سے ایک رپورٹ شائع کی ،جس میں کہا گیا کہ کٹھوعہ گینگ ریپ اور قتل معاملے میں دو پوسٹ مارٹم رپورٹ ہیں اور دونوں میں ہی 8سالہ بچی کے ساتھ ریپ کا تذکرہ نہیں کیا گیا ہے۔سنیچرکو جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے وضاحت جاری کر کے ایسی میڈیا رپورٹ کو غلط قرار دیا گیا ہے۔

ٹوئٹ پر شیئر کیے گئے ایک پریس ریلیز میں لکھا ہے؛

گزشتہ دنوں ہیر انگر ،کٹھوعہ پولیس تھانے کی 12.01.2018کو درج ایف آئی آر نمبر 2018/10کے ریفرنس میں گزشتہ دنوں پرنٹ /الیکٹرانک اور سوشل میڈیا میں کئی طرح کی جانکاریاں شیئر کی جارہی ہیں ۔جانچ کی تمام قانونی کارروائی کے بعد اس معاملے کی چارج شیٹ متعلقہ کورٹ میں جمع کروا دی گئی ہے اور جانچ ایجنسی Supplementaryچارج شیٹ بھی جمع کروانے کے پروسس میں ہے۔

اس بیچ گزشتہ دو دنوں میں میڈیا کے مختلف ذرائع پر جانکاری /رپورٹ شیئر کی جارہی ہے ،جو سچ نہیں ہے۔

اس طرح کی میڈیا رپورٹ کی وجہ سے یہ ریکارڈ پر رکھا جا تا ہے کہ میڈیکل ایکسپرٹ کی رائے کی بنیاد پر اس بات کی تصدیق کی جاچکی ہے کہ ملزموں کے ذریعے متاثرہ کا جنسی استحصال کیا گیاتھا…اسی کی بنیاد پر معاملے میں سی آر پی سی کی دفعہ 376(ڈی )جوڑی گئی تھی ۔

ان میڈیا رپورٹ پر جموں و کشمیر پولیس کے ایس ایس پی (کرائم )رمیش جالا نے دی وائر سے بات کرتے ہوئے کہا ؛گزشتہ دنوں پھیلائی گئی میڈیا رپورٹ غلط ہے ۔جانچ رپورٹ میں صاف کہا گیا ہے کہ متاثرہ کا جنسی استحصال کیا گیا تھا اور ایسا میڈیکل اسپیشلسٹ کی رائے کی بنیاد پر کہا گیا ہے۔‘

واضح ہو کہ 10جنوری کو کٹھوعہ ضلع کے ہیرا نگر تحصیل کے رسانا گاؤں میں خانہ بدوش بکر وال کمیونٹی کی ایک بچی غائب ہوگئی تھی۔اہل خانہ کے مطابق یہ بچی 10جنوری کو کٹھوعہ ضلع کو دوپہر ساڑھے بارہ بجے گھر سے گھوڑوں کو چرانے کے لیے نکلی تھی اور اس کے بعد گھر واپس نہیں لوٹی۔گھر والوں نے جب ہیرا نگر پولیس سے لڑکی کے غائب ہونے کی شکایت درج کروائی تو پولیس نے لڑکی کی تلاش میں کو ئی دلچسپی ظاہر نہیں کی ۔

پھر تقریباً ایک ہفتے بعد 17جنوری کو جنگل میں اس بچی کی لاش ملی ۔میڈیکل رپورٹ کے مطابق بچی کے ساتھ کئی بار ،کئی دنوں تک ریپ کیا گیا تھا اور پھر پتھروں سے مار کر اس کو قتل کر دیا گیا تھا۔23 جنوری کو معاملہ ریاستی پولیس کی کرائم برانچ کے حوالے کیاگیا جس نے تمام 8ملزموں کو گرفتار کر 10اپریل کو چارج شیٹ داخل کی ۔اس کے بعد ملک بھر میں غصے کے بیچ میڈیارپورٹ میں اس معاملے کی پولیس جانچ پر سوال اٹھائے گئے تھے ۔